الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن ترمذي کل احادیث 3956 :حدیث نمبر
سنن ترمذي
کتاب: طہارت کے احکام و مسائل
The Book on Purification
81. بَابُ مَا جَاءَ أَنَّ الْمَاءَ مِنَ الْمَاءِ
81. باب: منی نکلنے پر غسل کے واجب ہونے کا بیان۔
Chapter: What Has Been Related That 'Water Is For Water'
حدیث نمبر: 112
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا علي بن حجر، اخبرنا شريك، عن ابي الجحاف، عن عكرمة، عن ابن عباس، قال: " إنما الماء من الماء في الاحتلام ". قال ابو عيسى: سمعت الجارود , يقول: سمعت وكيعا، يقول: لم نجد هذا الحديث إلا عند شريك. قال ابو عيسى: وابو الجحاف اسمه: داود بن ابي عوف , عن سفيان الثوري، قال: حدثنا ابو الجحاف وكان مرضيا. قال ابو عيسى: وفي الباب عن عثمان بن عفان، وعلي بن ابي طالب، والزبير، وطلحة، وابي ايوب، وابي سعيد، عن النبي صلى الله عليه وسلم، انه قال: " الماء من الماء ".حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ حُجْرٍ، أَخْبَرَنَا شَرِيكٌ، عَنْ أَبِي الْجَحَّافِ، عَنْ عِكْرِمَةَ، عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ، قَالَ: " إِنَّمَا الْمَاءُ مِنَ الْمَاءِ فِي الِاحْتِلَامِ ". قَالَ أَبُو عِيسَى: سَمِعْت الْجَارُودَ , يَقُولُ: سَمِعْتُ وَكِيعًا، يَقُولُ: لَمْ نَجِدْ هَذَا الْحَدِيثَ إِلَّا عِنْدَ شَرِيكٍ. قَالَ أَبُو عِيسَى: وَأَبُو الْجَحَّافِ اسْمُهُ: دَاوُدُ بْنُ أَبِي عَوْفٍ , عَنْ سُفْيَانَ الثَّوْرِيِّ، قَالَ: حَدَّثَنَا أَبُو الْجَحَّافِ وَكَانَ مَرْضِيًّا. قَالَ أَبُو عِيسَى: وَفِي الْبَاب عَنْ عُثْمَانَ بْنِ عَفَّانَ، وَعَلِيِّ بْنِ أَبِي طَالِبٍ، والزبير، وطلحة، وأبي أيوب، وأبي سعيد، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، أَنَّهُ قَالَ: " الْمَاءُ مِنَ الْمَاءِ ".
عبداللہ بن عباس رضی الله عنہما کہتے ہیں کہ منی نکلنے سے ہی غسل واجب ہوتا ہے کا تعلق احتلام سے ہے ۱؎۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
اس باب میں عثمان بن عفان، علی بن ابی طالب، زبیر، طلحہ، ابوایوب اور ابوسعید رضی الله عنہم نے نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم سے مرفوعاً روایت کی ہے کہ آپ نے فرمایا منی نکلنے ہی پر غسل واجب ہوتا ہے۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ المؤلف (تحفة الأشراف: 6080) (ضعیف الإسناد) (سند میں شریک بن عبداللہ القاضی ضعیف ہیں، اور یہ موقوف ہے، لیکن اصل حدیث إنما الماء من الماء مرفوعا صحیح ہے، جیسا کہ اوپر گزرا، اور مؤلف نے باب میں وارد احادیث کا ذکر کیا، لیکن مرفوع میں (في الاحتلام) کا لفظ نہیں ہے)»

وضاحت:
۱؎: یہ توجیہ حدیث «إنما الماء من الماء» انزال ہونے پر غسل واجب ہے کی ایک دوسری توجیہ ہے، یعنی خواب میں ہمبستری دیکھے اور کپڑے میں منی دیکھے تب غسل واجب ہے ورنہ نہیں، مگر بقول علامہ البانی ابن عباس رضی الله عنہما کا یہ قول بھی بغیر «في الاحتلام» کے ہے، یہ لفظ ان کے قول سے بھی ثابت نہیں ہے کیونکہ یہ سند ضعیف ہے، اور «إنما الماء من الماء» شواہد کی بنا پر صحیح ہے۔

قال الشيخ الألباني: (حديث ابن عباس) صحيح دون قوله " فى الاحتلام " وهو ضعيف الإسناد موقوف، (حديث أبي سعيد) صحيح (حديث أبي سعيد)، ابن ماجة (606 - 607)

قال الشيخ زبير على زئي: إسناده ضعيف
شريك القاضي مدلس وعنعن . (ضعيف سنن أبي داود: 266)
   جامع الترمذي112عبد الله بن عباسالماء من الماء في الاحتلام

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 112  
´منی نکلنے پر غسل کے واجب ہونے کا بیان۔`
عبداللہ بن عباس رضی الله عنہما کہتے ہیں کہ منی نکلنے سے ہی غسل واجب ہوتا ہے کا تعلق احتلام سے ہے ۱؎۔ [سنن ترمذي/كتاب الطهارة/حدیث: 112]
اردو حاشہ:
1؎:
یہ توجیہ حدیث ((إنَّمَا الْمَاءُ مِنْ الْمَاءِ)) انزال ہونے پر غسل واجب ہے کی ایک دوسری توجیہ ہے،
یعنی خواب میں ہم بستری دیکھے اور کپڑے میں منی دیکھے تب غسل واجب ہے ورنہ نہیں،
مگر بقول علامہ البانی:
ابن عباس رضی اللہ عنہما کا یہ قول بھی بغیر فِي الاِحتِلَامِ کے ہے،
یہ لفظ ان کے قول سے بھی ثابت نہیں ہے کیونکہ یہ سند ضعیف ہے،
اور ((إنَّمَا الْمَاءُ مِنْ الْمَاءِ)) شواہد کی بنا پر صحیح ہے۔
نوٹ:
(سند میں شریک بن عبداللہ القاضی ضعیف ہیں،
اور یہ موقوف ہے،
لیکن اصل حدیث ((إنَّمَا الْمَاءُ مِنْ الْمَاءِ)) مرفوعا صحیح ہے،
جیسا کہ اوپر گزرا،
اور مؤلف نے باب میں وارد احادیث کا ذکر کیا،
لیکن مرفوع میں فِي الاِحتِلَامِ کا لفظ نہیں ہے)
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث\صفحہ نمبر: 112   


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.