الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن ترمذي کل احادیث 3956 :حدیث نمبر
سنن ترمذي
کتاب: نماز کے احکام و مسائل
The Book on Salat (Prayer)
45. باب مِنْهُ آخَرُ
45. باب: اذان کے بعد آدمی کیا دعا پڑھے اس سے متعلق ایک اور باب۔
حدیث نمبر: 211
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا محمد بن سهل بن عسكر البغدادي , وإبراهيم بن يعقوب , قالا: حدثنا علي بن عياش الحمصي، حدثنا شعيب بن ابي حمزة، حدثنا محمد بن المنكدر، عن جابر بن عبد الله، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " من قال حين يسمع النداء: اللهم رب هذه الدعوة التامة والصلاة القائمة آت محمدا الوسيلة والفضيلة وابعثه مقاما محمودا الذي وعدته إلا حلت له الشفاعة يوم القيامة ". قال ابو عيسى: حديث جابر حسن غريب، من حديث محمد بن المنكدر لا نعلم احدا رواه غير شعيب بن ابي حمزة، عن محمد بن المنكدر، وابو حمزة اسمه: دينار.حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ سَهْلِ بْنِ عَسْكَرٍ الْبَغْدَادِيُّ , وَإِبْرَاهِيمُ بْنُ يَعْقُوبَ , قَالَا: حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ عَيَّاشٍ الْحِمْصِيُّ، حَدَّثَنَا شُعَيْبُ بْنُ أَبِي حَمْزَةَ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُنْكَدِرِ، عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " مَنْ قَالَ حِينَ يَسْمَعُ النِّدَاءَ: اللَّهُمَّ رَبَّ هَذِهِ الدَّعْوَةِ التَّامَّةِ وَالصَّلَاةِ الْقَائِمَةِ آتِ مُحَمَّدًا الْوَسِيلَةَ وَالْفَضِيلَةَ وَابْعَثْهُ مَقَامًا مَحْمُودًا الَّذِي وَعَدْتَهُ إِلَّا حَلَّتْ لَهُ الشَّفَاعَةُ يَوْمَ الْقِيَامَةِ ". قَالَ أَبُو عِيسَى: حَدِيثُ جَابِرٍ حَسَنٌ غَرِيبٌ، مِنْ حَدِيثِ مُحَمَّدِ بْنِ الْمُنْكَدِرِ لَا نَعْلَمُ أَحَدًا رَوَاهُ غَيْرَ شُعَيْبِ بْنِ أَبِي حَمْزَةَ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ الْمُنْكَدِرِ، وَأَبُو حَمْزَةَ اسْمُهُ: دِينَارٌ.
جابر بن عبداللہ رضی الله عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا: جس نے اذان سن کر «اللهم رب هذه الدعوة التامة والصلاة القائمة آت محمدا الوسيلة والفضيلة وابعثه مقاما محمودا الذي وعدته إلا حلت له الشفاعة يوم القيامة» اے اللہ! اس کامل دعوت ۱؎ اور قائم ہونے والی صلاۃ کے رب! (ہمارے نبی) محمد (صلی الله علیہ وسلم) کو وسیلہ ۲؎ اور فضیلت ۳؎ عطا کر، اور انہیں مقام محمود ۴؎ میں پہنچا جس کا تو نے وعدہ فرمایا ہے کہا تو اس کے لیے قیامت کے روز شفاعت حلال ہو جائے گی۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
جابر رضی الله عنہ کی حدیث محمد بن منکدر کے طریق سے حسن غریب ہے، ہم نہیں جانتے کہ شعیب بن ابی حمزہ کے علاوہ کسی اور نے بھی محمد بن منکدر سے روایت کی ہے۔

تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/الأذان 8 (614)، وتفسیر الإسراء 1 (4719)، سنن ابی داود/ الصلاة 38 (529)، سنن النسائی/الأذان 38 (681)، سنن ابن ماجہ/الأذان 4 (722)، (تحفة الأشراف: 3046)، مسند احمد (3/354) (صحیح)»

وضاحت:
۱؎: اس کامل دعوت سے مراد توحید کی دعوت ہے اس کے مکمل ہونے کی وجہ سے اسے «تامّہ» کے لفظ سے بیان کیا گیا ہے۔
۲؎: «وسیلہ» جنت میں ایک مقام ہے۔
۳؎: «فضیلہ» اس مرتبہ کو کہتے ہیں جو ساری مخلوق سے برتر ہو۔
۴؎: «مقام محمود» یہ وہ مقام ہے جہاں رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم اللہ تعالیٰ کے حضور سجدہ ریز ہوں گے اور اللہ تعالیٰ کی ان کلمات کے ساتھ حمد و ستائش کریں گے جو اس موقع پر آپ کو الہام کئے جائیں گے۔

قال الشيخ الألباني: صحيح، ابن ماجة (722)
   صحيح البخاري614جابر بن عبد اللهمن قال حين يسمع النداء اللهم رب هذه الدعوة التامة والصلاة القائمة آت محمدا الوسيلة والفضيلة وابعثه مقاما محمودا الذي وعدته حلت له شفاعتي يوم القيامة
   جامع الترمذي211جابر بن عبد اللهمن قال حين يسمع النداء اللهم رب هذه الدعوة التامة والصلاة القائمة آت محمدا الوسيلة والفضيلة وابعثه مقاما محمودا الذي وعدته إلا حلت له الشفاعة يوم القيامة
   سنن أبي داود529جابر بن عبد اللهمن قال حين يسمع النداء اللهم رب هذه الدعوة التامة والصلاة القائمة آت محمدا الوسيلة والفضيلة وابعثه مقاما محمودا الذي وعدته إلا حلت له الشفاعة يوم القيامة
   سنن النسائى الصغرى681جابر بن عبد اللهمن قال حين يسمع النداء اللهم رب هذه الدعوة التامة والصلاة القائمة آت محمدا الوسيلة والفضيلة وابعثه المقام المحمود الذي وعدته إلا حلت له شفاعتي يوم القيامة
   سنن ابن ماجه722جابر بن عبد اللهمن قال حين يسمع النداء اللهم رب هذه الدعوة التامة والصلاة القائمة آت محمدا الوسيلة والفضيلة وابعثه مقاما محمودا الذي وعدته إلا حلت له الشفاعة يوم القيامة
   بلوغ المرام159جابر بن عبد اللهمن قال حين يسمع النداء: اللهم رب هذه الدعوة التامة
   المعجم الصغير للطبراني126جابر بن عبد الله من قال حين يسمع النداء : اللهم بحق هذه الدعوة التامة ، والصلاة القائمة ، آت محمدا الوسيلة والفضيلة ، وابعثه المقام المحمود الذى وعدته ، حلت له شفاعتي يوم القيامة

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  علامه صفي الرحمن مبارك پوري رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث بلوغ المرام 159  
´اذان سننے کے بعد اس دعا کا پڑھنا مسنون ہے`
«. . . ان رسول الله صلي الله عليه وسلم قال: من قال حين يسمع النداء . . .»
. . . رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جس آدمی نے اذان سن کر یہ دعا کی تو اس کے لیے قیامت کے دن میری شفاعت حلال ہو گئی . . . [بلوغ المرام/كتاب الصلاة: 159]

لغوی تشریح:
«النِّدَاءَ» اذان۔
«رَبَّ» منصوب ہے منادٰی سے بدل ہونے کی وجہ سے، یا پھر یہ دوسرا مستقل منادٰی ہے اور مضاف ہو رہا ہے
«هَذِهِ الدَّعْوَةِ التَّامَّةِ» کے قول کی طرف۔ «الدَّعْوَةِ التَّامَّةِ» اس دعوت سے مراد توحید کی دعوت ہے۔ اس کے مکمل ہونے کی وجہ سے اسے «تَامَّة» کے لفظ سے بیان کیا گیا ہے، اس لیے کہ دعوت توحید ہی کاملیت اور تمامیت کا استحقاق رکھتی ہے، اس کے علاوہ سب کچھ نقص اور فساد کی زد میں ہے۔
«وَالصَّلَاةِ الْقَائِمَةِ» قیامت تک باقی رہنے والی نماز۔
«اَلْوَسِيلَةَ» اس کی وضاحت خود نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی زبان مبارک سے فرما دی ہے کہ وہ جنت میں ایک مقام ہے، اللہ کے بندوں میں سے ایک بندے کو ملے گا اور مجھے توقع ہے کہ وہ بندہ میں ہی ہوں گا۔ [صحيح مسلم، الصلاة، باب استحاب القول مثل قول المؤذن لمن۔۔۔ حديث: 384]
«وَالْفَضِيلَةَ» اس مرتبے کو کہتے ہیں جو ساری مخلوق سے برتر ہو۔
«وَابْعَثْهُ» آپ کو وہاں پہنچا دے، بھیج دے۔
«مَقَامًا مَحْمُودًا» یہ وہ مقام ہے جہاں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم قیامت کے دن رب کائنات کے حضور سجدہ ریز ہوں گے اور اللہ تعالیٰ کی ان کلمات کے ساتھ حمد و ستائش کریں گے جو اس موقع پر انہیں الہام کیے جائیں گے۔ اس سے پہلے ان کا علم آپ کو نہیں ہو گا اور اسی دعا و درخواست کی وجہ سے آپ کو شفاعت کبریٰ کی اجازت ہو گی۔ [صحيح البخاري، التوحيد، باب قول الله تعالىٰ: «وُجُوْهٌ يَّوْمَئِذٍ نَّاضِرَةٌ إِلَىٰ رَبِّهَا نَاظِرَةٌ»، حديث: 7440]
«حُلَّتْ» واجب ہو جائے گی۔ میری شفاعت کا مستحق قرار پائے گا۔
«الَّذِي وَعَدْتَهُ» جس کا وعدہ قرآن مجید کی سورۂ بنی اسرائیل [آيت: 79] میں کیا گیا ہے۔

فوائد و مسائل:
➊ اس حدیث سے ثابت ہوا کہ اذان سننے کے بعد اس دعا کا پڑھنا مسنون ہے اور اس کی فضیلت بھی بڑی ہے۔ اس سے بڑا شرف اور فضل کیا ہو گا کہ پڑھنے والے کے لیے بروز قیامت نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی شفاعت لازمی ہو گی۔ جس کی آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے سفارش فرمائی وہ بالآخر جنت میں چلا ہی جائے گا۔
مقام محمود کا ذکر قرآن مجید میں سورۂ بنی اسرائیل کی آیت (79) میں ہے «عَسيٰ اَنْ يَّبْعَثَكَ رَبُّكَ مَقَامًا مَّحْمُوْدًا» یعنی امید ہے کہ آپ کا رب آپ کو مقام محمود پر پہنچا دے گا۔
   بلوغ المرام شرح از صفی الرحمن مبارکپوری، حدیث\صفحہ نمبر: 159   
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث سنن ابي داود 529  
´اذان کے بعد کی دعا کا بیان۔`
جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جس شخص نے اذان سن کر یہ دعا پڑھی: «اللهم رب هذه الدعوة التامة والصلاة القائمة آت محمدا الوسيلة والفضيلة وابعثه مقاما محمودا الذي وعدته» اے اللہ! اس کامل دعا اور ہمیشہ قائم رہنے والی نماز کے رب! محمد صلی اللہ علیہ وسلم کو وسیلہ اور فضیلہ عطا فرما اور آپ کو مقام محمود پر فائز فرما جس کا تو نے وعدہ فرمایا ہے تو قیامت کے دن اس کے لیے میری شفاعت واجب ہو جائے گی۔‏‏‏‏ [سنن ابي داود/كتاب الصلاة /حدیث: 529]
529۔ اردو حاشیہ:
➊ دعوت تامہ کامل پکار سے مراد توحید و رسالت کی پکار ہے «صلوة القائمة» قائم رہنے والی نماز سے مراد یہ ہے کہ کوئی ملت اس سے خالی نہیں رہی ہے۔ اور نہ کسی شریعت نے اسے منسوخ ہی کیا ہے۔ اور زمین و آسمان کے باقی رہنے تک یہ باقی رہے گی۔ «وسيله» جنت کی ایک منزل کا نام ہے۔ «مقام محمود» سے مراد وہ مقام ہے، جہاں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم میدان حشر میں مخوقات کے لئے شفاعت کی خاطر سجدہ ریز ہوں گے۔ اور یہ سجدہ سات دن رات تک طویل ہو گا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے ہیں کہ اس سجدے میں اللہ کی حمد و ثناء کروں گا۔ جو اس وقت مجھے اللہ الہام فرمائے گا۔ تب مجھے حکم ہو گا کہ سر اٹھاؤ، سفارش کرو قبول ہو گی۔ [صحيح بخاري۔ التوحيد، حديث 7440]
«فضيلة» سے مراد تمام مخلوقات سے بڑھ کر عالیٰ مرتبہ۔
➋ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی شفاعت کا مستحق بن جانا بہت بڑے شرف کی بات ہے، اس لئے ہر مسلمان کو اس کا حریص ہونا چاہیے۔ جو محض تمناؤں اور امیدوں سے ممکن نہیں اس کے لئے قول تصدیق اور عمل ضروری ہے۔
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث\صفحہ نمبر: 529   
  فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله سنن نسائي تحت الحديث 681  
´اذان سننے کے بعد کی دعا کا بیان۔`
جابر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جس نے اذان سن کر یہ دعا پڑھی: «اللہم رب هذه الدعوة التامة والصلاة القائمة آت محمدا الوسيلة والفضيلة وابعثه المقام المحمود الذي وعدته إلا حلت له شفاعتي يوم القيامة» اے اللہ! اس کامل پکار اور قائم رہنے والی صلاۃ کے رب! محمد صلی اللہ علیہ وسلم کو وسیلہ ۱؎ اور فضیلت ۲؎ عطا فرما، اور مقام محمود ۳؎ میں پہنچا جس کا تو نے وعدہ کیا ہے ۴؎ تو قیامت کے دن اس پر میری شفاعت نازل ہو گی۔‏‏‏‏ [سنن نسائي/كتاب الأذان/حدیث: 681]
681 ۔ اردو حاشیہ:
➊ مکمل دعوت سے مراد اذان ہے کیونکہ اس میں تمام اصول دین موجود ہیں جن کی طرف اسلام دعوت دیتا ہے۔ چونکہ اس اذان کا حکم اللہ تعالیٰ نے دیا ہے، اس لیے اسے اس مکمل دعوت کا رب کہا گیا۔
➋ الصَّلَاةِ الْقَائِمَةِ سے مراد وہ نماز ہے جو ابھی باجماعت قائم ہو گی۔
➌ الْوَسِيلَة کی تفسیر تو حدیث: 679 میں گزر چکی ہے کہ وہ جنت میں ایک مقام ہے جو صرف ایک شخص کو ملے گا اور وہ شخص رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہی ہوں گے۔ الفضیلة سے مراد بھی بعض لوگوں کے نزدیک ایک مقام ہے، مگر کسی حدیث سے اس کا مفہوم کی تائید نہیں ہوتی، لہٰذا اس سے مراد فضیلت ہو گی جو نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو سب لوگوں، امتوں اور انبیاء علیہم السلام پر حاصل ہو گی، جنت سے باہر بھی اور جنت کے اندر بھی۔ اور مقام محمود حشر کے روز آپ کو نصیب ہو گا جب سب انبیاء کی امتیں آپ کے پاس چل کر آئیں گی اور آپ سے شفاعت کبریٰ کی درخواست کریں گی۔ آپ اپنے رب عزوجل کے انتہائی قریب پہنچ کر سجدے میں گر جائیں گے اور اپنے رب تعالیٰ کی بے مثال تعریفیں کریں گے، جب کہ تمام خلائق آپ کی تعریفیں کر رہی ہو گی۔ اللہ تعالیٰ آپ کو پیار محبت سے سجدے سے اٹھائے گا اور آپ کی شفاعت قبول فرمائے گا۔ اسے مقام محمود کہنے کی وجہ یہی ہے کہ آپ یہ مقام، حمد سے حاصل کریں گے۔ آپ اپنے رب کی حمد کریں گے اور سب لوگ آپ کی حمد کر رہے ہوں گے۔ اس مقام کا وعدہ قرآن مجید میں ہے: «عَسَى أَنْ يَبْعَثَكَ رَبُّكَ مَقَامًا مَحْمُودًا» [بني اسرائیل79: 17]
امید ہے آپ کا رب آپ کو عنقریب مقام محمود پر سرفراز فرمائے گا۔
➌ سنن بیہقی کی روایت میں اس دعا کے آخر میں «إنك لا تخلفُ الميعادَ» یقیناًً تو وعدے کے خلاف ورزی نہیں کرتا۔ کے الفاظ بھی ہیں لیکن یہ شاذ اور ناقابل حجت ہیں، مزید یہ کہ بعض لوگ «والدرجةَ الرفيعةَ» کا اضافہ بھی کرتے ہیں مگر وہ حدیث کی کتب میں نہیں بلکہ بے اصل الفاظ ہیں، اس لیے مسنون الفاظ ہی کافی وافی ہیں۔ مزید تفصیل کے لیے ملاحظہ ہو: [إرواء الغليل: 261/1، والقول المقبول فى شرح و تعليق صلاة الرسول، ص302 اور اسي كتاب كا ابتدائيه]
   سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث\صفحہ نمبر: 681   
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث722  
´مؤذن کی اذان کے جواب میں کیا کہا جائے؟`
جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جس شخص نے اذان سن کر یہ دعا پڑھی: «اللهم رب هذه الدعوة التامة والصلاة القائمة آت محمدا الوسيلة والفضيلة وابعثه مقاما محمودا الذي وعدته» اے اللہ! اس مکمل پکار اور قائم ہونے والی نماز کے مالک، محمد صلی اللہ علیہ وسلم کو وسیلہ ۱؎ اور فضیلت ۲؎ عطا فرما، آپ کو اس مقام محمود ۳؎ تک پہنچا جس کا تو نے ان سے وعدہ کیا ہے تو اس کے لیے قیامت کے دن شفاعت حلال ہو گئی ۴؎۔‏‏‏‏ [سنن ابن ماجه/كتاب الأذان والسنة فيه/حدیث: 722]
اردو حاشہ:
(1)
قیامت کے دن شفاعت ہوگی۔
سب سے پہلے انبیاٰکرام علیہم السلام شفاعت کرینگے ان کے بعد درجہ بدرجہ مومنوں کو شفاعت کی اجازت ملے گی۔

(2)
شفاعت صرف وہی شخص کریگا جسے اللہ کی طرف سے اجازت ملے گی اور وہ شفاعت بھی محدود تعداد میں کچھ افراد کے حق میں کرسکے گا قرآن مجید کا حافظ جو اس کی تعلیمات پر عمل کرنے والا ہو شفاعت کرے گا۔
شہید بھی شفاعت کرینگے۔
اللہ کے رسول ﷺ نے بتایا کہ شہید کی شفاعت اس کے عزیز واقارب میں سے ستر افراد کے حق میں قبول کی جائے گی۔
دیکھے:
(جامع الترمذي،   فضائل الجهاد،   باب في الشهيد، حديث: 1663)

(3)
وسیلہ جنت کے سب سے بلند اور عظیم ترین مقام کا نام ہے اور افضل ترین انسان یعنی حضرت محمد ﷺ کے لیے خاص ہے۔ (صحيح مسلم، الصلاة، باب استجاب القول مثل قول الموذن لمن سمعه۔
۔
۔
۔
الخ، حدیث: 384)


(4)
مقام محمود سے مراد شفاعت کبری کا وہ مقام ہے جو صرف خاتم النبین حضرت محمد ﷺ کے لیے مخصوص ہے۔
اس موقع پر تمام اوّلین وآخرین رسول اللہ ﷺ کی تعریف کرینگے۔

(5)
مسنون دعا صرف اسی قدر ہے جو حدیث میں ذکر ہوئی۔
بعض لوگ مسنون دعاؤں میں اپنی طرف سے اضافہ کرلیتے ہیں یا مختلف مواقع کے لیے اپنی طرف سے دعائیں بنا لیتے ہیں۔
ایسی خود ساختہ دعاؤں اور اضافوں سے پرہیز کرنا چاہیے۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث\صفحہ نمبر: 722   
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 211  
´اذان کے بعد آدمی کیا دعا پڑھے اس سے متعلق ایک اور باب۔`
جابر بن عبداللہ رضی الله عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا: جس نے اذان سن کر «اللهم رب هذه الدعوة التامة والصلاة القائمة آت محمدا الوسيلة والفضيلة وابعثه مقاما محمودا الذي وعدته إلا حلت له الشفاعة يوم القيامة» اے اللہ! اس کامل دعوت ۱؎ اور قائم ہونے والی صلاۃ کے رب! (ہمارے نبی) محمد (صلی الله علیہ وسلم) کو وسیلہ ۲؎ اور فضیلت ۳؎ عطا کر، اور انہیں مقام محمود ۴؎ میں پہنچا جس کا تو نے وعدہ فرمایا ہے کہا تو اس کے لیے قیامت کے روز شفاعت حلال ہو جائے گی۔ [سنن ترمذي/كتاب الصلاة/حدیث: 211]
اردو حاشہ:
1؎:
اس کامل دعوت سے مراد توحید کی دعوت ہے اس کے مکمل ہونے کی وجہ سے اسے تامّہ کے لفظ سے بیان کیا گیا ہے۔

2؎:
وسیلہ جنت میں ایک مقام ہے۔

3؎:
فضیلہ اس مرتبہ کو کہتے ہیں جو ساری مخلوق سے بر تر ہو۔

4؎:
یہ وہ مقام ہے جہاں رسول اللہ ﷺ اللہ تعالیٰ کے حضور سجدہ ریز ہوں گے اور اللہ تعالیٰ کی ان کلمات کے ساتھ حمد و ستائش کریں گے جو اس موقع پر آپ کو الہام کئے جائیں گے۔
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث\صفحہ نمبر: 211   


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.