الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن ترمذي کل احادیث 3956 :حدیث نمبر
سنن ترمذي
کتاب: زکاۃ و صدقات کے احکام و مسائل
The Book on Zakat
18. باب مَا جَاءَ فِي الْعَامِلِ عَلَى الصَّدَقَةِ بِالْحَقِّ
18. باب: صحیح ڈھنگ سے صدقہ وصول کرنے والے کی فضیلت کا بیان۔
حدیث نمبر: 645
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا احمد بن منيع، حدثنا يزيد بن هارون، اخبرنا يزيد بن عياض، عن عاصم بن عمر بن قتادة ح. وحدثنا محمد بن إسماعيل، قال: حدثنا احمد بن خالد، عن محمد بن إسحاق، عن عاصم بن عمر بن قتادة، عن محمود بن لبيد، عن رافع بن خديج، قال: سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم، يقول: " العامل على الصدقة بالحق كالغازي في سبيل الله حتى يرجع إلى بيته ". قال ابو عيسى: حديث رافع بن خديج حديث حسن، ويزيد بن عياض ضعيف عند اهل الحديث، وحديث محمد بن إسحاق اصح.حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مَنِيعٍ، حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ، أَخْبَرَنَا يَزِيدُ بْنُ عِيَاضٍ، عَنْ عَاصِمِ بْنِ عُمَرَ بْنِ قَتَادَةَ ح. وحَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْمَاعِيل، قَالَ: حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ خَالِدٍ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْحَاق، عَنْ عَاصِمِ بْنِ عُمَرَ بْنِ قَتَادَةَ، عَنْ مَحْمُودِ بْنِ لَبِيدٍ، عَنْ رَافِعِ بْنِ خَدِيجٍ، قَالَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ: " الْعَامِلُ عَلَى الصَّدَقَةِ بِالْحَقِّ كَالْغَازِي فِي سَبِيلِ اللَّهِ حَتَّى يَرْجِعَ إِلَى بَيْتِهِ ". قَالَ أَبُو عِيسَى: حَدِيثُ رَافِعِ بْنِ خَدِيجٍ حَدِيثٌ حَسَنٌ، وَيَزِيدُ بْنُ عِيَاضٍ ضَعِيفٌ عِنْدَ أَهْلِ الْحَدِيثِ، وَحَدِيثُ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْحَاق أَصَحُّ.
رافع بن خدیج رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے سنا: صحیح ڈھنگ سے صدقہ وصول کرنے والا، اللہ کی راہ میں لڑنے والے غازی کی طرح ہے، جب تک کہ وہ اپنے گھر لوٹ نہ آئے۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- رافع بن خدیج کی حدیث حسن صحیح ہے،
۲- اور یزید بن عیاض محدثین کے نزدیک ضعیف ہیں،
۳- محمد بن اسحاق کی یہ حدیث سب سے زیادہ صحیح ہے۔

تخریج الحدیث: «سنن ابی داود/ الخراج 7 (2936) سنن ابن ماجہ/الزکاة14 (1809) (تحفة الأشراف: 3583) (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: حسن صحيح، ابن ماجة (1809)
   جامع الترمذي645رافع بن خديجالعامل على الصدقة بالحق كالغازي في سبيل الله حتى يرجع إلى بيته
   سنن أبي داود2936رافع بن خديجالعامل على الصدقة بالحق كالغازي في سبيل الله حتى يرجع إلى بيته
   سنن ابن ماجه1809رافع بن خديجالعامل على الصدقة بالحق كالغازي في سبيل الله حتى يرجع إلى بيته

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث1809  
´زکاۃ کی وصولی کرنے والوں کا بیان۔`
رافع بن خدیج رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے سنا: حق و انصاف کے ساتھ زکاۃ وصول کرنے والا اللہ کے راستہ میں جہاد کرنے والے کی طرح ہے، جب تک کہ لوٹ کر اپنے گھر واپس نہ آ جائے ۱؎۔ [سنن ابن ماجه/كتاب الزكاة/حدیث: 1809]
اردو حاشہ:
فوائد و مسائل:
(1)
حق کے ساتھ زکاۃ وصول کرنے کا مطلب یہ ہے کہ اکر اتنی مقدار وصول کرے جتنی شرعاً کسی پر واجب ہے۔
نہ زیادہ طلب کرکے زکاۃ دینے والوں پر ظلم کرے اور نہ کم وصول کر کے مستحقین کی حق تلفی کا باعث بنے۔
اسلامی سلطنت میں ایمانداری سے سرکاری ملازمت کے فرائض انجام دینا، اسلام اور اسلامی سلطنت کی خدمت ہے۔
مجاہد اسلامی سلطنت کو دشمنوں سے محفوظ رکھنے کے لیے تگ و دو کرتا ہے اور جغرافیائی سرحدوں کی حفاظت کرتا ہے۔
اسی طرح مالی معاملات کے فرائض انجاد دینے والا بھی سلطنت کی معاشی سرحدوں کی حفاظت کر کے اسے مضبوط بناتا ہے جس کی وجہ سے دشمن حملہ کرنے کی جرأت نہیں کرتا، اس لحاظ سے اس کے فرائض بھی کچھ کم اہم نہیں۔
اپنے فرائض دیانت داری سے انجام دینا بڑے ثواب کا کام ہے۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث\صفحہ نمبر: 1809   
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 2936  
´زکاۃ وصول کرنے کا بیان۔`
رافع بن خدیج رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے سنا ہے کہ: ایمانداری سے زکاۃ کی وصولی وغیرہ کا کام کرنے والا شخص جہاد فی سبیل اللہ کرنے والے کی طرح ہے، یہاں تک کہ لوٹ کر اپنے گھر آئے۔‏‏‏‏ [سنن ابي داود/كتاب الخراج والفيء والإمارة /حدیث: 2936]
فوائد ومسائل:
جہاں صدقات و زکوۃ ادا کرنے کی فضیلت اور اجر ہے۔
وہاں انھیں مسلمانوں سے اکھٹا کرکے امانت اور دیانت سے بیت المال سے جمع کرانے والا بھی صاحب فضیلت ہے۔
جلیل القدر صحابہ کرام رضوان اللہ عنہم اجمعین اور دیگر صالحین امت یہ کام کرتے رہے ہیں۔
اور اگر کوئی عامل واجب شرعی سے مزید طلب کرے تو حرام ہے۔
ہمارے موجودہ احوال سے جب سے حکومت نے اس مد سے دستبرداری اختیار کی ہے۔
تو مسلمان اپنے طور پر یہ وظیفہ ادا کرتے ہیں۔
اور اسلامی اشاعت کرنے والے ادارے اسی مد سے اپنا خرچ پورا کرتے ہیں۔
اسی طرح یہ رقومات حاصل کرنا اور جمع کرنا بھی ایک اہم ذمہ داری ہے۔
جب کہ نادان مسلمان ایسے افراد کو بری نگاہ سے دیکھتے ہیں۔
جو یکسر غلط اور داعیان حق کی حوصلہ شکنی ہے۔
اس حدیث سے معلوم ہوا کہ شرعی ذمہ داری سے یہ کام کرنا اللہ تعالیٰ کے ہاں باعث اجر ہے۔
ان شاء اللہ۔
البتہ جولوگ اس میں خیانت کرکے غلول (بددیانتی) جیسے گناہ کبیرہ کے مرتکب ہوتے ہیں۔
وہ قابل نفرین ہے۔
اور آج کے دور میں ان کی کثرت ہے۔
یہ صحیح لوگوں کے لئے بھی باعث بدنامی ہیں۔
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث\صفحہ نمبر: 2936   


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.