الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن ترمذي کل احادیث 3956 :حدیث نمبر
سنن ترمذي
کتاب: طہارت کے احکام و مسائل
The Book on Purification
8. بَابُ مَا جَاءَ فِي النَّهْيِ عَنِ الْبَوْلِ قَائِمًا
8. باب: کھڑے ہو کر پیشاب کرنے کی ممانعت​۔
حدیث نمبر: 12
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا علي بن حجر، اخبرنا شريك، عن المقدام بن شريح، عن ابيه، عن عائشة، قالت: من حدثكم ان النبي صلى الله عليه وسلم كان يبول قائما فلا تصدقوه ما كان يبول إلا قاعدا ". قال: وفي الباب عن عمر , وبريدة , وعبد الرحمن بن حسنة. قال ابو عيسى: حديث عائشة احسن شيء في هذا الباب واصح، وحديث عمر إنما روي من حديث عبد الكريم بن ابي المخارق، عن نافع، عن ابن عمر، عن عمر، قال: رآني النبي صلى الله عليه وسلم وانا ابول قائما، فقال: " يا عمر لا تبل قائما " , فما بلت قائما بعد. قال ابو عيسى: وإنما رفع هذا الحديث عبد الكريم بن ابي المخارق وهو ضعيف عند اهل الحديث، ضعفه ايوب السختياني وتكلم فيه , وروى عبيد الله، عن نافع، عن ابن عمر، قال: قال عمر رضي الله عنه: ما بلت قائما منذ اسلمت. وهذا اصح من حديث عبد الكريم , وحديث بريدة في هذا غير محفوظ، ومعنى النهي عن البول قائما على التاديب لا على التحريم، وقد روي عن عبد الله بن مسعود، قال: إن من الجفاء ان تبول وانت قائم.حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ حُجْرٍ، أَخْبَرَنَا شَرِيكٌ، عَنْ الْمِقْدَامِ بْنِ شُرَيْحٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ عَائِشَةَ، قَالَتْ: مَنْ حَدَّثَكُمْ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ يَبُولُ قَائِمًا فَلَا تُصَدِّقُوهُ مَا كَانَ يَبُولُ إِلَّا قَاعِدًا ". قَالَ: وَفِي الْبَاب عَنْ عُمَرَ , وَبُرَيْدَةَ , وَعَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ حَسَنَةَ. قال أبو عيسى: حَدِيثُ عَائِشَةَ أَحْسَنُ شَيْءٍ فِي هَذَا الْبَابِ وَأَصَحُّ، وَحَدِيثُ عُمَرَ إِنَّمَا رُوِيَ مِنْ حَدِيثِ عَبْدِ الْكَرِيمِ بْنِ أَبِي الْمُخَارِقِ، عَنْ نَافِعٍ، عَنْ ابْنِ عُمَرَ، عَنْ عُمَرَ، قَالَ: رَآنِي النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَأَنَا أَبُولُ قَائِمًا، فَقَالَ: " يَا عُمَرُ لَا تَبُلْ قَائِمًا " , فَمَا بُلْتُ قَائِمًا بَعْدُ. قَالَ أَبُو عِيسَى: وَإِنَّمَا رَفَعَ هَذَا الْحَدِيثَ عَبْدُ الْكَرِيمِ بْنُ أَبِي الْمُخَارِقِ وَهُوَ ضَعِيفٌ عِنْدَ أَهْلِ الْحَدِيثِ، ضَعَّفَهُ أَيُّوبُ السَّخْتِيَانِيُّ وَتَكَلَّمَ فِيهِ , وَرَوَى عُبَيْدُ اللَّهِ، عَنْ نَافِعٍ، عَنْ ابْنِ عُمَرَ، قَالَ: قَالَ عُمَرُ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ: مَا بُلْتُ قَائِمًا مُنْذُ أَسْلَمْتُ. وَهَذَا أَصَحُّ مِنْ حَدِيثِ عَبْدِ الْكَرِيمِ , وَحَدِيثُ بُرَيْدَةَ فِي هَذَا غَيْرُ مَحْفُوظٍ، وَمَعْنَى النَّهْيِ عَنِ الْبَوْلِ قَائِمًا عَلَى التَّأْدِيبِ لَا عَلَى التَّحْرِيمِ، وَقَدْ رُوِيَ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مَسْعُودٍ، قَالَ: إِنَّ مِنَ الْجَفَاءِ أَنْ تَبُولَ وَأَنْتَ قَائِمٌ.
ام المؤمنین عائشہ رضی الله عنہا کہتی ہیں کہ جو تم سے یہ کہے کہ نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم کھڑے ہو کر پیشاب کرتے تھے تو تم اس کی تصدیق نہ کرنا، آپ بیٹھ کر ہی پیشاب کرتے تھے ۱؎۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- اس باب میں عمر، بریدہ، عبدالرحمٰن بن حسنہ رضی الله عنہم سے بھی احادیث آئی ہیں،
۲- اس باب میں عائشہ رضی الله عنہا کی یہ حدیث سب سے زیادہ عمدہ اور صحیح ہے،
۳- عمر رضی الله عنہ کی حدیث میں ہے کہ مجھے نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم نے کھڑے ہو کر پیشاب کرتے ہوئے دیکھا تو فرمایا: عمر! کھڑے ہو کر پیشاب نہ کرو، چنانچہ اس کے بعد سے میں نے کبھی بھی کھڑے ہو کر پیشاب نہیں کیا۔ عمر رضی الله عنہ کی اس حدیث کو عبدالکریم ابن ابی المخارق نے مرفوعاً روایت کیا ہے اور وہ محدثین کے نزدیک ضعیف ہیں، ایوب سختیانی نے ان کی تضعیف کی ہے اور ان پر کلام کیا ہے، نیز یہ حدیث عبیداللہ نے نافع سے اور نافع نے ابن عمر سے کہ عمر رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ میں نے جب سے اسلام قبول کیا کبھی کھڑے ہو کر پیشاب نہیں کیا۔ یہ حدیث عبدالکریم بن ابی المخارق کی حدیث سے (روایت کے اعتبار سے) زیادہ صحیح ہے ۲؎،
۴- اس باب میں بریدۃ رضی الله عنہ کی حدیث محفوظ نہیں ہے،
۵- کھڑے ہو کر پیشاب کرنے کی ممانعت ادب کے اعتبار سے ہے حرام نہیں ہے ۳؎،
۶- عبداللہ بن مسعود رضی الله عنہ سے منقول ہے کہ تم کھڑے ہو کر پیشاب کرو یہ پھوہڑ پن ہے ۴؎۔

تخریج الحدیث: «سنن النسائی/الطہارة 25 (29)، سنن ابن ماجہ/الطہارة 14 (307)، (تحفة الأشراف: 16147)، مسند احمد (6/136، 192، 213) (صحیح) (تراجع الالبانی /12، الصحیحہ: 201)»

وضاحت:
۱؎: ام المؤمنین عائشہ رضی الله عنہا کا یہ دعویٰ اپنے علم کے لحاظ سے ہے، ورنہ بوقت ضرورت نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم نے کھڑے ہو کر بھی پیشاب کیا ہے جیسا کہ اگلی حدیث میں آ رہا ہے، ہاں آپ کی عادت مبارکہ عام طور پر بیٹھ ہی کر پیشاب کرنے کی تھی، اور گھر میں کھڑے ہو کر پیشاب کرنے کی ضرورت ہی پیش نہیں آتی ہے۔
۲؎: یعنی عبدالکریم کی مرفوع روایت کہ (نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم نے کھڑے ہو کر پیشاب سے روکا) ضعیف ہے، جبکہ عبیداللہ العمری کی موقوف روایت صحیح ہے۔
۳؎: یعنی کھڑے ہو کر پیشاب کرنا حرام نہیں بلکہ منع ہے۔
۴؎: دونوں (مرفوع و موقوف) حدیثوں میں فرق یوں ہے کہ مرفوع کا مطلب ہے: نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم نے عمر رضی الله عنہ کو جب سے منع کیا تب سے انہوں نے کھڑے ہو کر پیشاب نہیں کیا، اور موقوف روایت کا مطلب ہے کہ عمر رضی الله عنہ اپنی عادت بیان کر رہے ہیں کہ اسلام لانے کے بعد میں نے کبھی کھڑے ہو کر پیشاب نہیں کیا۔

قال الشيخ الألباني: (حديث عائشة) صحيح، (حديث عمر) ضعيف (حديث عائشة)، ابن ماجة (307) . (حديث عمر)، ابن ماجة (308) // ضعيف سنن ابن ماجة (63)، المشكاة (363)، الضعيفة (934)، ضعيف الجامع (6403) //

قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف / حديث عبد الكريم بسند عن عمر
عبد الكريم ضعيف مما قال الإمام الترمذي رحمه الله وانظر التقريب (4156) وحديث المقدام بن شريح عن ‌أبيه عن عائشه رضي الله عنها صحيح .

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله سنن نسائي تحت الحديث 29  
´گھر میں بیٹھ کر پیشاب کرنے کا بیان۔`
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ جو تم سے یہ بیان کرے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے کھڑے ہو کر پیشاب کیا، تو تم اس کی تصدیق نہ کرو، آپ صلی اللہ علیہ وسلم بیٹھ کر ہی پیشاب کیا کرتے تھے ۱؎۔ [سنن نسائي/ذكر الفطرة/حدیث: 29]
29۔ اردو حاشیہ:
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا نے آپ کا عام معمول بیان کیا ہے۔ سابقہ روایات میں کھڑے ہو کر پیشاب کرنے کا جو ذکر ہے وہ گھر سے باہر کی بات ہے۔ ظاہر ہے کہ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کو اس کا علم نہ تھا، لہٰذا اس سے صحیح حدیث کی نفی نہیں ہوتی۔ دونوں اپنی اپنی جگہ درست ہیں۔ غالباً امام نسائی رحمہ اللہ نے باب میں «فی البیت» کا اضافہ کر کے اسی طرف اشارہ فرمایا ہے۔ واللہ أعلم۔
   سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث\صفحہ نمبر: 29   
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث307  
´بیٹھ کر پیشاب کرنے کا بیان۔`
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ جو تم سے بیان کرے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے کھڑے ہو کر پیشاب کیا تو تم اس کی تصدیق نہ کرو، میں نے دیکھا ہے کہ آپ بیٹھ کر پیشاب کرتے تھے۔ [سنن ابن ماجه/كتاب الطهارة وسننها/حدیث: 307]
اردو حاشہ:
حضرت عائشہ ؓ  کی یہ نفی ان کی اپنی معلومات کے مطابق ہے کیونکہ گھر میں نبی ﷺہمیشہ بیت الخلاء میں ہی بیٹھ کر پیشاب کرتے تھے۔
گزشتہ حدیث میں حضرت حذیفہ رضی اللہ عنہ نے گھر سے باہر کا واقعہ بیان کیا ہے جس کا ام المومنین کو علم نہیں ہوا، اس لیے دونوں اپنی اپنی جگہ صحیح ہیں۔
 
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث\صفحہ نمبر: 307   
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 12  
´کھڑے ہو کر پیشاب کرنے کی ممانعت​۔`
ام المؤمنین عائشہ رضی الله عنہا کہتی ہیں کہ جو تم سے یہ کہے کہ نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم کھڑے ہو کر پیشاب کرتے تھے تو تم اس کی تصدیق نہ کرنا، آپ بیٹھ کر ہی پیشاب کرتے تھے ۱؎۔ [سنن ترمذي/كتاب الطهارة/حدیث: 12]
اردو حاشہ:
1؎:
ام المومنین عائشہ رضی اللہ عنہا کا یہ دعویٰ اپنے علم کے لحاظ سے ہے،
ورنہ بوقت ضرورت نبی اکرم ﷺ نے کھڑے ہو کر بھی پیشاب کیا ہے جیسا کہ اگلی حدیث میں آرہا ہے،
ہاں آپ کی عادت مبارکہ عام طور پر بیٹھ ہی کر پیشاب کرنے کی تھی،
اور گھر میں کھڑے ہو کر پیشاب کرنے کی ضرورت ہی پیش نہیں آتی ہے۔

2؎:
یعنی عبدالکریم کی مرفوع روایت کہ (نبی اکرم ﷺ نے کھڑے ہو کر پیشاب سے روکا) ضعیف ہے،
جبکہ عبیداللہ العمری کی موقوف روایت صحیح ہے۔

3؎:
یعنی کھڑے ہو کر پیشاب کرنا حرام نہیں بلکہ منع ہے۔
4؎:
دونوں (مرفوع و موقوف) حدیثوں میں فرق یوں ہے کہ مرفوع کا مطلب ہے:
نبی اکرم ﷺ نے عمر رضی اللہ عنہ کو جب سے منع کیا تب سے انہوں نے کھڑے ہو کر پیشاب نہیں کیا،
اور موقوف روایت کا مطلب ہے کہ عمر رضی اللہ عنہ اپنی عادت بیان کر رہے ہیں کہ اسلام لانے کے بعد میں نے کبھی کھڑے ہو کر پیشاب نہیں کیا۔
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث\صفحہ نمبر: 12   


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.