الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن نسائي کل احادیث 5761 :حدیث نمبر
سنن نسائي
کتاب: مشروبات (پینے والی چیزوں) کے احکام و مسائل
The Book of Drinks
56. بَابُ : ذِكْرِ مَا يَجُوزُ شُرْبُهُ مِنَ الأَنْبِذَةِ وَمَا لاَ يَجُوزُ
56. باب: کون سی نبیذ پینی جائز ہے اور کون سی ناجائز۔
Chapter: Kinds of Nabidh that are Permissible to Drink and the Kinds that are Not
حدیث نمبر: 5738
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
اخبرني عمرو بن عثمان بن سعيد بن كثير , قال: حدثنا بقية , قال: حدثني الاوزاعي , عن يحيى بن ابي عمرو , عن عبد الله بن الديلمي , عن ابيه فيروز , قال: قدمت على رسول الله صلى الله عليه وسلم , فقلت: يا رسول الله , إنا اصحاب كرم وقد انزل الله عز وجل تحريم الخمر , فماذا نصنع؟ قال:" تتخذونه زبيبا" , قلت: فنصنع بالزبيب ماذا؟ قال:" تنقعونه على غدائكم وتشربونه على عشائكم , وتنقعونه على عشائكم وتشربونه على غدائكم" , قلت: افلا نؤخره حتى يشتد؟ قال:" لا تجعلوه في القلل واجعلوه في الشنان , فإنه إن تاخر صار خلا".
أَخْبَرَنِي عَمْرُو بْنُ عُثْمَانَ بْنِ سَعِيدِ بْنِ كَثِيرٍ , قَالَ: حَدَّثَنَا بَقِيَّةُ , قَالَ: حَدَّثَنِي الْأَوْزَاعِيُّ , عَنْ يَحْيَى بْنِ أَبِي عَمْرٍو , عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الدَّيْلَمِيِّ , عَنْ أَبِيهِ فَيْرُوزَ , قَالَ: قَدِمْتُ عَلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , فَقُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ , إِنَّا أَصْحَابُ كَرْمٍ وَقَدْ أَنْزَلَ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ تَحْرِيمَ الْخَمْرِ , فَمَاذَا نَصْنَعُ؟ قَالَ:" تَتَّخِذُونَهُ زَبِيبًا" , قُلْتُ: فَنَصْنَعُ بِالزَّبِيبِ مَاذَا؟ قَالَ:" تُنْقِعُونَهُ عَلَى غَدَائِكُمْ وَتَشْرَبُونَهُ عَلَى عَشَائِكُمْ , وَتُنْقِعُونَهُ عَلَى عَشَائِكُمْ وَتَشْرَبُونَهُ عَلَى غَدَائِكُمْ" , قُلْتُ: أَفَلَا نُؤَخِّرُهُ حَتَّى يَشْتَدَّ؟ قَالَ:" لَا تَجْعَلُوهُ فِي الْقُلَلِ وَاجْعَلُوهُ فِي الشِّنَانِ , فَإِنَّهُ إِنْ تَأَخَّرَ صَارَ خَلًّا".
عبداللہ دیلمی کے والد فیروز رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا، میں نے عرض کیا: اللہ کے رسول! ہم انگور والے لوگ ہیں، اور اللہ تعالیٰ نے شراب کی حرمت نازل فرما دی ہے، اب ہم کیا کریں؟ آپ نے فرمایا: اسے سکھا کر منقیٰ بنا لو۔ میں نے کہا: تب ہم منقیٰ کا کیا کریں؟ آپ نے فرمایا: اسے صبح کے وقت بھگوؤ دو اور شام کو پیو، اور شام کو بھگوؤ صبح کو پیو۔ میں نے کہا: دیر تک نہ رہنے دیں یہاں تک کہ اس میں تیزی آ جائے؟ آپ نے فرمایا: اسے گھڑوں میں مت رکھو بلکہ چمڑے کی مشک میں رکھو اس لیے کہ اگر اس میں زیادہ دیر تک رہا تو وہ (مشروب) سرکہ بن جائے گا۔

تخریج الحدیث: «سنن ابی داود/الٔلشربة 10(3710)، (تحفة الٔاشراف: 11062)، مسند احمد (4/232) (صحیح الإسناد)»

وضاحت:
۱؎: اس باب میں (بشمول باب ۵۷) جو احادیث و آثار مذکور ہیں ان کا حاصل مطلب یہ ہے کہ کچھ مشروبات کی نوعیت یہ ہوتی ہے کہ کسی مرحلہ میں ان میں نشہ نہیں ہوتا اور کسی مرحلہ میں ہو جاتا ہے، تو جب مرحلہ میں نشہ نہیں ہوتا اس کا پینا حلال ہے، اور جب نشہ پیدا ہو جائے تو خواہ کم مقدار میں ہو یا زیادہ مقدار میں کم مقدار میں پینے سے خواہ نشہ آئے یا نہ آئے اس کا پینا حرام ہے۔ «الحمدللہ الذی بنعمتہ تتم الصالحات» ۔

قال الشيخ الألباني: صحيح الإسناد

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح
   سنن أبي داود3710فيروزانبذوه على غدائكم واشربوه على عشائكم وانبذوه على عشائكم واشربوه على غدائكم وانبذوه في الشنان ولا تنبذوه في القلل فإنه إذا تأخر عن عصره صار خلا
   سنن النسائى الصغرى5738فيروزلا تجعلوه في القلل واجعلوه في الشنان فإنه إن تأخر صار خلا
   سنن النسائى الصغرى5739فيروزانبذوه على غدائكم واشربوه على عشائكم وانبذوه على عشائكم واشربوه على غدائكم وانبذوه في الشنان ولا تنبذوه في القلال فإنه إن تأخر صار خلا

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله سنن نسائي تحت الحديث5738  
´کون سی نبیذ پینی جائز ہے اور کون سی ناجائز۔`
عبداللہ دیلمی کے والد فیروز رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا، میں نے عرض کیا: اللہ کے رسول! ہم انگور والے لوگ ہیں، اور اللہ تعالیٰ نے شراب کی حرمت نازل فرما دی ہے، اب ہم کیا کریں؟ آپ نے فرمایا: اسے سکھا کر منقیٰ بنا لو۔‏‏‏‏ میں نے کہا: تب ہم منقیٰ کا کیا کریں؟ آپ نے فرمایا: اسے صبح کے وقت بھگوؤ دو اور شام کو پیو، اور شام کو بھگوؤ صبح کو پیو۔‏‏‏‏ میں نے کہا: دیر تک نہ رہنے دیں یہاں تک کہ اس۔۔۔۔ (مکمل حدیث اس نمبر پر پڑھیے۔) [سنن نسائي/كتاب الأشربة/حدیث: 5738]
اردو حاشہ:
(1) حدیث سے چمرے کے مشکیزوں میں نبیذ بنانے کا جواز ثابت ہوتا ہے۔
(2) اس حدیث سے یہ مسئلہ بھی معلوم ہوتا ہے کہ صبح اور شام کے کھانے کے ساتھ نبیذ وغیرہ پینا یا کوئی دوسری ڈش استعمال کرنا شرعاً جائز ہے۔ یہ اسراف میں شامل نہیں۔
(3) ہم کیا کریں؟ مقصد یہ تھا کہ انگور زیادہ دیر تک رکھے نہیں جا سکتے خراب ہو جاتے ہیں۔ فوراً اتنے انگور کھائے بھی نہیں جا سکتے۔ شراب بنانے سے روک دیا گیا ورنہ ہم ان سے شراب تیار کر کے رکھ لیتے اور بیچتے رہتے۔ گویا معاشی مشکل کی طرف اشارہ کیا کہ اس طرح ہماری فصل ضائع ہو جائے گی تو آپ نے یہ حل تجویز فرمایا کہ انگوروں کو خشک کرکے منقیٰ بنالو۔ پھر جب تک چاہو کھاؤ۔ جب چاہو بیچو۔
(4) منقیٰ کو ہم کیا کریں؟ اس سوال کا مقصد یہ ہے کہ ہمارے لیے کھانے کے علاوہ اس کا اور کون سا استعمال جائز ہے؟ آپ نے فرمایا: اس سے نبیذ تیار کرکے پی سکتے ہو لیکن اس احتیاط کے ساتھ کہ اس میں نشہ پیدا نہ ہو۔
(5) سرکہ بن جائے گا یہ علت ہے مٹکے میں نبیذ نہ بنانے کی کہ مٹکے میں نبیذ زیادہ دیر تک پڑا رہا تو اس میں نشہ پیدا ہوجائے گا اور وہ حرام ہوجائے گا جبکہ مشکیزے میں دیر تک پڑا بھی رہا تو زیادہ سے زیادہ ترش ہوجائے گا اور سرکہ بن جائے گا، یعنی سرکے کی طرح استعمال ہوسکے گا۔ نشہ پیدا نہ ہوگا لہٰذا وہ ضائع نہیں ہوگا۔
   سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث\صفحہ نمبر: 5738   
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 3710  
´نبیذ کا وصف کہ وہ کب تک پی جائے۔`
دیلمی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئے اور ہم نے عرض کیا: اللہ کے رسول! آپ کو معلوم ہے کہ ہم کون ہیں اور کہاں سے آئے ہیں، لیکن کس کے پاس آئے ہیں؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اللہ اور اس کے رسول کے پاس پھر ہم نے عرض کیا: اے رسول اللہ! ہمارے یہاں انگور ہوتا ہے ہم اس کا کیا کریں؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اسے خشک لو ہم نے عرض کیا: اس زبیب (سوکھے ہوئے انگور) کو کیا کریں؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: صبح کو اسے بھگو دو، اور شام کو پی لو، اور جو شام کو بھگوؤ اسے صبح کو پی لو اور چمڑوں کے ب۔۔۔۔ (مکمل حدیث اس نمبر پر پڑھیے۔) [سنن ابي داود/كتاب الأشربة /حدیث: 3710]
فوائد ومسائل:
فائدہ: اصل نبیذ جو حلال ہے وہی ہے جس کی وضاحت خود رسول اللہ کے الفاظ میں آگئی ہے۔
یعنی خشک پھل کے گودے کا پانی میں ملا کر بنایا ہوا مشروب آپ کے الفاظ سے پتہ چلتا ہے کہ اصل اور حلال نبیذ بغیرابالے یا دھوپ میں رکھے استعمال ہوتی تھی۔
اور بنائے جانے کے بعد اتنے وقت کے اندر کے اس میں تخمیر یا ترشی پیدا ہونے کا عمل بھی شروع نہ ہوتا تھا۔
یہی مشروب زیادہ دیر رکھ کر اور نشہ آور بنا کر پینے والے اسے بھی نبیذ ہی کہتے ہیں۔
بعض فقہاء نے اس طرح کے مشروب کو بھی حلال قرار دیا ہے۔
ان کے نزدیک خمر وہی شراب ہے۔
جو انگور کے رس سے بنائی جاتی ہے۔
ان کے خیال میں باقی سب مشروب حلال ہیں۔
امام ابودائود نے اس باب میں اصل نبیذ کا تعارف اصل نبیذ کی کیفیت اور بننے کے بعد اس کے استعمال کےلئے وقت کی زیادہ سے زیادہ کیا حد ہے۔
سب کچھ تفصیل سے بیان کردیا ہے۔
انہوں نے ان احادیث کے ذریعے واضح کردیا ہے۔
کہ انگور کے رس کے علاوہ دوسرے پھلوں کےگودے سے بنایا جانے والا مشروب جب اس میں تخمیر کا عمل شروع ہوجائے یا اس عمل کے آغاز کےلئے اس میں خامرے شامل ہوجایئں تو وہ حرام ہے۔
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث\صفحہ نمبر: 3710   


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.