الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن ترمذي کل احادیث 3956 :حدیث نمبر
سنن ترمذي
کتاب: حج کے احکام و مناسک
The Book on Hajj
106. باب مَا جَاءَ فِي الْمُحْرِمِ يَشْتَكِي عَيْنَهُ فَيَضْمِدُهَا بِالصَّبِرِ
106. باب: آنکھ آنے پر محرم ایلوے کا لیپ کرے۔
حدیث نمبر: 952
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا ابن ابي عمر، حدثنا سفيان بن عيينة، عن ايوب بن موسى، عن نبيه بن وهب، ان عمر بن عبيد الله بن معمر اشتكى عينيه وهو محرم، فسال ابان بن عثمان، فقال: اضمدهما بالصبر فإني سمعت عثمان بن عفان يذكرها، عن رسول الله صلى الله عليه وسلم، يقول: " اضمدهما بالصبر ". قال ابو عيسى: هذا حديث حسن صحيح، والعمل على هذا عند اهل العلم لا يرون باسا ان يتداوى المحرم بدواء ما لم يكن فيه طيب.حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي عُمَرَ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ، عَنْ أَيُّوبَ بْنِ مُوسَى، عَنْ نُبَيْهِ بْنِ وَهْبٍ، أَنَّ عُمَرَ بْنَ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ مَعْمَرٍ اشْتَكَى عَيْنَيْهُ وَهُوَ مُحْرِمٌ، فَسَأَلَ أَبَانَ بْنَ عُثْمَانَ، فَقَالَ: اضْمِدْهُمَا بِالصَّبِرِ فَإِنِّي سَمِعْتُ عُثْمَانَ بْنَ عَفَّانَ يَذْكُرُهَا، عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ: " اضْمِدْهُمَا بِالصَّبِرِ ". قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ، وَالْعَمَلُ عَلَى هَذَا عِنْدَ أَهْلِ الْعِلْمِ لَا يَرَوْنَ بَأْسًا أَنْ يَتَدَاوَى الْمُحْرِمُ بِدَوَاءٍ مَا لَمْ يَكُنْ فِيهِ طِيبٌ.
نبیہ بن وہب کہتے ہیں کہ عمر بن عبیداللہ بن معمر کی آنکھیں دکھنے لگیں، وہ احرام سے تھے، انہوں نے ابان بن عثمان سے مسئلہ پوچھا، تو انہوں نے کہا: ان میں ایلوے کا لیپ کر لو، کیونکہ میں نے عثمان بن عفان رضی الله عنہ کو اس کا ذکر کرتے سنا ہے، وہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کر رہے تھے آپ نے فرمایا: ان پر ایلوے کا لیپ کر لو ۱؎۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- یہ حدیث حسن صحیح ہے،
۲- اہل علم کا اسی پر عمل ہے، یہ لوگ محرم کے ایسی دوا سے علاج کرنے میں کوئی حرج نہیں سمجھتے جس میں خوشبو نہ ہو۔

تخریج الحدیث: «صحیح مسلم/الحج 12 (1204)، سنن ابی داود/ المناسک 37 (1838)، سنن النسائی/المناسک 45 (2712)، (تحفة الأشراف: 9777)، مسند احمد (1/60، 65، 68، 69)، سنن الدارمی/المناسک 83 (1946) (صحیح)»

وضاحت:
۱؎: اس حدیث سے معلوم ہوا کہ ایلوے، یا اس جیسی چیز جس میں خوشبو نہ ہو سے آنکھوں میں لیپ لگانا جائز ہے، اس پر کوئی فدیہ لازم نہیں ہو گا، رہیں ایسی چیزیں جن میں خوشبو ہو تو بوقت ضرورت و حاجت ان سے بھی لیپ کرنا درست ہو گا، لیکن اس پر فدیہ دینا ہو گا، علماء کا اس پر بھی اتفاق ہے کہ بوقت ضرورت محرم کے لیے آنکھ میں سرمہ لگانا جس میں خوشبو نہ ہو جائز ہے، اس سے اس پر کوئی فدیہ لازم نہیں آئے گا، البتہ زینت کے لیے سرمہ لگانے کو امام شافعی وغیرہ نے مکروہ کہا ہے، اور ایک جماعت نے اس سے منع کیا ہے، امام احمد اور اسحاق کی بھی یہی رائے ہے کہ زینت کے لیے سرمہ لگانا درست نہیں۔

قال الشيخ الألباني: صحيح، صحيح أبي داود (1612)
   سنن النسائى الصغرى2712عثمان بن عفانيضمدهما بصبر
   صحيح مسلم2888عثمان بن عفانيضمدها بالصبر
   صحيح مسلم2887عثمان بن عفانضمدهما بالصبر
   جامع الترمذي952عثمان بن عفاناضمدهما بالصبر
   سنن أبي داود1838عثمان بن عفاناضمدهما بالصبر
   مسندالحميدي34عثمان بن عفانيضمدها بالصبر

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 952  
´آنکھ آنے پر محرم ایلوے کا لیپ کرے۔`
نبیہ بن وہب کہتے ہیں کہ عمر بن عبیداللہ بن معمر کی آنکھیں دکھنے لگیں، وہ احرام سے تھے، انہوں نے ابان بن عثمان سے مسئلہ پوچھا، تو انہوں نے کہا: ان میں ایلوے کا لیپ کر لو، کیونکہ میں نے عثمان بن عفان رضی الله عنہ کو اس کا ذکر کرتے سنا ہے، وہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کر رہے تھے آپ نے فرمایا: ان پر ایلوے کا لیپ کر لو ۱؎۔ [سنن ترمذي/كتاب الحج/حدیث: 952]
اردو حاشہ: 1؎:
اس حدیث سے معلوم ہوا کہ ایلوے،
یااس جیسی چیز جس میں خوشبونہ ہو سے آنکھوں میں لیپ لگانا جائزہے،
اس پرکوئی فدیہ لازم نہیں ہوگا،
رہیں ایسی چیزیں جن میں خوشبوہو تو بوقت ضرورت وحاجت ان سے بھی لیپ کرنادرست ہوگا،
لیکن اس پر فدیہ دیناہوگا،
علماء کا اس پربھی اتفاق ہے کہ بوقت ضرورت محرم کے لیے آنکھ میں سرمہ لگانا جس میں خوشبونہ ہو جائزہے،
اس سے اس پر کوئی فدیہ لازم نہیں آئے گا،
البتہ زینت کے لیے سرمہ لگانے کو امام شافعی وغیرہ نے مکروہ کہا ہے،
اورایک جماعت نے اس سے منع کیا ہے،
امام احمداوراسحاق کی بھی یہی رائے ہے کہ زینت کے لیے سرمہ لگانا درست نہیں۔
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث\صفحہ نمبر: 952   


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.