الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن ترمذي کل احادیث 3956 :حدیث نمبر
سنن ترمذي
کتاب: فضائل جہاد
The Book on Virtues of Jihad
25. باب فِي ثَوَابِ الشَّهِيدِ
25. باب: شہید کے ثواب کا بیان۔
حدیث نمبر: 1663
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا عبد الله بن عبد الرحمن، حدثنا نعيم بن حماد، حدثنا بقية بن الوليد، عن بحير بن سعد، عن خالد بن معدان، عن المقدام بن معدي كرب، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " للشهيد عند الله ست خصال: يغفر له في اول دفعة، ويرى مقعده من الجنة، ويجار من عذاب القبر، ويامن من الفزع الاكبر، ويوضع على راسه تاج الوقار الياقوتة منها خير من الدنيا وما فيها، ويزوج اثنتين وسبعين زوجة من الحور العين، ويشفع في سبعين من اقاربه "، قال ابو عيسى: هذا حديث حسن صحيح غريب.حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ، حَدَّثَنَا نُعَيْمُ بْنُ حَمَّادٍ، حَدَّثَنَا بَقِيَّةُ بْنُ الْوَلِيدِ، عَنْ بَحِيرِ بْنِ سَعْدٍ، عَنْ خَالِدِ بْنِ مَعْدَانَ، عَنْ الْمِقْدَامِ بْنِ مَعْدِي كَرِبَ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " لِلشَّهِيدِ عِنْدَ اللَّهِ سِتُّ خِصَالٍ: يُغْفَرُ لَهُ فِي أَوَّلِ دَفْعَةٍ، وَيَرَى مَقْعَدَهُ مِنَ الْجَنَّةِ، وَيُجَارُ مِنْ عَذَابِ الْقَبْرِ، وَيَأْمَنُ مِنَ الْفَزَعِ الْأَكْبَرِ، وَيُوضَعُ عَلَى رَأْسِهِ تَاجُ الْوَقَارِ الْيَاقُوتَةُ مِنْهَا خَيْرٌ مِنَ الدُّنْيَا وَمَا فِيهَا، وَيُزَوَّجُ اثْنَتَيْنِ وَسَبْعِينَ زَوْجَةً مِنَ الْحُورِ الْعِينِ، وَيُشَفَّعُ فِي سَبْعِينَ مِنْ أَقَارِبِهِ "، قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ غَرِيبٌ.
مقدام بن معدیکرب رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اللہ کے نزدیک شہید کے لیے چھ انعامات ہیں، (۱) خون کا پہلا قطرہ گرنے کے ساتھ ہی اس کی مغفرت ہو جاتی ہے، (۲) وہ جنت میں اپنی جگہ دیکھ لیتا ہے، (۳) عذاب قبر سے محفوظ رہتا ہے، (۴) «فزع الأكبر» (عظیم گھبراہٹ والے دن) سے مامون رہے گا، (۵) اس کے سر پر عزت کا تاج رکھا جائے گا جس کا ایک یاقوت دنیا اور اس کی ساری چیزوں سے بہتر ہے، (۶) بہتر (۷۲) جنتی حوروں سے اس کی شادی کی جائے گی، اور اس کے ستر رشتہ داروں کے سلسلے میں اس کی شفاعت قبول کی جائے گی ۱؎۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
یہ حدیث حسن غریب ہے۔

تخریج الحدیث: «سنن ابن ماجہ/الجہاد 16 (2799)، (تحفة الأشراف: 11556)، و مسند احمد (4/131) (صحیح)»

وضاحت:
۱؎: یہ چھ خصلتیں ایسی ہیں کہ شہید کے سوا اور کسی کو حاصل نہیں ہوں گی۔

قال الشيخ الألباني: صحيح أحكام الجنائز (35 - 36)، التعليق الرغيب (2 / 194)
   جامع الترمذي1663مقدام بن معدي كربللشهيد عند الله ست خصال يغفر له في أول دفعة ويرى مقعده من الجنة ويجار من عذاب القبر ويأمن من الفزع الأكبر ويوضع على رأسه تاج الوقار الياقوتة منها خير من الدنيا وما فيها ويزوج اثنتين وسبعين زوجة من الحور العين ويشفع في سبعين من أقاربه
   سنن ابن ماجه2799مقدام بن معدي كربللشهيد عند الله ست خصال يغفر له في أول دفعة من دمه ويرى مقعده من الجنة ويجار من عذاب القبر ويأمن من الفزع الأكبر ويحلى حلة الإيمان ويزوج من الحور العين ويشفع في سبعين إنسانا من أقاربه

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث2799  
´اللہ کی راہ میں شہادت کی فضیلت۔`
مقدام بن معد یکرب رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اللہ کے یہاں شہید کے لیے چھ بھلائیاں ہیں: ۱- خون کی پہلی ہی پھوار پر اس کی مغفرت ہو جاتی ہے، اور جنت میں اس کو اپنا ٹھکانا نظر آ جاتا ہے ۲- عذاب قبر سے محفوظ رہتا ہے، ۳- حشر کی بڑی گھبراہٹ سے مامون و بےخوف رہے گا، ۴- ایمان کا جوڑا پہنایا جاتا ہے، ۵- حورعین سے نکاح کر دیا جاتا ہے، ۶- اس کے اعزہ و اقرباء میں سے ستر آدمیوں کے بارے میں اس کی سفارش قبول کی جاتی ہے۔‏‏‏‏ [سنن ابن ماجه/كتاب الجهاد/حدیث: 2799]
اردو حاشہ:
فوائد و مسائل:
(1)
یہ انعامات اس شہید کے لیے ہیں جو صرف اللہ کی رضا کے لیے خلوص قلب کے ساتھ جہاد کرتے ہوئے شہید ہوتا ہے۔

(2)
جنت میں گھر دکھایا جانا اس کے لیے خوش خبری ہے کہ جنت میں داخل ہونے سے پہلے جان نکلنے کے دوران میں ہی اسے جنت کی بشارت مل جاتی ہے۔

(3)
گناہ گاروں کے لیے قبر کا عذاب بہت سی احادیث سے ثابت ہے۔
شہید اس سے محفوظ رہتا ہے۔

(4)
قیامت کے دن گناہ گار اپنے اپنے گناہوں کے مطابق پریشان ہونگے۔
شہید کے گناہ معاف ہوچکے ہونگے اس لیے وہ پریشانی سے محفوظ رہے گا۔

(5)
ایک ہی طرح کے دو کپڑوں کو حله (جوڑا)
کہتے ہیں۔
ایمان کے حله سے مراد ایسا لباس ہے جواس کے ایمان کی علامت ہوگا۔

(6)
حوروں سے مراد وہ جنتی عورتیں ہیں جو اللہ تعالی نے اپنے نیک بندوں کے لیے اپنی قدرت کاملہ سے جنت میں پیدا کی ہیں۔
ہر شہید کو کم ازکم دو حوریں ملیں گی۔

(7)
قیامت کے دن شفاعت اللہ تعالی کی طرف سے اجازت ملنے پر ہی کی جا سکے گی، یہ گناہ گاروں کے لیے مغفرت کا باعث ہوگی۔
اور شفاعت کرنے والے کے لیے ایک عظیم اعزاز۔

(8)
کسی مومن کا درجہ جتنا زیادہ بلند ہوگا اسے اتنے ہی زیادہ افراد کے حق میں شفاعت کی اجازت دی جائے گی۔
واللہ أعلم۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث\صفحہ نمبر: 2799   
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 1663  
´شہید کے ثواب کا بیان۔`
مقدام بن معدیکرب رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اللہ کے نزدیک شہید کے لیے چھ انعامات ہیں، (۱) خون کا پہلا قطرہ گرنے کے ساتھ ہی اس کی مغفرت ہو جاتی ہے، (۲) وہ جنت میں اپنی جگہ دیکھ لیتا ہے، (۳) عذاب قبر سے محفوظ رہتا ہے، (۴) «فزع الأكبر» (عظیم گھبراہٹ والے دن) سے مامون رہے گا، (۵) اس کے سر پر عزت کا تاج رکھا جائے گا جس کا ایک یاقوت دنیا اور اس کی ساری چیزوں سے بہتر ہے، (۶) بہتر (۷۲) جنتی حوروں سے اس کی شادی کی جائے گی، اور اس کے ستر رشتہ داروں کے سلسلے میں اس کی شفاعت قبول کی جائے گی ۱؎۔ [سنن ترمذي/كتاب فضائل الجهاد/حدیث: 1663]
اردو حاشہ:
وضاحت:
1؎:
یہ چھ خصلتیں ایسی ہیں کہ شہید کے سوا اور کسی کو حاصل نہیں ہوں گی۔
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث\صفحہ نمبر: 1663   


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.