الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن نسائي کل احادیث 5761 :حدیث نمبر
سنن نسائي
کتاب: مشروبات (پینے والی چیزوں) کے احکام و مسائل
The Book of Drinks
58. بَابُ : ذِكْرِ الأَشْرِبَةِ الْمُبَاحَةِ
58. باب: مباح اور جائز مشروب کا بیان۔
Chapter: Mentioning the Permissible Drinks
حدیث نمبر: 5760
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
اخبرنا إسحاق بن إبراهيم , قال: انبانا جرير , عن ابن شبرمة , قال: قال طلحة لاهل الكوفة:" في النبيذ فتنة يربو فيها الصغير , ويهرم فيها الكبير" , قال: وكان إذا كان فيهم عرس , كان طلحة، وزبير يسقيان اللبن والعسل , فقيل لطلحة: الا تسقيهم النبيذ؟ قال:" إني اكره ان يسكر مسلم في سببي".
أَخْبَرَنَا إِسْحَاق بْنُ إِبْرَاهِيمَ , قَالَ: أَنْبَأَنَا جَرِيرٌ , عَنْ ابْنِ شُبْرُمَةَ , قَالَ: قَالَ طَلْحَةُ لِأَهْلِ الْكُوفَةِ:" فِي النَّبِيذِ فِتْنَةٌ يَرْبُو فِيهَا الصَّغِيرُ , وَيَهْرَمُ فِيهَا الْكَبِيرُ" , قَالَ: وَكَانَ إِذَا كَانَ فِيهِمْ عُرْسٌ , كَانَ طَلْحَةُ، وَزُبَيْر يَسْقِيَانِ اللَّبَنَ وَالْعَسَلَ , فَقِيلَ لِطَلْحَةَ: أَلَا تَسْقِيهِمُ النَّبِيذَ؟ قَالَ:" إِنِّي أَكْرَهُ أَنْ يَسْكَرَ مُسْلِمٍ فِي سَبَبِي".
ابن شبرمہ کہتے ہیں کہ طلحہ رضی اللہ عنہ نے کوفہ والوں سے کہا: نبیذ میں فتنہ ہے اس میں چھوٹا بڑا ہو جاتا ہے اور بڑا بوڑھا ہو جاتا ہے، وہ (ابن شبرمہ) کہتے ہیں: اور جب کسی شادی کا ولیمہ ہوتا تو طلحہ اور زبیر رضی اللہ عنہما دودھ اور شہد پلاتے۔ طلحہ رضی اللہ عنہ سے کہا گیا: آپ نبیذ کیوں نہیں پلاتے؟ وہ بولے: مجھے ناپسند ہے کہ میری وجہ سے کسی مسلمان کو نشہ آئے۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ النسائي (تحفة الأشراف: 18849) (حسن الإسناد)»

قال الشيخ الألباني: صحيح الإسناد مقطوع

قال الشيخ زبير على زئي: إسناده صحيح

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله سنن نسائي تحت الحديث5760  
´مباح اور جائز مشروب کا بیان۔`
ابن شبرمہ کہتے ہیں کہ طلحہ رضی اللہ عنہ نے کوفہ والوں سے کہا: نبیذ میں فتنہ ہے اس میں چھوٹا بڑا ہو جاتا ہے اور بڑا بوڑھا ہو جاتا ہے، وہ (ابن شبرمہ) کہتے ہیں: اور جب کسی شادی کا ولیمہ ہوتا تو طلحہ اور زبیر رضی اللہ عنہما دودھ اور شہد پلاتے۔ طلحہ رضی اللہ عنہ سے کہا گیا: آپ نبیذ کیوں نہیں پلاتے؟ وہ بولے: مجھے ناپسند ہے کہ میری وجہ سے کسی مسلمان کو نشہ آئے۔ [سنن نسائي/كتاب الأشربة/حدیث: 5760]
اردو حاشہ:
(1) فتنہ ہے۔ مقصود یہ ہے کہ اہل کوفہ نبیذ پر بہت فریفتہ ہیں۔ کیا بچے، کیا بوڑھے سب اسے پیتے ہیں۔ اور بےتحاشہ پیتے ہیں۔ حتیٰ کہ مسکر اور غیر مسکر کا فرق بھی روا نہیں رکھتے۔ اس کے دوسرے معنیٰ یہ ہو سکتے ہیں کہ نبیذ میں فائدہ بھی ہے نقصان بھی۔ نوجوان اور بچوں کے لیے تو مفید ہے کہ اس سے ان کی نشو و نما ہوتی ہے اور قوت میں اضافہ ہوتا ہے مگر بڑی عمر کے آدمی کے لیے یہ مضر ہے کیونکہ اس سے وہ جلدی بوڑھا ہو جاتا ہے۔ اور اس کے بڑھاپے میں اضافہ ہوتا ہے حتیٰ کہ وہ کھوسٹ بوڑھا بن جاتا ہے۔ چونکہ اس میں نفع بھی ہے اور نقصان بھی، لہٰذا اسے فتنہ کہا گیا۔
(2) نشے میں آئے۔ کیونکہ نبیذ میں نشہ پیدا ہو سکتا ہے۔ ممکن ہے پینے سے پہلے نشہ کا پتا نہ چلے۔ پینے کے بعد معلوم ہو کہ اس میں نشہ پیدا ہو چکا تھا۔ اس طرح انجانے میں نشے کا استعمال ہو جائے گا۔ اس کی بجائے وہ مشروب پیے جائیں جن میں نشہ کا امکان ہی نہ ہو۔ «رضي الله عنه وأرضاه.»
   سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث\صفحہ نمبر: 5760   


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.