الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن ترمذي کل احادیث 3956 :حدیث نمبر
سنن ترمذي
کتاب: صلاۃ وترکے ابواب
The Book on Al-Witr
15. باب مَا جَاءَ فِي صَلاَةِ الضُّحَى
15. باب: صلاۃ الضحی (چاشت کی نماز) کا بیان۔
حدیث نمبر: 477
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا زياد بن ايوب البغدادي، حدثنا محمد بن ربيعة، عن فضيل بن مرزوق، عن عطية العوفي، عن ابي سعيد الخدري، قال: " كان نبي الله صلى الله عليه وسلم يصلي الضحى حتى نقول: لا يدع ويدعها حتى نقول: لا يصلي ". قال ابو عيسى: هذا حديث حسن غريب.حَدَّثَنَا زِيَادُ بْنُ أَيُّوبَ الْبَغْدَادِيُّ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ رَبِيعَةَ، عَنْ فُضَيْلِ بْنِ مَرْزُوقٍ، عَنْ عَطِيَّةَ الْعَوْفِيِّ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ، قَالَ: " كَانَ نَبِيُّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُصَلِّي الضُّحَى حَتَّى نَقُولَ: لَا يَدَعُ وَيَدَعُهَا حَتَّى نَقُولَ: لَا يُصَلِّي ". قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ غَرِيبٌ.
ابو سعید خدری رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم چاشت کی نماز پڑھتے تھے۔ یہاں تک کہ ہم کہتے کہ آپ اسے نہیں چھوڑیں گے، اور آپ اسے چھوڑ دیتے یہاں تک کہ ہم کہتے کہ اب اسے نہیں پڑھیں گے۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
یہ حدیث حسن غریب ہے۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ المؤلف (تحفة الأشراف: 4227) (ضعیف) (سند میں عطیہ عوفی ضعیف راوی ہے)»

قال الشيخ الألباني: صحيح، ابن ماجة (1379)

قال الشيخ زبير على زئي: (477) إسناده ضعيف
عطية العوفي ضعيف مدلس (د 452)
   جامع الترمذي477سعد بن مالكيصلي الضحى حتى نقول لا يدع ويدعها حتى نقول لا يصلي

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 477  
´صلاۃ الضحی (چاشت کی نماز) کا بیان۔`
ابو سعید خدری رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم چاشت کی نماز پڑھتے تھے۔ یہاں تک کہ ہم کہتے کہ آپ اسے نہیں چھوڑیں گے، اور آپ اسے چھوڑ دیتے یہاں تک کہ ہم کہتے کہ اب اسے نہیں پڑھیں گے۔ [سنن ترمذي/أبواب الوتر​/حدیث: 477]
اردو حاشہ:
نوٹ:
(سند میں عطیہ عوفی ضعیف راوی ہے)
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث\صفحہ نمبر: 477   


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.