الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن ترمذي کل احادیث 3956 :حدیث نمبر
سنن ترمذي
کتاب: روزوں کے احکام و مسائل
The Book on Fasting
75. باب مَا جَاءَ فِي (وَعَلَى الَّذِينَ يُطِيقُونَهُ)
75. باب: آیت کریمہ: «وعلى الذين يطيقونه» کی تفسیر۔
حدیث نمبر: 798
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا قتيبة، حدثنا بكر بن مضر، عن عمرو بن الحارث، عن بكير بن عبد الله بن الاشج، عن يزيد مولى سلمة بن الاكوع، عن سلمة بن الاكوع، قال: " لما نزلت وعلى الذين يطيقونه فدية طعام مسكين سورة البقرة آية 184، كان من اراد منا ان يفطر ويفتدي حتى نزلت الآية التي بعدها فنسختها ". قال ابو عيسى: هذا حديث حسن صحيح غريب، ويزيد هو ابن ابي عبيد مولى سلمة بن الاكوع.حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ، حَدَّثَنَا بَكْرُ بْنُ مُضَرَ، عَنْ عَمْرِو بْنِ الْحَارِثِ، عَنْ بُكَيْرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الْأَشَجِّ، عَنْ يَزِيدَ مَوْلَى سَلَمَةَ بْنِ الْأَكْوَعِ، عَنْ سَلَمَةَ بْنِ الْأَكْوَعِ، قَالَ: " لَمَّا نَزَلَتْ وَعَلَى الَّذِينَ يُطِيقُونَهُ فِدْيَةٌ طَعَامُ مِسْكِينٍ سورة البقرة آية 184، كان من أراد منا أن يفطر ويفتدي حتى نزلت الآية التي بعدها فنسختها ". قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ غَرِيبٌ، وَيَزِيدُ هُوَ ابْنُ أَبِي عُبَيْدٍ مَوْلَى سَلَمَةَ بْنِ الْأَكْوَعِ.
سلمہ بن الاکوع رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ جب آیت کریمہ «وعلى الذين يطيقونه فدية طعام مسكين» اور ان لوگوں پر جو روزے کی طاقت رکھتے ہیں ایک مسکین کو کھانا کھلانے کا فدیہ ہے (البقرہ: ۱۸۴) اتری تو ہم میں سے جو چاہتا کہ روزہ نہ رکھے وہ فدیہ دے دیتا یہاں تک کہ اس کے بعد والی ۱؎ آیت نازل ہوئی اور اس نے اسے منسوخ کر دیا ۲؎۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
یہ حدیث حسن صحیح غریب ہے۔

تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/تفسیر سورة البقرة 26 (4506)، صحیح مسلم/الصوم 25 (1145)، سنن ابی داود/ الصیام 2 (2315)، سنن النسائی/الصیام 63 (2318)، سنن الدارمی/الصوم 29 (1775)، (تحفة الأشراف: 4534) (صحیح)»

وضاحت:
۱؎: بعد والی آیت سے مراد آیت کریمہ «فمن شهد منكم الشهر فليصمه» (البقرة: 185) ہے۔
۲؎: یہ حدیث اس بات پر صریح دلیل ہے کہ آیت کریمہ «وعلى الذين يطيقونه فدية» منسوخ ہے، یہی جمہور کا قول ہے اور یہی حق ہے، اور ابن عباس کی رائے ہے کہ یہ آیت محکم ہے اور اس کا حکم ان بڑے بوڑھوں کے ساتھ خاص ہے جنہیں روزہ رکھنے میں زحمت اور پریشانی ہوتی ہے۔

قال الشيخ الألباني: صحيح، الإرواء (4 / 22)
   جامع الترمذي798سلمة بن عمرووعلى الذين يطيقونه فدية طعام مسكين كان من أراد منا أن يفطر ويفتدي حتى نزلت الآية التي بعدها فنسختها

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 798  
´آیت کریمہ: «وعلى الذين يطيقونه» کی تفسیر۔`
سلمہ بن الاکوع رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ جب آیت کریمہ «وعلى الذين يطيقونه فدية طعام مسكين» اور ان لوگوں پر جو روزے کی طاقت رکھتے ہیں ایک مسکین کو کھانا کھلانے کا فدیہ ہے (البقرہ: ۱۸۴) اتری تو ہم میں سے جو چاہتا کہ روزہ نہ رکھے وہ فدیہ دے دیتا یہاں تک کہ اس کے بعد والی ۱؎ آیت نازل ہوئی اور اس نے اسے منسوخ کر دیا ۲؎۔ [سنن ترمذي/كتاب الصيام/حدیث: 798]
اردو حاشہ:
1؎:
بعد والی آیت سے مراد آیت کریمہ ﴿فَمَن شَهِدَ مِنكُمُ الشَّهْرَ فَلْيَصُمْهُ﴾ [البقرة: 185] ہے۔

2؎:
یہ حدیث اس بات پر صریح دلیل ہے کہ آیت کریمہ ﴿وَعَلَى الَّذِينَ يُطِيقُونَهُ فِدْيَةٌ﴾ منسوخ ہے،
یہی جمہور کا قول ہے اور یہی حق ہے،
اور ابن عباس کی رائے ہے کہ یہ آیت محکم ہے اور اس کا حکم ان بڑے بوڑھوں کے ساتھ خاص ہے جنھیں روزہ رکھنے میں زحمت اور پریشانی ہوتی ہے۔
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث\صفحہ نمبر: 798   


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.