الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن نسائي کل احادیث 5761 :حدیث نمبر
سنن نسائي
کتاب: مشروبات (پینے والی چیزوں) کے احکام و مسائل
The Book of Drinks
48. بَابُ : ذِكْرِ الأَخْبَارِ الَّتِي اعْتَلَّ بِهَا مَنْ أَبَاحَ شَرَابَ الْمُسْكِرِ
48. باب: نشہ لانے والی شراب کو مباح اور جائز قرار دینے کی احادیث کا ذکر۔
Chapter: Reports Used by Those Who Permit the Drinking of Intoxicants
حدیث نمبر: 5690
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
اخبرنا قتيبة , عن سفيان , عن ابي الجويرية الجرمي , قال: سالت ابن عباس وهو مسند ظهره إلى الكعبة عن الباذق , فقال:" سبق محمد الباذق , وما اسكر فهو حرام" , قال: انا اول العرب ساله.
أَخْبَرَنَا قُتَيْبَةُ , عَنْ سُفْيَانَ , عَنْ أَبِي الْجُوَيْرِيَةِ الْجَرْمِيِّ , قَالَ: سَأَلْتُ ابْنَ عَبَّاسٍ وَهُوَ مُسْنِدٌ ظَهْرَهُ إِلَى الْكَعْبَةِ عَنِ الْبَاذَقِ , فَقَالَ:" سَبَقَ مُحَمَّدٌ الْبَاذَقَ , وَمَا أَسْكَرَ فَهُوَ حَرَامٌ" , قَالَ: أَنَا أَوَّلُ الْعَرَبِ سَأَلَهُ.
ابوالجویریہ جرمی کہتے ہیں کہ میں نے ابن عباس رضی اللہ عنہما سے «باذق» (بادہ) کے بارے میں پوچھا، وہ کعبے سے پیٹھ لگائے بیٹھے تھے، چنانچہ وہ بولے: محمد ( صلی اللہ علیہ وسلم ) «باذق» کے وجود سے پہلے ہی دنیا سے چلے گئے (یا پہلے ہی اس کا حکم فرما گئے کہ) جو مشروب نشہ لائے، وہ حرام ہے۔ وہ (جرمی) کہتے ہیں: میں عرب کا سب سے پہلا شخص تھا جس نے باذق کے بارے میں پوچھا۔

تخریج الحدیث: «انظر حدیث رقم: 5609 (صحیح)»

وضاحت:
۱؎: «باذق»: بادہ کا معرب ہے جو فارسی لفظ ہے، انگور کے شیرے کو تھوڑا سا جوش دے کر ایک خاص قسم کا مشروب تیار کرتے ہیں۔ یہ مشروب محمد صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانے میں نہیں تھا، لیکن ہر نشہ لانے والے کے بارے میں آپ کا فرمان اس پر بھی صادق آتا ہے، اور آپ کا یہ بھی فرمان ہے کہ جس مشروب کا زیادہ حصہ نشہ لائے اس کا تھوڑا حصہ بھی حرام ہے، تو کیسے یہ بات صحیح ہو سکتی ہے کہ معروف شراب کے سوا دیگر مشروب کی وہی مقدار حرام ہے جو نشہ لائے؟۔

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: حسن
   صحيح البخاري5598عبد الله بن عباسما أسكر فهو حرام الشراب الحلال الطيب قال ليس بعد الحلال الطيب إلا الحرام الخبيث
   سنن أبي داود3680عبد الله بن عباسكل مخمر خمر كل مسكر حرام من شرب مسكرا بخست صلاته أربعين صباحا فإن تاب تاب الله عليه فإن عاد الرابعة كان حقا على الله أن يسقيه من طينة الخبال قيل وما طينة الخبال يا رسول الله قال صديد أهل النار ومن سقاه صغيرا لا يعرف حلاله من حرامه كان حقا على الله أ
   سنن النسائى الصغرى5690عبد الله بن عباسما أسكر فهو حرام
   سنن النسائى الصغرى5610عبد الله بن عباسما أسكر فهو حرام
   مسندالحميدي544عبد الله بن عباسسبق محمد الباذق وما أسكر فهو حرام

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله سنن نسائي تحت الحديث5690  
´نشہ لانے والی شراب کو مباح اور جائز قرار دینے کی احادیث کا ذکر۔`
ابوالجویریہ جرمی کہتے ہیں کہ میں نے ابن عباس رضی اللہ عنہما سے «باذق» (بادہ) کے بارے میں پوچھا، وہ کعبے سے پیٹھ لگائے بیٹھے تھے، چنانچہ وہ بولے: محمد (صلی اللہ علیہ وسلم) «باذق» کے وجود سے پہلے ہی دنیا سے چلے گئے (یا پہلے ہی اس کا حکم فرما گئے کہ) جو مشروب نشہ لائے، وہ حرام ہے۔ وہ (جرمی) کہتے ہیں: میں عرب کا سب سے پہلا شخص تھا جس نے باذق کے بارے میں پوچھا۔ [سنن نسائي/كتاب الأشربة/حدیث: 5690]
اردو حاشہ:
یہ اور آئندہ روایات یہ بتانے کے لیے لائی گئی ہیں کہ حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہما ہر نشہ آور مشروب کو حرام سمجھتے تھے خواہ وہ خمر ہو یا کچھ اور۔
   سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث\صفحہ نمبر: 5690   
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 3680  
´نشہ لانے والی چیزوں سے ممانعت کا بیان۔`
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ہر نشہ آور چیز شراب ہے اور ہر نشہ آور چیز حرام ہے، اور جس نے کوئی نشہ آور چیز استعمال کی تو اس کی چالیس روز کی نماز کم کر دی جائے گی، اگر اس نے اللہ سے توبہ کر لی تو اللہ اسے معاف کر دے گا اور اگر چوتھی بار پھر اس نے پی تو اللہ کے لیے یہ روا ہو جاتا ہے کہ اسے «طینہ الخبال» پلائے عرض کیا گیا: «طینہ الخبال» کیا ہے؟ اللہ کے رسول! آپ نے فرمایا: جہنمیوں کی پیپ ہے، اور جس شخص نے کسی کمسن لڑکے کو جسے حلال و حرام کی تمیز نہ ہو شراب پلائی تو اللہ تعالیٰ اسے ضرور۔۔۔۔ (مکمل حدیث اس نمبر پر پڑھیے۔) [سنن ابي داود/كتاب الأشربة /حدیث: 3680]
فوائد ومسائل:

کہتے ہیں کہ نشہ آور چیز کا اثر جسم میں چالیس دنوں تک رہتا ہے۔


نادان بچوں کو یا جنھیں پتہ نہ ہو اسے کوئی نشہ آور چیز پلانا شدید معاشرتی اور اخلاقی جرم ہے۔
جس سے پلانے والے کی عاقبت خراب ہوجاتی ہے۔
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث\صفحہ نمبر: 3680   


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.