الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
صحيح البخاري کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح البخاري
کتاب: غسل کے احکام و مسائل
The Book of Ghusl (Washing of the Whole Body)
12. بَابُ إِذَا جَامَعَ ثُمَّ عَادَ، وَمَنْ دَارَ عَلَى نِسَائِهِ فِي غُسْلٍ وَاحِدٍ:
12. باب: جس نے جماع کیا اور پھر دوبارہ کیا اور جس نے اپنی کئی بیویوں سے ہمبستر ہو کر ایک ہی غسل کیا اس کا بیان۔
(12) Chapter. Having sexual intercourse and repeating it. And engaging with one’s own wives and taking a single bath (after doing so).
حدیث نمبر: 267
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
حدثنا محمد بن بشار، قال: حدثنا ابن ابي عدي، ويحيى بن سعيد، عن شعبة، عن إبراهيم بن محمد بن المنتشر، عن ابيه، قال: ذكرته لعائشة، فقالت: يرحم الله ابا عبد الرحمن،" كنت اطيب رسول الله صلى الله عليه وسلم، فيطوف على نسائه، ثم يصبح محرما ينضخ طيبا".حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي عَدِيٍّ، وَيَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ، عَنْ شُعْبَةَ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ الْمُنْتَشِرِ، عَنْ أَبِيهِ، قَالَ: ذَكَرْتُهُ لِعَائِشَةَ، فَقَالَتْ: يَرْحَمُ اللَّهُ أَبَا عَبْدِ الرَّحْمَنِ،" كُنْتُ أُطَيِّبُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَيَطُوفُ عَلَى نِسَائِهِ، ثُمَّ يُصْبِحُ مُحْرِمًا يَنْضَخُ طِيبًا".
ہم سے محمد بن بشار نے حدیث بیان کی، کہا ہم سے ابن ابی عدی اور یحییٰ بن سعید نے شعبہ سے، وہ ابراہیم بن محمد بن منتشر سے، وہ اپنے والد سے، انہوں نے کہا کہ میں نے عائشہ رضی اللہ عنہا کے سامنے اس مسئلہ کا ذکر کیا۔ تو آپ نے فرمایا، اللہ ابوعبدالرحمٰن پر رحم فرمائے میں نے تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو خوشبو لگائی پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم اپنی تمام ازواج (مطہرات) کے پاس تشریف لے گئے اور صبح کو احرام اس حالت میں باندھا کہ خوشبو سے بدن مہک رہا تھا۔

Narrated Muhammad bin Al-Muntathir: on the authority of his father that he had asked `Aisha (about the Hadith of Ibn `Umar). She said, "May Allah be Merciful to Abu `Abdur-Rahman. I used to put scent on Allah's Apostle and he used to go round his wives, and in the morning he assumed the Ihram, and the fragrance of scent was still coming out from his body."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 1, Book 5, Number 267

   صحيح البخاري267عائشة بنت عبد اللهيطوف على نسائه يصبح محرما ينضخ طيبا
   سنن النسائى الصغرى431عائشة بنت عبد اللهيطوف على نسائه يصبح محرما ينضخ طيبا
   مسندالحميدي218عائشة بنت عبد اللهطيبت رسول الله صلى الله عليه وسلم

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري 267  
´جس نے جماع کیا اور پھر دوبارہ کیا اور جس نے اپنی کئی بیویوں سے ہمبستر ہو کر ایک ہی غسل کیا اس کا بیان `
«. . . عَنْ شُعْبَةَ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ الْمُنْتَشِرِ، عَنْ أَبِيهِ، قَالَ: ذَكَرْتُهُ لِعَائِشَةَ، فَقَالَتْ: يَرْحَمُ اللَّهُ أَبَا عَبْدِ الرَّحْمَنِ، " كُنْتُ أُطَيِّبُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَيَطُوفُ عَلَى نِسَائِهِ، ثُمَّ يُصْبِحُ مُحْرِمًا يَنْضَخُ طِيبًا " . . . .»
. . . یحییٰ بن سعید نے شعبہ سے، وہ ابراہیم بن محمد بن منتشر سے، وہ اپنے والد سے، انہوں نے کہا کہ میں نے عائشہ رضی اللہ عنہا کے سامنے اس مسئلہ کا ذکر کیا۔ تو آپ نے فرمایا، اللہ ابوعبدالرحمٰن پر رحم فرمائے میں نے تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو خوشبو لگائی پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم اپنی تمام ازواج (مطہرات) کے پاس تشریف لے گئے اور صبح کو احرام اس حالت میں باندھا کہ خوشبو سے بدن مہک رہا تھا۔ . . . [صحيح البخاري/كِتَاب الْغُسْل/بَابُ إِذَا جَامَعَ ثُمَّ عَادَ، وَمَنْ دَارَ عَلَى نِسَائِهِ فِي غُسْلٍ وَاحِدٍ:: 267]

تشریح:
حدیث سے ترجمۃ الباب یوں ثابت ہوا کہ اگر آپ ہر بیوی کے پاس جا کر غسل فرماتے تو آپ کے جسم مبارک پر خوشبو کا نشان باقی نہ رہتا۔ جمہور کے نزدیک احرام سے پہلے اس قدر خوشبو لگانا کہ احرام کے بعد بھی اس کا اثر باقی رہے جائز ہے۔ سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما اسے جائز نہیں جانتے تھے۔ اسی پر سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا نے ان کی اصلاح کے لیے ایسا فرمایا، ابوعبدالرحمن ان کی کنیت ہے۔ امام مالک رحمۃ اللہ علیہ کا فتویٰ قول ابن عمر رضی اللہ عنہما پر ہی ہے۔ مگر جمہور اس کے خلاف ہیں۔
   صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث\صفحہ نمبر: 267   
  فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله سنن نسائي تحت الحديث 431  
´ایک ہی غسل میں ساری عورتوں کے پاس جانے کا بیان۔`
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو خوشبو لگاتی تھی، پھر آپ اپنی بیویوں کے پاس جاتے ۱؎ پھر آپ محرم ہو کر صبح کرتے، اور آپ کے جسم سے خوشبو پھوٹتی ہوتی ۲؎۔ [سنن نسائي/كتاب الغسل والتيمم/حدیث: 431]
431۔ اردو حاشیہ: دیگر روایات میں صراحت ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم آخر میں ایک ہی غسل فرماتے تھے۔ امام نسائی رحمہ اللہ کا استدلال اس طرح ہے کہ اگر ہر جماع کے بعد غسل فرماتے تو خوشبو کا اثر کلیتاً زائل ہو جاتا اور مہک نہ آتی، نیز یہ کہ ہر بیوی سے جماع کے بعد غسل کرنا ضروری نہیں، تمام سے فراغت کے بعد صرف ایک ہی غسل کفایت کر سکتا ہے۔ مزید دیکھیے، حدیث: 417 اور اس کے فوائدومسائل۔
   سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث\صفحہ نمبر: 431   
  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:267  
267. حضرت ابراہیم بن محمد بن منتشر سے روایت ہے، وہ اپنے والد محمد بن منتشر سے بیان کرتے ہیں، انہوں نے کہا: میں نے حضرت عائشہ‬ ؓ ک‬ے سامنے اس (غسل احرام میں استعمال خوشبو) کا ذکر کیا تو انہوں نے فرمایا: اللہ تعالیٰ ابوعبدالرحمٰن (ابن عمر) پر رحم فرمائے (انہیں غلط فہمی ہوئی)، میں نے رسول اللہ ﷺ کو خوشبو لگائی، پھر آپ اپنی تمام ازواج مطہرات کے پاس گئے اور صبح کو احرام اس حالت میں باندھا کہ خوشبو سے آپ کا جسم مہک رہا تھا۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:267]
حدیث حاشیہ:

امام بخاری رحمۃ اللہ علیہ کا مقصد یہ ہے کہ جماع کے بعد دوسرے جماع کی نوبت آئے تو اس کا کیا حکم ہے؟ یہ جماع خواہ اس بیوی سے ہو جس سے پہلی بارکیا گیا تھا یا دوسری کسی بیوی سے، عنوان کا دوسرا جزیہ ہے کہ چند بیویاں ہیں ان سب سے ہم بستر ہونے کے بعد آخری میں ایک ہی غسل کرے تو اس کا کیا حکم ہے؟ یہ دونوں جائز ہیں دوسرے مسئلے کے ثبوت سے پہلے مسئلہ خود بخود ثابت ہو جائے گا کیونکہ جب متعدد بیویوں سے فراغت کے بعد ایک ہی غسل درست ہوا تو دوبارہ جماع خود بخود ثابت ہو گیا۔

بحالت احرام خوشبو استعمال کرنے پر کفارہ ادا کرنا پڑتا ہے لیکن حضرت ابن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کا موقف تھا کہ اگر احرام سے پہلے خوشبو استعمال کی گئی اور احرام کے بعد اس کا اثر باقی رہا تو اس پر بھی کفارہ ادا کرنا ہو گا حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا کے سامنے جب یہ بات آئی تو آپ نے اس کی تردید فرمائی اور بطور ثبوت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا عمل پیش کر دیا جس کی تفصیل آگے آرہی ہے۔
حضرت امام مالک رحمۃ اللہ علیہ نے بھی حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہما کا موقف اختیار کیا جبکہ جمہور علمائے امت احرام سے پہلے خوشبو کے استعمال میں کوئی مضائقہ نہیں سمجھتے خواہ اس کا اثراحرام کے بعد بھی باقی رہے3۔
عنوان میں بیان شدہ مسئلہ اس طرح ثابت ہوتا ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم خوشبو کے استعمال کے بعد تمام ازواج مطہرات رضوان اللہ عنھن اجمعین کے پاس تشریف لے جاتے صبح کو احرام باندھتے تو جسم اطہرسے خوشبو مہک رہی ہوتی تھی عنوان کا پہلا جز تو (يَطُوفُ عَلَى نِسَائِهِ)
یعنی اپنی عورتوں سے ہم بسترہوئے اس سے ثابت ہو رہا ہےاور اس کا دوسراجز اس طرح ثابت ہوتا ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہر بیوی سے فراغت کے بعد علیحدہ علیحدہ غسل کرتے تو یہ بات عادۃً ناممکن ہے کہ متعدد بار غسل کیا جائے اور خوشبو کے اثرات بھی باقی رہیں اس سے معلوم ہوتا ہے کہ آپ نے تمام ازواج سے فراغت کے بعد آخر میں ایک غسل فرمایا ہوگا۔

رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے متعلق زیر بحث واقعہ صرف ایک مرتبہ حجۃ الوداع کے موقع پر احرام سے پہلے پیش آیا آپ نے چاہا کہ احرام سے پہلے سنت جماع کو بھی ادا فرمائیں اور چونکہ سب ازواج مطہرات رضوان اللہ علیہم اجمعین اس موقع پر آپ کے ساتھ تھیں اس لیے جمع کی صورت پیش آئی تاکہ فراغ خاطر اور اطمینان کے ساتھ مناسک حج میں یکسوئی حاصل ہو جو اس سنت کے ادا کرنے کا مقصد تھا۔
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث\صفحہ نمبر: 267   


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.