الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن ترمذي کل احادیث 3956 :حدیث نمبر
سنن ترمذي
کتاب: شکار کے احکام و مسائل
The Book on Hunting
19. باب مَا جَاءَ فِي الْبَعِيرِ وَالْبَقَرِ وَالْغَنَمِ إِذَا نَدَّ فَصَارَ وَحْشِيًّا يُرْمَى بِسَهْمٍ أَمْ لاَ
19. باب: اونٹ، گائے اور بکری بدک کر وحشی بن جائیں تو انہیں تیر سے مارا جائے گا یا نہیں؟
حدیث نمبر: 1492
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا هناد , حدثنا ابو الاحوص، عن سعيد بن مسروق , عن عباية بن رفاعة بن رافع , عن ابيه , عن جده رافع بن خديج , قال: كنا مع النبي صلى الله عليه وسلم في سفر , فند بعير من إبل القوم , ولم يكن معهم خيل , فرماه رجل بسهم , فحبسه الله , فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " إن لهذه البهائم اوابد كاوابد الوحش , فما فعل منها هذا فافعلوا به هكذا "، حدثنا محمود بن غيلان , حدثنا وكيع , حدثنا سفيان , عن ابيه , عن عباية بن رفاعة , عن جده رافع بن خديج , عن النبي صلى الله عليه وسلم نحوه , ولم يذكر فيه عباية , عن ابيه , وهذا اصح , والعمل على هذا عند اهل العلم , وهكذا رواه شعبة , عن سعيد بن مسروق , نحو رواية سفيان.حَدَّثَنَا هَنَّادٌ , حَدَّثَنَا أَبُو الْأَحْوَصِ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ مَسْرُوقٍ , عَنْ عَبَايَةَ بْنِ رِفَاعَةَ بْنِ رَافِعٍ , عَنْ أَبِيهِ , عَنْ جَدِّهِ رَافِعِ بْنِ خَدِيجٍ , قَالَ: كُنَّا مَعَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي سَفَرٍ , فَنَدَّ بَعِيرٌ مِنْ إِبِلِ الْقَوْمِ , وَلَمْ يَكُنْ مَعَهُمْ خَيْلٌ , فَرَمَاهُ رَجُلٌ بِسَهْمٍ , فَحَبَسَهُ اللَّهُ , فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " إِنَّ لِهَذِهِ الْبَهَائِمِ أَوَابِدَ كَأَوَابِدِ الْوَحْشِ , فَمَا فَعَلَ مِنْهَا هَذَا فَافْعَلُوا بِهِ هَكَذَا "، حَدَّثَنَا مَحْمُودُ بْنُ غَيْلَانَ , حَدَّثَنَا وَكِيعٌ , حَدَّثَنَا سُفْيَانُ , عَنْ أَبِيهِ , عَنْ عَبَايَةَ بْنِ رِفَاعَةَ , عَنْ جَدِّهِ رَافِعِ بْنِ خَدِيجٍ , عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَحْوَهُ , وَلَمْ يَذْكُرْ فِيهِ عَبَايَةَ , عَنْ أَبِيهِ , وَهَذَا أَصَحُّ , وَالْعَمَلُ عَلَى هَذَا عِنْدَ أَهْلِ الْعِلْمِ , وَهَكَذَا رَوَاهُ شُعْبَةُ , عَنْ سَعِيدِ بْنِ مَسْرُوقٍ , نَحْوَ رِوَايَةِ سُفْيَانَ.
رافع بن خدیج رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ ہم لوگ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے ہمراہ ایک سفر میں تھے، لوگوں کے اونٹوں میں سے ایک اونٹ بدک کر بھاگ گیا، ان کے پاس گھوڑے بھی نہ تھے، ایک آدمی نے اس کو تیر مارا سو اللہ نے اس کو روک دیا، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ان چوپایوں میں جنگلی جانوروں کی طرح بھگوڑے بھی ہوتے ہیں، اس لیے اگر ان میں سے کوئی ایسا کرے (یعنی بدک جائے) تو اس کے ساتھ اسی طرح کرو ۱؎۔ اس سند سے بھی رافع رضی الله عنہ سے اسی جیسی حدیث مروی ہے، اس میں یہ نہیں ذکر ہے کہ عبایہ نے اپنے والد سے روایت کی، یہ زیادہ صحیح ہے،
۱- اہل علم کا اسی پر عمل ہے،
۲- اسی طرح شعبہ نے اسے سعید بن مسروق سے سفیان کی حدیث کی طرح روایت ہے ۲؎۔

تخریج الحدیث: «سنن الدارمی/الأضاحي 15 (2020) وانظر تخریج حدیث رقم 1491 (صحیح)»

وضاحت:
۱؎: یعنی اس پر بسم اللہ پڑھ کر تیر چلاؤ اور تیر لگ جانے پر اسے کھاؤ، کیونکہ بھاگنے اور بے قابو ہونے کی صورت میں اس کے جسم کا ہر حصہ محل ذبح ہے، گویا یہ اس شکار کی طرح ہے جو بے قابو ہو کر بھاگتا ہے۔
۲؎: یعنی: عبایہ کے والد کے تذکرہ کے بغیر، جیسے سفیان نے روایت کی ہے۔

قال الشيخ الألباني: صحيح وهو تمام الحديث الذى قبله (1492)
   صحيح البخاري2488رافع بن خديجلهذه البهائم أوابد كأوابد الوحش فما غلبكم منها فاصنعوا به هكذا
   صحيح البخاري5544رافع بن خديجلها أوابد كأوابد الوحش فما غلبكم منها فاصنعوا به هكذا أرن ما نهر أو أنهر الدم وذكر اسم الله فكل غير السن والظفر فإن السن عظم والظفر مدى الحبشة
   جامع الترمذي1492رافع بن خديجلهذه البهائم أوابد كأوابد الوحش فما فعل منها هذا فافعلوا به هكذا
   سنن النسائى الصغرى4415رافع بن خديجلهذه الإبل أوابد كأوابد الوحش فإذا غلبكم منها شيء فافعلوا به هكذا
   سنن النسائى الصغرى4302رافع بن خديجلهذه البهائم أوابد كأوابد الوحش فما غلبكم منها فاصنعوا به هكذا
   سنن النسائى الصغرى4414رافع بن خديجلهذه النعم أو قال الإبل أوابد كأوابد الوحش فما غلبكم منها فافعلوا به هكذا
   سنن ابن ماجه3183رافع بن خديجلها أوابد كأوابد الوحش فما غلبكم منها فاصنعوا به هكذا
   مسندالحميدي414رافع بن خديجما أنهر الدم وذكرتم عليه اسم الله فكلوه إلا ما كان من سن أو ظفر فإن السن عظم من الإنسان، وإن الظفر مدى الحبش
   مسندالحميدي415رافع بن خديجإن لهذه الإبل أوابد كأوابد الوحش فإذا ند منها شيء فاصنعوا به ذلك وكلوه

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث3183  
´قابو سے باہر ہو جانے والے جانور کو کیسے ذبح کیا جائے؟`
رافع بن خدیج رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ہم لوگ ایک سفر میں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ تھے کہ ایک اونٹ سرکش ہو گیا، ایک شخص نے اس کو تیر مارا تو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ان میں کچھ وحشی ہوتے ہیں، میرا خیال ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جنگلی جانوروں کی طرح تو جو ان میں سے تمہارے قابو میں نہ آ سکے، اس کے ساتھ ایسا ہی کرو ۱؎۔ [سنن ابن ماجه/كتاب الذبائح/حدیث: 3183]
اردو حاشہ:
فوائد و مسائل:
(1)
بھاگنے سے مراد مالک سے چھوٹ کر بھاگ جانا ہے کہ اس پر قابو پانا مشکل ہو۔

(2)
بھاگے ہوئے بے قابو جانور کو دور سے تیر یا نیزہ وغیرہ (تکبیر کہہ کر)
مارا جائے تو اس کا حکم شکار كا ہوجا تا ہے، یعنی اگر اس تک لوگوں کے پہنچنے سے پہلے اس کی جان نکل جائے تو وہ ذبیحہ کے حکم میں ہے۔
اور اگر لوگوں کے پہنچنے تک زندہ ہو تو باقاعدہ تکبیر پڑھ کر ذبح یا نحر کیا جائے۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث\صفحہ نمبر: 3183   
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 1492  
´اونٹ، گائے اور بکری بدک کر وحشی بن جائیں تو انہیں تیر سے مارا جائے گا یا نہیں؟`
رافع بن خدیج رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ ہم لوگ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے ہمراہ ایک سفر میں تھے، لوگوں کے اونٹوں میں سے ایک اونٹ بدک کر بھاگ گیا، ان کے پاس گھوڑے بھی نہ تھے، ایک آدمی نے اس کو تیر مارا سو اللہ نے اس کو روک دیا، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ان چوپایوں میں جنگلی جانوروں کی طرح بھگوڑے بھی ہوتے ہیں، اس لیے اگر ان میں سے کوئی ایسا کرے (یعنی بدک جائے) تو اس کے ساتھ اسی طرح کرو ۱؎۔ اس سند سے بھی رافع رضی الله عنہ سے اسی جیسی حدیث مروی ہے، اس میں یہ نہیں ذکر ہے کہ عبایہ نے اپ۔۔۔۔ (مکمل حدیث اس نمبر پر پڑھیے۔) [سنن ترمذي/كتاب الصيد والذبائح/حدیث: 1492]
اردو حاشہ:
وضاحت:
1؎:
یعنی اس پر بسم اللہ پڑھ کر تیر چلاؤ اور تیر لگ جانے پر اسے کھاؤ،
کیوں کہ بھاگنے اور بے قابو ہونے کی صورت میں اس کے جسم کا ہر حصہ محل ذبح ہے،
گویا یہ اس شکار کی طرح ہے جو بے قابو ہوکر بھاگتا ہے۔
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث\صفحہ نمبر: 1492   


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.