الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن ترمذي کل احادیث 3956 :حدیث نمبر
سنن ترمذي
کتاب: نکاح کے احکام و مسائل
The Book on Marriage
21. باب مَا جَاءَ فِي نِكَاحِ الْعَبْدِ بِغَيْرِ إِذْنِ سَيِّدِهِ
21. باب: مالک کی اجازت کے بغیر غلام کے نکاح کر لینے کا بیان۔
حدیث نمبر: 1112
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا سعيد بن يحيى بن سعيد الاموي، حدثنا ابي، حدثنا ابن جريج، عن عبد الله بن محمد بن عقيل، عن جابر، عن النبي صلى الله عليه وسلم، قال: " ايما عبد تزوج بغير إذن سيده فهو عاهر ". قال ابو عيسى: هذا حديث حسن صحيح.حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ يَحْيَى بْنِ سَعِيدٍ الْأُمَوِيُّ، حَدَّثَنَا أَبِي، حَدَّثَنَا ابْنُ جُرَيْجٍ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ عَقِيلٍ، عَنْ جَابِرٍ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: " أَيُّمَا عَبْدٍ تَزَوَّجَ بِغَيْرِ إِذْنِ سَيِّدِهِ فَهُوَ عَاهِرٌ ". قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ.
اس سند سے بھی جابر رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جس غلام نے اپنے آقا کی اجازت کے بغیر شادی کی وہ زانی ہے۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
یہ حدیث حسن صحیح ہے۔

تخریج الحدیث: «انظر ما قبلہ (حسن)»

قال الشيخ الألباني: حسن انظر ما قبله (1111)

قال الشيخ زبير على زئي: (1111، 1112) إسناده ضعيف / د 2078
   جامع الترمذي1112جابر بن عبد اللهأيما عبد تزوج بغير إذن سيده فهو عاهر
   سنن أبي داود2078جابر بن عبد اللهأيما عبد تزوج بغير إذن مواليه فهو عاهر
   بلوغ المرام843جابر بن عبد الله أيما عبد تزوج بغير إذن مواليه أو أهله فهو عاهر
   جامع الترمذي1112جابر بن عبد اللهأيما عبد تزوج بغير إذن سيده فهو عاهر
   سنن أبي داود2078جابر بن عبد اللهأيما عبد تزوج بغير إذن مواليه فهو عاهر

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  علامه صفي الرحمن مبارك پوري رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث بلوغ المرام 843  
´(نکاح کے متعلق احادیث)`
سیدنا جابر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جس غلام نے اپنے مالکوں اور اپنے اہل کی اجازت کے بغیر نکاح کیا وہ زانی ہے۔ اسے احمد، ابوداؤد، نسائی اور ترمذی نے روایت کیا ہے اور ترمذی نے اسے صحیح کہا ہے اور اسی طرح ابن حبان نے اسے صحیح قرار دیا ہے۔ «بلوغ المرام/حدیث: 843»
تخریج:
«أخرجه أبوداود، النكاح، باب في نكاح العبد بغير إذن مواليه، حديث:2078، والترمذي، النكاح، حديث:1111، وأحمد:3 /300، 301، 382، وابن حبان:ينظر عنده، والحاكم:2 /194، ابن عقيل ضعيف.»
تشریح:
مذکورہ روایت کو ہمارے فاضل محقق نے سنداً ضعیف قرار دیا ہے جبکہ سنن ابو داود کی تحقیق کرتے ہوئے اسی مفہوم کی ایک حدیث بیان کی ہے جسے انھوں نے سنداً قوی قرار دیا ہے ‘ نیز شیخ البانی رحمہ اللہ نے بھی اس پر تفصیلاً بحث کرتے ہوئے اسے حسن قرار دیا ہے جس سے معلوم ہوتا ہے کہ مذکورہ روایت ہمارے فاضل محقق کے نذدیک بھی معناََصحیح اور قابل عمل ہے۔
واللّٰہ أعلم۔
مزید دیکھیے: (الإرواء: ۶ /۳۵۱- ۳۵۳)
   بلوغ المرام شرح از صفی الرحمن مبارکپوری، حدیث\صفحہ نمبر: 843   


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.