الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن ترمذي کل احادیث 3956 :حدیث نمبر
سنن ترمذي
کتاب: نماز کے احکام و مسائل
The Book on Salat (Prayer)
107. باب مِنْهُ أَيْضًا
107. باب: تشہد میں بیٹھنے سے متعلق ایک اور باب۔
Chapter: Something Else About That
حدیث نمبر: 293
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
حدثنا بندار محمد بن بشار، حدثنا ابو عامر العقدي، حدثنا فليح بن سليمان المدني، حدثني عباس بن سهل الساعدي، قال: اجتمع ابو حميد , وابو اسيد , وسهل بن سعد , ومحمد بن مسلمة، فذكروا صلاة رسول الله صلى الله عليه وسلم، فقال ابو حميد: انا اعلمكم بصلاة رسول الله صلى الله عليه وسلم " إن رسول الله صلى الله عليه وسلم جلس يعني للتشهد فافترش رجله اليسرى، واقبل بصدر اليمنى على قبلته، ووضع كفه اليمنى على ركبته اليمنى وكفه اليسرى على ركبته اليسرى، واشار باصبعه يعني السبابة ". قال ابو عيسى: وهذا حديث حسن صحيح، وبه يقول: بعض اهل العلم، وهو قول الشافعي، واحمد، وإسحاق، قالوا: يقعد في التشهد الآخر على وركه، واحتجوا بحديث ابي حميد، قالوا: يقعد في التشهد الاول على رجله اليسرى وينصب اليمنى.حَدَّثَنَا بُنْدَارٌ مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ، حَدَّثَنَا أَبُو عَامِرٍ الْعَقَدِيُّ، حَدَّثَنَا فُلَيْحُ بْنُ سُلَيْمَانَ الْمَدَنِيُّ، حَدَّثَنِي عَبَّاسُ بْنُ سَهْلٍ السَّاعِدِيُّ، قَالَ: اجْتَمَعَ أَبُو حُمَيْدٍ , وَأَبُو أُسَيْدٍ , وَسَهْلُ بْنُ سَعْدٍ , وَمُحَمَّدُ بْنُ مَسْلَمَةَ، فَذَكَرُوا صَلَاةَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ أَبُو حُمَيْدٍ: أَنَا أَعْلَمُكُمْ بِصَلَاةِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ " إِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ جَلَسَ يَعْنِي لِلتَّشَهُّدِ فَافْتَرَشَ رِجْلَهُ الْيُسْرَى، وَأَقْبَلَ بِصَدْرِ الْيُمْنَى عَلَى قِبْلَتِهِ، وَوَضَعَ كَفَّهُ الْيُمْنَى عَلَى رُكْبَتِهِ الْيُمْنَى وَكَفَّهُ الْيُسْرَى عَلَى رُكْبَتِهِ الْيُسْرَى، وَأَشَارَ بِأُصْبُعِهِ يَعْنِي السَّبَّابَةَ ". قَالَ أَبُو عِيسَى: وَهَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ، وَبِهِ يَقُولُ: بَعْضُ أَهْلِ الْعِلْمِ، وَهُوَ قَوْلُ الشافعي، وَأَحْمَدَ، وَإِسْحَاق، قَالُوا: يَقْعُدُ فِي التَّشَهُّدِ الْآخِرِ عَلَى وَرِكِهِ، وَاحْتَجُّوا بِحَدِيثِ أَبِي حُمَيْدٍ، قَالُوا: يَقْعُدُ فِي التَّشَهُّدِ الْأَوَّلِ عَلَى رِجْلِهِ الْيُسْرَى وَيَنْصِبُ الْيُمْنَى.
عباس بن سہل ساعدی کہتے ہیں کہ ابوحمید، ابواسید، سہل بن سعد اور محمد بن مسلمہ رضی الله عنہم اکٹھے ہوئے، تو ان لوگوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی نماز کا ذکر کیا۔ اس پر ابوحمید کہنے لگے کہ میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی نماز کو تم میں سب سے زیادہ جانتا ہوں، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم تشہد کے لیے بیٹھتے تو آپ اپنا بایاں پیر بچھاتے ۱؎ اور اپنے دائیں پیر کی انگلیوں کے سروں کو قبلہ کی طرف متوجہ کرتے، اور اپنی داہنی ہتھیلی داہنے گھٹنے پر اور بائیں ہتھیلی بائیں گھٹنے پر رکھتے، اور اپنی انگلی (انگشت شہادت) سے اشارہ کرتے۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- یہ حدیث حسن صحیح ہے،
۲- یہی بعض اہل علم کہتے ہیں اور یہی شافعی، احمد اور اسحاق بن راہویہ کا بھی قول ہے، یہ لوگ کہتے ہیں کہ اخیر تشہد میں اپنے سرین پر بیٹھے، ان لوگوں نے ابوحمید کی حدیث سے دلیل پکڑی ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ پہلے تشہد میں بائیں پیر پر بیٹھے اور دایاں پیر کھڑا رکھے۔

تخریج الحدیث: «انظر حدیث رقم: 160 (صحیح)»

وضاحت:
۱؎: افتراش والی یہ روایت مطلق ہے اس میں یہ وضاحت نہیں کہ یہ دونوں تشہد کے لیے ہے یا پہلے تشہد کے لیے، ابو حمید ساعدی کی دوسری روایت میں اس اطلاق کی تبیین موجود ہے، اس میں اس بات کو واضح کر دیا گیا ہے کہ افتراش پہلے تشہد میں ہے اور تورک آخری تشہد میں ہے۔

قال الشيخ الألباني: صحيح، صحيح أبي داود (723)
   سنن النسائى الصغرى1263منذر بن سعدإذا كان في الركعتين اللتين تنقضي فيهما الصلاة أخر رجله اليسرى وقعد على شقه متوركا ثم سلم
   جامع الترمذي293منذر بن سعدجلس يعني للتشهد فافترش رجله اليسرى وأقبل بصدر اليمنى على قبلته ووضع كفه اليمنى على ركبته اليمنى وكفه اليسرى على ركبته اليسرى أشار بأصبعه يعني السبابة
   سنن أبي داود963منذر بن سعديفتح أصابع رجليه إذا سجد ثم يقول الله أكبر ويرفع ويثني رجله اليسرى فيقعد عليها ثم يصنع في الأخرى مثل ذلك فذكر الحديث قال حتى إذا كانت السجدة التي فيها التسليم أخر رجله اليسرى وقعد متوركا على شقه الأيسر

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث سنن ابي داود 963  
´چوتھی رکعت میں تورک (سرین پر بیٹھنے) کا بیان۔`
محمد بن عمرو کہتے کہ میں نے ابو حمید ساعدی رضی اللہ عنہ سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے دس اصحاب کی موجودگی میں سنا، اور احمد بن حنبل کی روایت میں ہے کہ محمد بن عمرو بن عطاء کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے دس اصحاب کی موجودگی میں، جن میں ابوقتادہ بھی تھے، ابوحمید کو یہ کہتا سنا کہ میں تم لوگوں میں سب سے زیادہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے طریقہ نماز کو جانتا ہوں، لوگوں نے کہا: تو آپ پیش کیجئے، پھر راوی نے حدیث ذکر کی اس میں ہے جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم سجدہ کرتے تو پاؤں کی انگلیاں کھلی رکھتے پھر «الله أكبر» کہتے اور سجدے سے سر اٹھاتے اور اپنا بایاں پاؤں موڑتے اور اس پر بیٹھتے پھر دوسری رکعت میں ایسا ہی کرتے، پھر راوی نے حدیث ذکر کی اس میں ہے یہاں تک کہ جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم اس (آخری) سجدے سے فارغ ہوتے جس کے بعد سلام پھیرنا رہتا ہے تو بایاں پاؤں ایک طرف نکال لیتے اور بائیں سرین پر ٹیک لگا کر بیٹھتے۔ احمد نے اپنی روایت میں اضافہ کیا ہے: پھر لوگوں نے ان سے کہا: آپ نے سچ کہا، آپ اسی طرح نماز پڑھتے تھے، لیکن ان دونوں نے یہ نہیں ذکر کیا کہ دو رکعت پڑھ کر آپ صلی اللہ علیہ وسلم کس طرح بیٹھے تھے؟ ۱؎۔ [سنن ابي داود/أبواب تفريع استفتاح الصلاة /حدیث: 963]
963۔ اردو حاشیہ:
اس حدیث میں صراحت ہے کہ درمیانی تشہد اور آخری تشہد میں فرق ہوتا تھا۔ آخری تشہد جس میں سلام ہوتا ہے۔ اس میں تورک مسنون ہے۔ (یہ حدیث پیچھے بھی گزری ہے۔ حدیث 730) تورک کا مطلب بایاں پاؤں باہر نکال کر سرینوں پر بیٹھنا۔
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث\صفحہ نمبر: 963   
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 293  
´تشہد میں بیٹھنے سے متعلق ایک اور باب۔`
عباس بن سہل ساعدی کہتے ہیں کہ ابوحمید، ابواسید، سہل بن سعد اور محمد بن مسلمہ رضی الله عنہم اکٹھے ہوئے، تو ان لوگوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی نماز کا ذکر کیا۔ اس پر ابوحمید کہنے لگے کہ میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی نماز کو تم میں سب سے زیادہ جانتا ہوں، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم تشہد کے لیے بیٹھتے تو آپ اپنا بایاں پیر بچھاتے ۱؎ اور اپنے دائیں پیر کی انگلیوں کے سروں کو قبلہ کی طرف متوجہ کرتے، اور اپنی داہنی ہتھیلی داہنے گھٹنے پر اور بائیں ہتھیلی بائیں گھٹنے پر رکھتے، اور اپنی انگلی (انگشت شہادت) سے اشارہ کرتے۔ [سنن ترمذي/كتاب الصلاة/حدیث: 293]
اردو حاشہ:
1؎:
افتراش والی یہ روایت مطلق ہے اس میں یہ وضاحت نہیں کہ یہ دونوں تشہد کے لیے ہے یا پہلے تشہد کے لیے،
ابو حمید ساعدی کی دوسری روایت میں اس اطلاق کی تبیین موجود ہے،
اس میں اس بات کو واضح کر دیا گیا ہے کہ افتراش پہلے تشہد میں ہے اور تورک آخری تشہد میں ہے۔
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث\صفحہ نمبر: 293   


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.