الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن ترمذي کل احادیث 3956 :حدیث نمبر
سنن ترمذي
کتاب: نماز کے احکام و مسائل
The Book on Salat (Prayer)
101. باب مَا جَاءَ كَيْفَ النُّهُوضُ مِنَ السُّجُودِ
101. باب: سجدے سے کیسے اٹھا جائے؟
حدیث نمبر: 287
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا علي بن حجر، اخبرنا هشيم، عن خالد الحذاء، عن ابي قلابة، عن مالك بن الحويرث الليثي، انه راى النبي صلى الله عليه وسلم " يصلي فكان إذا كان في وتر من صلاته لم ينهض حتى يستوي جالسا "، قال ابو عيسى: حديث مالك بن الحويرث حديث حسن صحيح، والعمل عليه عند بعض اهل العلم، وبه يقول: إسحاق وبعض اصحابنا، ومالك يكنى ابا سليمان.حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ حُجْرٍ، أَخْبَرَنَا هُشَيْمٌ، عَنْ خَالِدٍ الْحَذَّاءِ، عَنْ أَبِي قِلَابَةَ، عَنْ مَالِكِ بْنِ الْحُوَيْرِثِ اللَّيْثِيِّ، أَنَّهُ رَأَى النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ " يُصَلِّي فَكَانَ إِذَا كَانَ فِي وِتْرٍ مِنْ صَلَاتِهِ لَمْ يَنْهَضْ حَتَّى يَسْتَوِيَ جَالِسًا "، قَالَ أَبُو عِيسَى: حَدِيثُ مَالِكِ بْنِ الْحُوَيْرِثِ حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ، وَالْعَمَلُ عَلَيْهِ عِنْدَ بَعْضِ أَهْلِ الْعِلْمِ، وَبِهِ يَقُولُ: إِسْحَاق وَبَعْضُ أَصْحَابِنَا، وَمَالِكٌ يُكْنَى أَبَا سُلَيْمَانَ.
ابواسحاق مالک بن حویرث لیثی رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ انہوں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو نماز پڑھتے دیکھا، آپ کی نماز اس طرح سے تھی کہ جب آپ طاق رکعت میں ہوتے تو اس وقت تک نہیں اٹھتے جب تک کہ آپ اچھی طرح بیٹھ نہ جاتے ۱؎۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- مالک بن حویرث کی حدیث حسن صحیح ہے،
۲- بعض اہل علم کا اسی پر عمل ہے۔ اور یہی اسحاق بن راہویہ اور ہمارے بعض اصحاب بھی کہتے ہیں۔

تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/الأذان 45 (677)، و127 (803)، و142 (823)، و143 (824)، سنن ابی داود/ الصلاة 182 (842، 843، 844)، (تحفة الأشراف: 11183) (صحیح)»

وضاحت:
۱؎: اس بیٹھک کا نام جلسہ استراحت ہے، یہ حدیث جلسہ استراحت کی مشروعیت پر دلالت کرتی ہے، جو لوگ جلسہ استراحت کی سنت کے قائل نہیں ہیں انہوں نے اس حدیث کی مختلف تاویلیں کی ہیں، لیکن یہ ایسی تاویلات ہیں جو قطعاً لائق التفات نہیں، نیز قدموں کے سہارے بغیر بیٹھے اٹھنے کی حدیث ضعیف ہے جو آگے آ رہی ہے۔

قال الشيخ الألباني: صحيح، الإرواء (2 / 82 - 83)، صفة الصلاة // 136 //
   صحيح البخاري823مالك بن الحويرثإذا كان في وتر من صلاته لم ينهض حتى يستوي قاعدا
   صحيح البخاري802مالك بن الحويرثرفع رأسه من السجدة الآخرة استوى قاعدا ثم نهض
   جامع الترمذي287مالك بن الحويرثإذا كان في وتر من صلاته لم ينهض حتى يستوي جالسا
   سنن أبي داود844مالك بن الحويرثإذا كان في وتر من صلاته لم ينهض حتى يستوي قاعدا
   سنن النسائى الصغرى1154مالك بن الحويرثرفع رأسه من السجدة الثانية في أول الركعة استوى قاعدا ثم قام فاعتمد على الأرض
   سنن النسائى الصغرى1153مالك بن الحويرثإذا كان في وتر من صلاته لم ينهض حتى يستوي جالسا
   بلوغ المرام240مالك بن الحويرثإذا كان في وتر من صلاته لم ينهض حتى يستوي قاعدا

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث سنن ابي داود 844  
´پہلی اور تیسری رکعت سے اٹھنے کی کیفیت کا بیان۔`
مالک بن حویرث رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ انہوں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھا کہ جب آپ اپنی نماز کی طاق رکعت میں ہوتے تو اس وقت تک کھڑے نہ ہوتے جب تک سیدھے بیٹھ نہ جاتے۔ [سنن ابي داود/أبواب تفريع استفتاح الصلاة /حدیث: 844]
844۔ اردو حاشیہ:
➊ ان احادیث سے ثابت ہوا کہ پہلی اور تیسری رکعت میں جلسہ استراحت مسنون اور مستحب ہے۔
➋ صحابہ کرام رضوان اللہ عنہم اجمعین تعیم نماز کے بالخصوص بہت ہی حریص تھے۔ انہوں نے اس کی جزیات تک محفوظ رکھا اور امت تک پہنچایا۔
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث\صفحہ نمبر: 844   
  علامه صفي الرحمن مبارك پوري رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث بلوغ المرام 240  
´نماز کی صفت کا بیان`
«. . . وعن مالك بن الحويرث رضي الله عنه: أنه رأى النبي صلى الله عليه وآله وسلم يصلي فإذا كان في وتر من صلاته لم ينهض حتى يستوي قاعدا . رواه البخاري. . . .»
. . . سیدنا مالک بن حویرث رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ انہوں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو نماز ادا فرماتے دیکھا، جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم اپنی نماز کی وتر (رکعت) پڑھتے تو (پہلے تھوڑا) بیٹھتے پھر سیدھا کھڑے ہو جاتے۔ (بخاری) . . . [بلوغ المرام/كتاب الصلاة/باب صفة الصلاة: 240]

لغوی تشریح:
«فِي وِتْرٍ مِنْ صَلَاتِهِ» جب آپ طاق رکعت، یعنی پہلی یا تیسری رکعت مکمل فرما لیتے اور دوسری یا چوتھی کے لیے کھڑا ہونا چاہتے۔
«لَمْ يَنْهَضْ» نہ کھڑے ہوتے۔
«حَتَّى يَسْتَوِيَ قَاعِدًا» حتی کہ پہلے سیدھے ہو کر مکمل طور پر بیٹھ جاتے۔ اسے جلسہ استراحت کہتے ہیں اور یہ مسنون و مشروع ہے۔

فائدہ:
اس حدیث سے جلسہ استراحت کی مشروعیت ثابت ہوتی ہے۔ امام شافعی رحمہ اللہ اس کے قائل ہیں مگر امام احمد اور امام ابوحنیفہ رحمہما اللہ اس کے قائل نہیں۔ وہ اسے بڑھاپے پر محمول کرتے ہیں۔ لیکن یہ تاویل درست نہیں۔ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے سیدنا مالک رضی اللہ عنہ اور ان کے رفقاء سے فرمایا تھا: «صَلُّوا كَمَا رَأَيْتُمُنِي أُصَلِّي» تم اس طرح نماز پڑھو جس طرح تم نے مجھے نماز پڑھتے دیکھا ہے۔ [صحيح البخاري، الصلاة، حديث: 631] اور وہی بیان کرتے ہیں کہ آپ جلسہ استراحت کرتے تھے۔ خود راوی حدیث نے جب اسے پڑھاپے پر محمول نہیں کیا تو پھر یہ محمول تحکم محض ہے۔
   بلوغ المرام شرح از صفی الرحمن مبارکپوری، حدیث\صفحہ نمبر: 240   
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 287  
´سجدے سے کیسے اٹھا جائے؟`
ابواسحاق مالک بن حویرث لیثی رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ انہوں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو نماز پڑھتے دیکھا، آپ کی نماز اس طرح سے تھی کہ جب آپ طاق رکعت میں ہوتے تو اس وقت تک نہیں اٹھتے جب تک کہ آپ اچھی طرح بیٹھ نہ جاتے ۱؎۔ [سنن ترمذي/كتاب الصلاة/حدیث: 287]
اردو حاشہ:
1؎:
اس بیٹھک کا نام جلسئہ استراحت ہے،
یہ حدیث جلسئہ استراحت کی مشروعیت پر دلالت کرتی ہے،
جو لوگ جلسئہ استراحت کی سنت کے قائل نہیں ہیں انہوں نے اس حدیث کی مختلف تاویلیں کی ہیں،
لیکن یہ ایسی تاویلات ہیں جو قطعاً لائقِ التفات نہیں،
نیز قدموں کے سہارے بغیر بیٹھے اٹھنے کی حدیث ضعیف ہے جو آگے آ رہی ہے۔
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث\صفحہ نمبر: 287   


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.