الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن ترمذي کل احادیث 3956 :حدیث نمبر
سنن ترمذي
کتاب: سفر کے احکام و مسائل
The Book on Traveling
55. باب مَا يَقُولُ فِي سُجُودِ الْقُرْآنِ
55. باب: قرآن کے سجدوں میں کون سی دعا پڑھے؟
Chapter: What Has Been Related About What Is Said During A Prostration For Recitation In The Quran
حدیث نمبر: 579
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
حدثنا قتيبة، حدثنا محمد بن يزيد بن خنيس، حدثنا الحسن بن محمد بن عبيد الله بن ابي يزيد، قال: قال لي ابن جريج: يا حسن اخبرني عبيد الله بن ابي يزيد، عن ابن عباس، قال: جاء رجل إلى النبي صلى الله عليه وسلم، فقال: يا رسول الله، إني رايتني الليلة وانا نائم كاني اصلي خلف شجرة فسجدت فسجدت الشجرة لسجودي فسمعتها، وهي تقول: اللهم اكتب لي بها عندك اجرا، وضع عني بها وزرا واجعلها لي عندك ذخرا، وتقبلها مني كما تقبلتها من عبدك داود قال الحسن: قال لي ابن جريج: قال لي جدك: قال ابن عباس، " فقرا النبي صلى الله عليه وسلم سجدة ثم سجد ". قال: فقال ابن عباس: فسمعته وهو يقول مثل ما اخبره الرجل عن قول الشجرة. قال: وفي الباب عن ابي سعيد. قال ابو عيسى: هذا حديث حسن غريب من حديث ابن عباس لا نعرفه إلا من هذا الوجه.حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يَزِيدَ بْنِ خُنَيْسٍ، حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي يَزِيدَ، قَالَ: قَالَ لِي ابْنُ جُرَيْجٍ: يَا حَسَنُ أَخْبَرَنِي عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ أَبِي يَزِيدَ، عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ، قَالَ: جَاءَ رَجُلٌ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، إِنِّي رَأَيْتُنِي اللَّيْلَةَ وَأَنَا نَائِمٌ كَأَنِّي أُصَلِّي خَلْفَ شَجَرَةٍ فَسَجَدْتُ فَسَجَدَتِ الشَّجَرَةُ لِسُجُودِي فَسَمِعْتُهَا، وَهِيَ تَقُولُ: اللَّهُمَّ اكْتُبْ لِي بِهَا عِنْدَكَ أَجْرًا، وَضَعْ عَنِّي بِهَا وِزْرًا وَاجْعَلْهَا لِي عِنْدَكَ ذُخْرًا، وَتَقَبَّلْهَا مِنِّي كَمَا تَقَبَّلْتَهَا مِنْ عَبْدِكَ دَاوُدَ قَالَ الْحَسَنُ: قَالَ لِيَ ابْنُ جُرَيْجٍ: قَالَ لِي جَدُّكَ: قَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ، " فَقَرَأَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ سَجْدَةً ثُمَّ سَجَدَ ". قَالَ: فَقَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ: فَسَمِعْتُهُ وَهُوَ يَقُولُ مِثْلَ مَا أَخْبَرَهُ الرَّجُلُ عَنْ قَوْلِ الشَّجَرَةِ. قَالَ: وَفِي الْبَاب عَنْ أَبِي سَعِيدٍ. قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ غَرِيبٌ مِنْ حَدِيثِ ابْنِ عَبَّاسٍ لَا نَعْرِفُهُ إِلَّا مِنْ هَذَا الْوَجْهِ.
عبداللہ بن عباس رضی الله عنہا کہتے ہیں کہ ایک شخص نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آ کر عرض کیا: اللہ کے رسول! میں نے آج رات اپنے کو دیکھا اور میں سو رہا تھا (یعنی خواب میں دیکھا) کہ میں ایک درخت کے پیچھے نماز پڑھ رہا ہوں، میں نے سجدہ کیا تو میرے سجدے کے ساتھ اس درخت نے بھی سجدہ کیا، پھر میں نے اسے سنا، وہ کہہ رہا تھا: «اللهم اكتب لي بها عندك أجرا وضع عني بها وزرا واجعلها لي عندك ذخرا وتقبلها مني كما تقبلتها من عبدك داود» اے اللہ! اس کے بدلے تو میرے لیے اجر لکھ دے، اور اس کے بدلے میرا بوجھ مجھ سے ہٹا دے، اور اسے میرے لیے اپنے پاس ذخیرہ بنا لے، اور اسے مجھ سے تو اسی طرح قبول فرما جیسے تو نے اپنے بندے داود سے قبول کیا تھا۔ حسن بن محمد بن عبیداللہ بن ابی یزید کہتے ہیں: مجھ سے ابن جریج نے کہا کہ مجھ سے تمہارے دادا نے کہا کہ ابن عباس رضی الله عنہما نے کہا کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے آیت سجدے کی تلاوت کی اور سجدہ کیا، ابن عباس کہتے ہیں: تو میں نے آپ کو ویسے ہی کہتے سنا جیسے اس شخص نے اس درخت کے الفاظ بیان کئے تھے۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
یہ حدیث ابن عباس رضی الله عنہما کی روایت سے حسن غریب ہے، ہم اسے صرف اسی سند سے جانتے ہیں۔

تخریج الحدیث: «سنن ابن ماجہ/الإقامة 70 (1053)، (تحفة الأشراف: 5867) (حسن)»

قال الشيخ الألباني: حسن، ابن ماجة (1053)
   جامع الترمذي3424عبد الله بن عباسقرأ النبي سجدة ثم سجد
   جامع الترمذي579عبد الله بن عباسقرأ النبي سجدة ثم سجد

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 3424  
´سجدہ تلاوت میں آدمی کیا پڑھے؟`
عبداللہ بن عباس رضی الله عنہما کہتے ہیں کہ ایک شخص نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آ کر عرض کیا: اللہ کے رسول! میں سویا ہوا تھا، رات میں نے اپنے آپ کو خواب میں دیکھا تو ان میں ایک درخت کے پیچھے نماز پڑھ رہا ہوں، میں نے سجدہ کیا تو درخت نے بھی میرے سجدے کی متابعت کرتے ہوئے سجدہ کیا، میں نے سنا وہ پڑھ رہا تھا: «اللهم اكتب لي بها عندك أجرا وضع عني بها وزرا واجعلها لي عندك ذخرا وتقبلها مني كما تقبلتها من عبدك داود» اے اللہ! تو اس کے بدلے میرے لیے اپنے پاس اجر و ثواب لکھ لے، اور اس کے عوض مجھ پر سے (گناہوں کا) بوجھ اتار دے اور اسے اپنے پاس (م۔۔۔۔ (مکمل حدیث اس نمبر پر پڑھیے۔) [سنن ترمذي/كتاب الدعوات/حدیث: 3424]
اردو حاشہ:
وضاحت:
1؎:
اے اللہ! تو اس کے بدلے میرے لیے اپنے پاس اجر وثواب لکھ لے،
اور اس کے عوض مجھ پر سے (گناہوں کا) بوجھ اتار دے اور اسے اپنے پاس (میرے لیے آخرت کا) ذخیرہ بنا دے،
اور اسے میرے لیے ایسے ہی قبول کر لے جس طرح تو نے اپنے بندے داود علیہ السلام کے لیے قبو ل کیا تھا۔

2؎:
اللہ کی طرف سے احکام ومسائل بتانے کے مختلف طریقے اختیار کیے گئے تھے،
ان میں سے ایک طریقہ یہ تھا کہ اللہ کسی صحابی کو خواب دکھاتا،
اس میں فرشتہ کوئی مسئلہ بتاتا اور وہ صحابی بیدار ہو کر اللہ کے رسول ﷺسے ذکر کرتا،
آپﷺ اس کی تقریر (تصدیق) کر دیتے،
جیسے اذان میں ہوا تھا۔
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث\صفحہ نمبر: 3424   


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.