الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن نسائي کل احادیث 5761 :حدیث نمبر
سنن نسائي
کتاب: مشروبات (پینے والی چیزوں) کے احکام و مسائل
The Book of Drinks
48. بَابُ : ذِكْرِ الأَخْبَارِ الَّتِي اعْتَلَّ بِهَا مَنْ أَبَاحَ شَرَابَ الْمُسْكِرِ
48. باب: نشہ لانے والی شراب کو مباح اور جائز قرار دینے کی احادیث کا ذکر۔
Chapter: Reports Used by Those Who Permit the Drinking of Intoxicants
حدیث نمبر: 5694
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
اخبرنا محمد بن بشار , قال: حدثنا محمد , قال: حدثنا شعبة , عن ابي جمرة , قال: كنت اترجم بين ابن عباس وبين الناس , فاتته امراة تساله عن نبيذ الجر , فنهى عنه , قلت: يا ابا عباس , إني انتبذ في جرة خضراء نبيذا حلوا , فاشرب منه , فيقرقر بطني , قال:" لا تشرب منه وإن كان احلى من العسل".
أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ , قَالَ: حَدَّثَنَا مُحَمَّدٌ , قَالَ: حَدَّثَنَا شُعْبَةُ , عَنْ أَبِي جَمْرَةَ , قَالَ: كُنْتُ أُتَرْجِمُ بَيْنَ ابْنِ عَبَّاسٍ وَبَيْنَ النَّاسِ , فَأَتَتْهُ امْرَأَةٌ تَسْأَلُهُ عَنْ نَبِيذِ الْجَرِّ , فَنَهَى عَنْهُ , قُلْتُ: يَا أَبَا عَبَّاسٍ , إِنِّي أَنْتَبِذُ فِي جَرَّةٍ خَضْرَاءَ نَبِيذًا حُلْوًا , فَأَشْرَبُ مِنْهُ , فَيُقَرْقِرُ بَطْنِي , قَالَ:" لَا تَشْرَبْ مِنْهُ وَإِنْ كَانَ أَحْلَى مِنَ الْعَسَلِ".
ابوجمرہ کہتے ہیں کہ میں ابن عباس رضی اللہ عنہما اور عربی سے ناواقف لوگوں کے درمیان ترجمہ کر رہا تھا، اتنے میں ان کے پاس ایک عورت لاکھی برتن کی نبیذ کے بارے میں مسئلہ پوچھنے آئی تو انہوں نے اس سے منع کیا، میں نے عرض کیا: ابوعباس! میں ایک سبز لاکھی میں میٹھی نبیذ تیار کرتا اور اسے پیتا ہوں، اس سے میرے پیٹ میں ریاح بنتی ہے، انہوں نے کہا: اسے مت پیو اگرچہ شہد سے زیادہ میٹھی ہو۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ النسائي (تحفة الأشراف: 6534) (صحیح الإسناد)»

وضاحت:
۱؎: ابوعباس یعنی آپ کے سب سے بڑے لڑکے کا نام عباس تھا، انہی کے نام سے آپ کی کنیت ابوعباس تھی۔

قال الشيخ الألباني: صحيح الإسناد موقوف

قال الشيخ زبير على زئي: إسناده صحيح

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله سنن نسائي تحت الحديث5694  
´نشہ لانے والی شراب کو مباح اور جائز قرار دینے کی احادیث کا ذکر۔`
ابوجمرہ کہتے ہیں کہ میں ابن عباس رضی اللہ عنہما اور عربی سے ناواقف لوگوں کے درمیان ترجمہ کر رہا تھا، اتنے میں ان کے پاس ایک عورت لاکھی برتن کی نبیذ کے بارے میں مسئلہ پوچھنے آئی تو انہوں نے اس سے منع کیا، میں نے عرض کیا: ابوعباس! میں ایک سبز لاکھی میں میٹھی نبیذ تیار کرتا اور اسے پیتا ہوں، اس سے میرے پیٹ میں ریاح بنتی ہے، انہوں نے کہا: اسے مت پیو اگرچہ شہد سے زیادہ میٹھی ہو۔ [سنن نسائي/كتاب الأشربة/حدیث: 5694]
اردو حاشہ:
(1) سوال کا مقصد یہ ہے کہ اس کے ذائقے میں تو کوئی تلخی نہیں ہوتی بلکہ خالص میٹھا ہوتا ہے اور یہ نشانی ہے اس میں نشہ نہ پیدا ہونے کی مگر پیٹ میں گڑ گڑ سے شک پڑتا ہے کہ اس میں نشہ ہے کیونکہ یہ تلخی اس کی دلیل ہے۔ جواب کا مفاد یہ ہے کہ ایسی مشکوک نبیذ کی بھی اجازت نہیں دے رہے وہ نشہ آور کی اجازت کیسے دے سکتے ہیں۔
(2) ابو عباس یہ بھی حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہما کی کنیت ہے اگرچہ وہ اس کنیت سے زیادہ مشہور نہیں ہوئے۔
   سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث\صفحہ نمبر: 5694   


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.