الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن ترمذي کل احادیث 3956 :حدیث نمبر
سنن ترمذي
کتاب: صلاۃ وترکے ابواب
The Book on Al-Witr
19. باب مَا جَاءَ فِي صَلاَةِ التَّسْبِيحِ
19. باب: صلاۃ التسبیح کا بیان۔
حدیث نمبر: 481
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا احمد بن محمد بن موسى، اخبرنا عبد الله بن المبارك، اخبرنا عكرمة بن عمار، حدثني إسحاق بن عبد الله بن ابي طلحة، عن انس بن مالك، ان ام سليم غدت على النبي صلى الله عليه وسلم، فقالت: علمني كلمات اقولهن في صلاتي، فقال: " كبري الله عشرا، وسبحي الله عشرا، واحمديه عشرا، ثم سلي ما شئت، يقول: نعم نعم ". قال: وفي الباب عن ابن عباس , وعبد الله بن عمرو، والفضل بن عباس , وابي رافع، قال ابو عيسى: حديث انس حديث حسن غريب، وقد روي عن النبي صلى الله عليه وسلم غير حديث في صلاة التسبيح ولا يصح منه كبير شيء، وقد راى ابن المبارك وغير واحد من اهل العلم صلاة التسبيح وذكروا الفضل فيه، حدثنا احمد بن عبدة، حدثنا ابو وهب، قال: سالت عبد الله بن المبارك عن الصلاة التي يسبح فيها، فقال: " يكبر، ثم يقول: سبحانك اللهم وبحمدك وتبارك اسمك وتعالى جدك ولا إله غيرك، ثم يقول: خمس عشرة مرة سبحان الله والحمد لله ولا إله إلا الله والله اكبر، ثم يتعوذ ويقرا: بسم الله الرحمن الرحيم سورة الفاتحة آية 1 وفاتحة الكتاب وسورة، ثم يقول: عشر مرات سبحان الله والحمد لله ولا إله إلا الله والله اكبر، ثم يركع فيقولها عشرا، ثم يرفع راسه من الركوع فيقولها عشرا، ثم يسجد فيقولها عشرا، ثم يرفع راسه فيقولها عشرا، ثم يسجد الثانية فيقولها عشرا، يصلي اربع ركعات على هذا، فذلك خمس وسبعون تسبيحة في كل ركعة، يبدا في كل ركعة بخمس عشرة تسبيحة، ثم يقرا ثم يسبح عشرا، فإن صلى ليلا فاحب إلي ان يسلم في الركعتين، وإن صلى نهارا فإن شاء سلم وإن شاء لم يسلم " قال ابو وهب: واخبرني عبد العزيز بن ابي رزمة، عن عبد الله، انه قال: يبدا في الركوع ب: سبحان ربي العظيم وفي السجود ب: سبحان ربي الاعلى ثلاثا، ثم يسبح التسبيحات، قال احمد بن عبدة: وحدثنا وهب بن زمعة، قال: اخبرني عبد العزيز وهو ابن ابي رزمة، قال: قلت لعبد الله بن المبارك: إن سها فيها يسبح في سجدتي السهو عشرا عشرا، قال: لا إنما هي ثلاث مائة تسبيحة.حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ مُوسَى، أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ الْمُبَارَكِ، أَخْبَرَنَا عِكْرِمَةُ بْنُ عَمَّارٍ، حَدَّثَنِي إِسْحَاق بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي طَلْحَةَ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ، أَنَّ أُمَّ سُلَيْمٍ غَدَتْ عَلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَتْ: عَلِّمْنِي كَلِمَاتٍ أَقُولُهُنَّ فِي صَلَاتِي، فَقَالَ: " كَبِّرِي اللَّهَ عَشْرًا، وَسَبِّحِي اللَّهَ عَشْرًا، وَاحْمَدِيهِ عَشْرًا، ثُمَّ سَلِي مَا شِئْتِ، يَقُولُ: نَعَمْ نَعَمْ ". قَالَ: وَفِي الْبَاب عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ , وَعَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍوَ، وَالْفَضْلِ بْنِ عَبَّاسٍ , وَأَبِي رَافِعٍ، قَالَ أَبُو عِيسَى: حَدِيثُ أَنَسٍ حَدِيثٌ حَسَنٌ غَرِيبٌ، وَقَدْ رُوِيَ عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ غَيْرُ حَدِيثٍ فِي صَلَاةِ التَّسْبِيحِ وَلَا يَصِحُّ مِنْهُ كَبِيرُ شَيْءٍ، وَقَدْ رَأَى ابْنُ الْمُبَارَكِ وَغَيْرُ وَاحِدٍ مِنْ أَهْلِ الْعِلْمِ صَلَاةَ التَّسْبِيحِ وَذَكَرُوا الْفَضْلَ فِيهِ، حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ عَبْدَةَ، حَدَّثَنَا أَبُو وَهْبٍ، قَالَ: سَأَلْتُ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ الْمُبَارَكِ عَنِ الصَّلَاةِ الَّتِي يُسَبَّحُ فِيهَا، فَقَالَ: " يُكَبِّرُ، ثُمَّ يَقُولُ: سُبْحَانَكَ اللَّهُمَّ وَبِحَمْدِكَ وَتَبَارَكَ اسْمُكَ وَتَعَالَى جَدُّكَ وَلَا إِلَهَ غَيْرُكَ، ثُمَّ يَقُولُ: خَمْسَ عَشْرَةَ مَرَّةً سُبْحَانَ اللَّهِ وَالْحَمْدُ لِلَّهِ وَلَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ وَاللَّهُ أَكْبَرُ، ثُمَّ يَتَعَوَّذُ وَيَقْرَأُ: بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيمِ سورة الفاتحة آية 1 وَفَاتِحَةَ الْكِتَابِ وَسُورَةً، ثُمَّ يَقُولُ: عَشْرَ مَرَّاتٍ سُبْحَانَ اللَّهِ وَالْحَمْدُ لِلَّهِ وَلَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ وَاللَّهُ أَكْبَرُ، ثُمَّ يَرْكَعُ فَيَقُولُهَا عَشْرًا، ثُمَّ يَرْفَعُ رَأْسَهُ مِنَ الرُّكُوعِ فَيَقُولُهَا عَشْرًا، ثُمَّ يَسْجُدُ فَيَقُولُهَا عَشْرًا، ثُمَّ يَرْفَعُ رَأْسَهُ فَيَقُولُهَا عَشْرًا، ثُمَّ يَسْجُدُ الثَّانِيَةَ فَيَقُولُهَا عَشْرًا، يُصَلِّي أَرْبَعَ رَكَعَاتٍ عَلَى هَذَا، فَذَلِكَ خَمْسٌ وَسَبْعُونَ تَسْبِيحَةً فِي كُلِّ رَكْعَةٍ، يَبْدَأُ فِي كُلِّ رَكْعَةٍ بِخَمْسَ عَشْرَةَ تَسْبِيحَةً، ثُمَّ يَقْرَأُ ثُمَّ يُسَبِّحُ عَشْرًا، فَإِنْ صَلَّى لَيْلًا فَأَحَبُّ إِلَيَّ أَنْ يُسَلِّمَ فِي الرَّكْعَتَيْنِ، وَإِنْ صَلَّى نَهَارًا فَإِنْ شَاءَ سَلَّمَ وَإِنْ شَاءَ لَمْ يُسَلِّمْ " قَالَ أَبُو وَهْبٍ: وَأَخْبَرَنِي عَبْدُ الْعَزِيزِ بْنُ أَبِي رِزْمَةَ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ، أَنَّهُ قَالَ: يَبْدَأُ فِي الرُّكُوعِ بِ: سُبْحَانَ رَبِيَ الْعَظِيمِ وَفِي السُّجُودِ بِ: سُبْحَانَ رَبِيَ الْأَعْلَى ثَلَاثًا، ثُمَّ يُسَبِّحُ التَّسْبِيحَاتِ، قَالَ أَحْمَدُ بْنُ عَبْدَةَ: وَحَدَّثَنَا وَهْبُ بْنُ زَمْعَةَ، قَالَ: أَخْبَرَنِي عَبْدُ الْعَزِيزِ وَهُوَ ابْنُ أَبِي رِزْمَةَ، قَالَ: قُلْتُ لِعَبْدِ اللَّهِ بْنِ الْمُبَارَكِ: إِنْ سَهَا فِيهَا يُسَبِّحُ فِي سَجْدَتَيِ السَّهْوِ عَشْرًا عَشْرًا، قَالَ: لَا إِنَّمَا هِيَ ثَلَاثُ مِائَةِ تَسْبِيحَةٍ.
انس بن مالک رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ ام سلیم رضی الله عنہا نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آ کر عرض کیا کہ مجھے کچھ ایسے کلمات سکھا دیجئیے جنہیں میں نماز ۱؎ میں کہا کروں، آپ نے فرمایا: دس بار «الله أكبر» کہو، دس بار «سبحان الله» کہو، دس بار «الحمد لله» کہو، پھر جو چاہو مانگو، وہ (اللہ) ہر چیز پر ہاں، ہاں کہتا ہے، (یعنی قبول کرتا ہے)۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- انس رضی الله عنہ کی حدیث حسن غریب ہے،
۲- اس باب میں ابن عباس، عبداللہ بن عمرو، فضل بن عباس اور ابورافع رضی الله عنہم سے بھی احادیث آئی ہیں،
۳- صلاۃ التسبیح کے سلسلے میں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے اور بھی کئی حدیثیں مروی ہیں لیکن کوئی زیادہ صحیح نہیں ہیں،
۴- ابن مبارک اور دیگر کئی اہل علم صلاۃ التسبیح کے قائل ہیں اور انہوں نے اس کی فضیلت کا ذکر کیا ہے،
۵- ابو وہب محمد بن مزاحم العامری نے بیان کیا کہ میں نے عبداللہ بن مبارک سے صلاۃ التسبیح کے بارے میں پوچھا کہ جس میں تسبیح پڑھی جاتی ہے، تو انہوں نے کہا: پہلے تکبیر تحریمہ کہے، پھر «سبحانك اللهم وبحمدك وتبارك اسمك وتعالى جدك ولا إله غيرك» اے اللہ! تیری ذات پاک ہے، اے اللہ تو ہر عیب اور ہر نقص سے پاک ہے سب تعریفیں تیرے ہی لیے ہیں، بابرکت ہے تیرا نام، بلند ہے تیری شان اور تیرے سوا کوئی معبود برحق نہیں کہے، پھر پندرہ مرتبہ «سبحان الله والحمد لله ولا إله إلا الله والله أكبر» کہے، پھر «أعوذ بالله من الشيطان الرجيم» اور «بسم الله الرحمن الرحيم» کہے، پھر سورۃ فاتحہ اور کوئی سورۃ پڑھے، پھر دس مرتبہ «سبحان الله والحمد لله ولا إله إلا الله والله أكبر» کہے، پھر رکوع میں جائے اور دس مرتبہ یہی کلمات کہے، پھر سر اٹھائے اور دس مرتبہ یہی کلمات کہے، پھر سجدہ کرے دس بار یہی کلمات کہے پھر سجدے سے اپنا سر اٹھائے اور دس بار یہی کلمات کہے، پھر دوسرا سجدہ کرے اور دس بار یہی کلمات کہے، اس طرح سے وہ چاروں رکعتیں پڑھے، تو ہر رکعت میں یہ کل ۷۵ تسبیحات ہوں گی۔ ہر رکعت کے شروع میں پندرہ تسبیحیں کہے گا، پھر دس دس کہے گا، اور اگر وہ رات کو نماز پڑھ رہا ہو تو میرے نزدیک مستحب ہے کہ وہ ہر دو رکعت کے بعد سلام پھیرے اور اگر دن میں پڑھے تو چاہے تو (دو رکعت کے بعد) سلام پھیرے اور چاہے تو نہ پھیرے۔ ابو وہب وہب بن زمعہ سے روایت ہے کہ عبدالعزیز بن ابی رزمہ کہتے ہیں کہ عبداللہ بن مبارک نے کہا: رکوع میں پہلے «سبحان ربي العظيم» اور سجدہ میں پہلے «سبحان ربي الأعلى» تین تین بار کہے، پھر تسبیحات پڑھے۔ عبدالعزیز ہی ابن ابی رزمہ کہتے ہیں کہ میں نے عبداللہ بن مبارک سے پوچھا: اگر اس نماز میں سہو ہو جائے تو کیا وہ سجدہ سہو میں دس دس تسبیحیں کہے گا؟ انہوں نے کہا: نہیں یہ صرف تین سو تسبیحات ہیں۔

تخریج الحدیث: «سنن النسائی/السہو 57 (1300)، (تحفة الأشراف: 185)، مسند احمد (3/120) (حسن الإسناد)»

وضاحت:
۱؎: بظاہر اس حدیث کا تعلق صلاۃ التسبیح سے نہیں عام نمازوں سے ہے، بلکہ مسند ابی یعلیٰ میں فرض صلاۃ کا لفظ وارد ہے؟ نیز اس حدیث میں وارد طریقہ تسبیح صلاۃ التسبیح میں ہے بھی نہیں ہے؟۔

قال الشيخ الألباني: حسن الإسناد
   سنن النسائى الصغرى1300أنس بن مالكسبحي الله عشرا واحمديه عشرا وكبريه عشرا ثم سليه حاجتك يقل نعم
   جامع الترمذي481أنس بن مالككبري الله عشرا وسبحي الله عشرا واحمديه عشرا ثم سلي ما شئت يقول نعم

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 481  
´صلاۃ التسبیح کا بیان۔`
انس بن مالک رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ ام سلیم رضی الله عنہا نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آ کر عرض کیا کہ مجھے کچھ ایسے کلمات سکھا دیجئیے جنہیں میں نماز ۱؎ میں کہا کروں، آپ نے فرمایا: دس بار «الله أكبر» کہو، دس بار «سبحان الله» کہو، دس بار «الحمد لله» کہو، پھر جو چاہو مانگو، وہ (اللہ) ہر چیز پر ہاں، ہاں کہتا ہے، (یعنی قبول کرتا ہے)۔ [سنن ترمذي/أبواب الوتر​/حدیث: 481]
اردو حاشہ:
1؎:
بظاہر اس حدیث کا تعلق صلاۃالتسبیح سے نہیں عام نمازوں سے ہے،
بلکہ مسند ابی یعلی میں فرض نماز کا لفظ وارد ہے؟ نیز اس حدیث میں وارد طریقہ تسبیح صلاۃ التسبیح میں ہے بھی نہیں ہے؟۔
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث\صفحہ نمبر: 481   


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.