الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن ترمذي کل احادیث 3956 :حدیث نمبر
سنن ترمذي
کتاب: فضائل جہاد
The Book on Virtues of Jihad
9. باب مَا جَاءَ فِي فَضْلِ مَنْ شَابَ شَيْبَةً فِي سَبِيلِ اللَّهِ
9. باب: اللہ کی راہ میں بوڑھا ہو جانے والے کی فضیلت کا بیان۔
حدیث نمبر: 1635
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
حدثنا إسحاق بن منصور المروزي، اخبرنا حيوة بن شريح الحمصي، عن بقية، عن بحير بن سعد، عن خالد بن معدان، عن كثير بن مرة، عن عمرو بن عبسة، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم قال: " من شاب شيبة في سبيل الله، كانت له نورا يوم القيامة "، قال ابو عيسى: هذا حديث حسن صحيح غريب، وحيوة بن شريح ابن يزيد الحمصي.حَدَّثَنَا إِسْحَاق بْنُ مَنْصُورٍ الْمَرْوَزِيُّ، أَخْبَرَنَا حَيْوَةُ بْنُ شُرَيْحٍ الْحِمْصِيُّ، عَنْ بَقِيَّةَ، عَنْ بَحِيرِ بْنِ سَعْدٍ، عَنْ خَالِدِ بْنِ مَعْدَانَ، عَنْ كَثِيرِ بْنِ مُرَّةَ، عَنْ عَمْرِو بْنِ عَبَسَةَ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " مَنْ شَابَ شَيْبَةً فِي سَبِيلِ اللَّهِ، كَانَتْ لَهُ نُورًا يَوْمَ الْقِيَامَةِ "، قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ غَرِيبٌ، وَحَيْوَةُ بْنُ شُرَيْحٍ ابْنُ يَزِيدَ الْحِمْصِيُّ.
عمرو بن عبسہ رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جو شخص اللہ کی راہ میں بوڑھا ہو جائے قیامت کے دن اس کے لیے ایک نور ہو گا۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
یہ حدیث حسن صحیح غریب ہے۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ المؤلف (تحفة الأشراف: 10766) (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح، التعليق الرغيب (2 / 171)
   جامع الترمذي1638عمرو بن عبسةمن رمى بسهم في سبيل الله فهو له عدل محرر
   جامع الترمذي1635عمرو بن عبسةمن شاب شيبة في سبيل الله كانت له نورا يوم القيامة
   سنن أبي داود3965عمرو بن عبسةأيما رجل مسلم أعتق رجلا مسلما فإن الله جاعل وقاء كل عظم من عظامه عظما من عظام محرره من النار أيما امرأة أعتقت امرأة مسلمة فإن الله جاعل وقاء كل عظم من عظامها عظما من عظام محررها من النار يوم القيامة
   سنن ابن ماجه2812عمرو بن عبسةمن رمى العدو بسهم فبلغ سهمه العدو أصاب أو أخطأ فعدل رقبة
   سنن النسائى الصغرى3145عمرو بن عبسةمن بلغ بسهم في سبيل الله فهو له درجة في الجنة فبلغت يومئذ ستة عشر سهما من رمى بسهم في سبيل الله فهو عدل محرر

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث2812  
´اللہ کی راہ میں تیر اندازی کا بیان۔`
عمرو بن عبسہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا: جو دشمن کو تیر مارے، اور اس کا تیر دشمن تک پہنچے، ٹھیک لگے یا چوک جائے، تو اس کا ثواب ایک غلام آزاد کرنے کے برابر ہے۔‏‏‏‏ [سنن ابن ماجه/كتاب الجهاد/حدیث: 2812]
اردو حاشہ:
فوائد و مسائل:
(1)
تیر چلانے کا اصل مقصد جنگ میں دشمن کو نقصان پہنچانا ہوتا ہے لیکن اگر کسی کا پھینکا ہوا تیر کسی دشمن کو زخمی یا ہلاک نہ کرسکے تو وہ یہ نہ سمجھے کہ مجھے اس کا ثواب نہیں ملے گا۔

(2)
نیت صحیح ہوتو نامکمل کام بھی ثواب سے خالی نہیں ہوتا۔

(3)
میزائل بم اور توپ کے گولے کا بھی یہی حکم ہے اگر وہ نشانے پر نہ لگ سکے تو ہتھیار چلانے والے کو ثواب ملتا ہے کیونکہ اس کی کوشش اور نیت ٹارگٹ (نشانے)
کو تباہ کرنے کی ہوتی ہے۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث\صفحہ نمبر: 2812   
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 3965  
´کون سا غلام آزاد کرنا زیادہ بہتر ہے؟`
ابونجیح سلمی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ہم نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ طائف کے محل کا محاصرہ کیا۔ معاذ کہتے ہیں: میں نے اپنے والد کو طائف کا محل اور طائف کا قلعہ دونوں کہتے سنا ہے۔ تو میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے سنا: جس نے اللہ کی راہ میں تیر مارا تو اس کے لیے ایک درجہ ہے پھر انہوں نے پوری حدیث بیان کی، اور میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے سنا ہے کہ: جس مسلمان مرد نے کسی مسلمان مرد کو آزاد کیا تو اللہ تعالیٰ اس کی ہر ہڈی کے لیے اس کے آزاد کردہ شخص کی ہر ہڈی کو جہنم سے بچاؤ کا ذریعہ بنا دے گا، اور جس۔۔۔۔ (مکمل حدیث اس نمبر پر پڑھیے۔) [سنن ابي داود/كتاب العتق /حدیث: 3965]
فوائد ومسائل:
1) جہاد فی سبیل اللہ میں ایک تیرمارنا، ایک گولی چلانا یا ایک گولہ پھینکنا بھی بہت بڑی فضیلت اوردرجہ کا باعث ہے۔

2) غلام اور لونڈی کو آزاد کرنا فضیلت ہے، مگر وہ مسلمان ہوتو بہت افضل ہے اور مذکورہ ضمانت حاصل کرنے کا ایک عمدہ ذریعہ ہے۔
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث\صفحہ نمبر: 3965   


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.