الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن ترمذي کل احادیث 3956 :حدیث نمبر
سنن ترمذي
کتاب: خرید و فروخت کے احکام و مسائل
The Book on Business
7. باب مَا جَاءَ فِي الرُّخْصَةِ فِي الشِّرَاءِ إِلَى أَجَلٍ
7. باب: کسی چیز کو مدت کے وعدے پر خریدنے کی رخصت کا بیان۔
حدیث نمبر: 1215
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا محمد بن بشار، حدثنا ابن ابي عدي، عن هشام الدستوائي، عن قتادة، عن انس. ح قال محمد: وحدثنا معاذ بن هشام، قال: حدثنا ابي، عن قتادة، عن انس، قال: مشيت إلى النبي صلى الله عليه وسلم بخبز شعير، وإهالة سنخة، ولقد رهن له درع، عند يهودي بعشرين صاعا من طعام، اخذه لاهله، ولقد سمعته ذات يوم يقول: " ما امسى في آل محمد صلى الله عليه وسلم صاع تمر، ولا صاع حب، وإن عنده يومئذ لتسع نسوة ". قال ابو عيسى: هذا حديث حسن صحيح.حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ، حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي عَدِيٍّ، عَنْ هِشَامٍ الدَّسْتُوَائِيِّ، عَنْ قَتَادَةَ، عَنْ أَنَسٍ. ح قَالَ مُحَمَّدٌ: وَحَدَّثَنَا مُعَاذُ بْنُ هِشَامٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا أَبِي، عَنْ قَتَادَةَ، عَنْ أَنَسٍ، قَالَ: مَشَيْتُ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِخُبْزِ شَعِيرٍ، وَإِهَالَةٍ سَنِخَةٍ، وَلَقَدْ رُهِنَ لَهُ دِرْعٌ، عِنْدَ يَهُودِيٍّ بِعِشْرِينَ صَاعًا مِنْ طَعَامٍ، أَخَذَهُ لِأَهْلِهِ، وَلَقَدْ سَمِعْتُهُ ذَاتَ يَوْمٍ يَقُولُ: " مَا أَمْسَى فِي آلِ مُحَمَّدٍ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ صَاعُ تَمْرٍ، وَلَا صَاعُ حَبٍّ، وَإِنَّ عِنْدَهُ يَوْمَئِذٍ لَتِسْعَ نِسْوَةٍ ". قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ.
انس رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ میں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس جو کی روٹی اور پگھلی ہوئی چربی جس میں کچھ تبدیلی آ چکی تھی لے کر چلا، آپ کی زرہ ایک یہودی کے پاس بیس صاع غلے کے عوض جسے آپ نے اپنے گھر والوں کے لیے لے رکھا تھا گروی رکھی ہوئی تھی ۱؎ قتادہ کہتے ہیں میں نے ایک دن انس رضی الله عنہ کو کہتے ہوئے سنا کہ محمد صلی اللہ علیہ وسلم کے گھر والوں کے پاس ایک صاع کھجور یا ایک صاع غلہ شام کو نہیں ہوتا تھا جب کہ اس وقت آپ کے پاس نو بیویاں تھیں۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
یہ حدیث حسن صحیح ہے۔

تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/البیوع 14 (2069)، والرہون 1 (2508)، سنن ابن ماجہ/الرہون 1 (الأحکام 62)، (2437)، (تحفة الأشراف: 1355) (صحیح)»

وضاحت:
۱؎: اس سے معلوم ہوا کہ اہل کتاب سے ادھار وغیرہ کا معاملہ کرنا جائز ہے، نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے صحابہ کرام میں سے کسی سے ادھار لینے کے بجائے ایک یہودی سے اس لیے ادھار لیا تاکہ لوگوں کو معلوم ہو جائے کہ اہل کتاب سے اس طرح کا معاملہ کرنا جائز ہے، یا اس لیے کہ صحابہ کرام آپ سے کوئی معاوضہ یا رقم واپس لینا پسند نہ فرماتے جبکہ آپ کی طبع غیور کو یہ بات پسند نہیں تھی۔

قال الشيخ الألباني: صحيح، ابن ماجة (2437)
   صحيح البخاري2069أنس بن مالكمشى إلى النبي بخبز شعير وإهالة سنخة ولقد رهن النبي درعا له بالمدينة عند يهودي وأخذ منه شعيرا لأهله ولقد سمعته يقول ما أمسى عند آل محمد صاع بر ولا صاع حب وإن عنده لتسع نسوة
   جامع الترمذي1215أنس بن مالكما أمسى في آل محمد صاع تمر ولا صاع حب وإن عنده يومئذ لتسع نسوة
   سنن ابن ماجه4147أنس بن مالكما أصبح عند آل محمد صاع حب ولا صاع تمر وإن له يومئذ تسع نسوة

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث4147  
´آل محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی معیشت (گزر بسر) کا بیان۔`
انس بن مالک رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو باربار فرماتے سنا ہے: قسم ہے اس ذات کی جس کے ہاتھ میں محمد کی جان ہے! آل محمد کے پاس کسی دن ایک صاع غلہ یا ایک صاع کھجور نہیں ہوتا، اور ان دنوں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی نو بیویاں تھیں۔ [سنن ابن ماجه/كتاب الزهد/حدیث: 4147]
اردو حاشہ:
فوائد و مسائل:
صاع کا مطلب ٹوپا ہے جو غلہ ماپنے کے لیے استعمال ہوتا ہے۔
اہل مدینہ کا صاع تقریباً ڈھائی کلو گرام ہوتا تھا۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث\صفحہ نمبر: 4147   
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 1215  
´کسی چیز کو مدت کے وعدے پر خریدنے کی رخصت کا بیان۔`
انس رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ میں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس جو کی روٹی اور پگھلی ہوئی چربی جس میں کچھ تبدیلی آ چکی تھی لے کر چلا، آپ کی زرہ ایک یہودی کے پاس بیس صاع غلے کے عوض جسے آپ نے اپنے گھر والوں کے لیے لے رکھا تھا گروی رکھی ہوئی تھی ۱؎ قتادہ کہتے ہیں میں نے ایک دن انس رضی الله عنہ کو کہتے ہوئے سنا کہ محمد صلی اللہ علیہ وسلم کے گھر والوں کے پاس ایک صاع کھجور یا ایک صاع غلہ شام کو نہیں ہوتا تھا جب کہ اس وقت آپ کے پاس نو بیویاں تھیں۔ [سنن ترمذي/كتاب البيوع/حدیث: 1215]
اردو حاشہ:
وضاحت:
1؎:
اس سے معلوم ہواکہ اہل کتاب سے ادھار وغیرہ کا معاملہ کرنا جائز ہے،
نبی اکرمﷺ نے صحابہ کرام ؓمیں سے کسی سے ادھارلینے کے بجائے ایک یہودی سے اس لیے ادھارلیا تاکہ لوگوں کو معلوم ہوجائے کہ اہل کتاب سے اس طرح کا معاملہ کرنا جائز ہے،
یا اس لیے کہ صحابہ کرام ؓ آپ سے کوئی معاوضہ یا رقم واپس لینا پسند نہ فرماتے جبکہ آپﷺ کی طبع غیورکو یہ بات پسند نہیں تھی۔
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث\صفحہ نمبر: 1215   


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.