الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن ترمذي کل احادیث 3956 :حدیث نمبر
سنن ترمذي
کتاب: کھانے کے احکام و مسائل
The Book on Food
6. باب مَا جَاءَ فِي لُحُومِ الْحُمُرِ الأَهْلِيَّةِ
6. باب: پالتو گدھے کے گوشت کا بیان۔
حدیث نمبر: 1794
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
حدثنا محمد بن بشار، حدثنا عبد الوهاب الثقفي، عن يحيى بن سعيد الانصاري، عن مالك بن انس، عن الزهري، ح وحدثنا ابن ابي عمر، حدثنا سفيان بن عيينة، عن الزهري، عن عبد الله، والحسن ابني محمد بن علي، عن ابيهما، عن علي قال: نهى رسول الله صلى الله عليه وسلم " عن متعة النساء زمن خيبر، وعن لحوم الحمر الاهلية "، حدثنا سعيد بن عبد الرحمن المخزومي، حدثنا سفيان، عن الزهري، عن عبد الله , والحسن هما ابنا محمد ابن الحنفية، وعبد الله بن محمد يكنى ابا هاشم، قال الزهري وكان ارضاهما الحسن بن محمد فذكر نحوه، وقال غير سعيد بن عبد الرحمن، عن ابن عيينة وكان ارضاهما عبد الله بن محمد، قال ابو عيسى: هذا حديث حسن صحيح.حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَهَّابِ الثَّقَفِيُّ، عَنْ يَحْيَى بْنِ سَعِيدٍ الْأَنْصَارِيِّ، عَنْ مَالِكِ بْنِ أَنَسٍ، عَنْ الزُّهْرِيِّ، ح وحَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي عُمَرَ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ، عَنْ الزُّهْرِيِّ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ، وَالْحَسَنِ ابني محمد بن علي، عَنْ أَبِيهِمَا، عَنْ عَلِيٍّ قَالَ: نَهَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ " عَنْ مُتْعَةِ النِّسَاءِ زَمَنَ خَيْبَرَ، وَعَنْ لُحُومِ الْحُمُرِ الْأَهْلِيَّةِ "، حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ الْمَخْزُومِيُّ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ الزُّهْرِيِّ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ , وَالْحَسَنِ هما ابنا محمد ابن الحنفية، وعبد الله بن محمد يكنى أبا هاشم، قَالَ الزُّهْرِيُّ وَكَانَ أَرْضَاهُمَا الْحَسَنُ بْنُ مُحَمَّدٍ فَذَكَرَ نَحْوَهُ، وقَالَ غَيْرُ سَعِيدِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ، عَنْ ابْنِ عُيَيْنَةَ وَكَانَ أَرْضَاهُمَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مُحَمَّدٍ، قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ.
علی رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے غزوہ خیبر کے موقع پر عورتوں سے نکاح متعہ کرنے سے ۱؎ اور پالتو گدھوں کے گوشت سے منع فرمایا۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- یہ حدیث حسن صحیح ہے،
۲- ہم سے سعید بن عبدالرحمٰن مخزومی نے بسند «سفيان عن الزهري عن عبد الله والحسن» نے اسی جیسی حدیث بیان کی، عبداللہ و حسن دونوں محمد بن حنیفہ کے بیٹے ہیں، اور عبداللہ بن محمد الحنفیہ کی کنیت ابوہاشم ہے، زہری کہتے ہیں: ان دونوں میں زیادہ پسندیدہ حسن بن محمد بن حنفیہ ہیں، پھر انہوں۔ ابن عیینہ سے روایت کرنے والے سعید بن عبدالرحمٰن کے علاوہ دوسرے لوگوں نے کہا ہے: ان دونوں میں زیادہ پسندیدہ عبداللہ بن محمد بن حنفیہ ہیں۔

تخریج الحدیث: «انظر ما قبلہ (تحفة الأشراف: 2639) (صحیح)»

وضاحت:
۱؎: ایک خاص وقت تک کے لیے کسی عورت سے نکاح کرنا، پھر مدت پوری ہو جانے پر دونوں کا جدا ہو جانا اسے متعہ کہتے ہیں۔

قال الشيخ الألباني: صحيح، ابن ماجة (1961)
   صحيح البخاري5523علي بن أبي طالبنهى رسول الله عن المتعة عام خيبر عن لحوم حمر الإنسية
   صحيح البخاري5115علي بن أبي طالبنهى عن المتعة عن لحوم الحمر الأهلية زمن خيبر
   صحيح البخاري4216علي بن أبي طالبنهى عن متعة النساء يوم خيبر عن أكل لحوم الحمر الإنسية
   صحيح مسلم5005علي بن أبي طالبنهى عن متعة النساء يوم خيبر عن لحوم الحمر الإنسية
   صحيح مسلم3435علي بن أبي طالبنهى رسول الله عن متعة النساء يوم خيبر عن أكل لحوم الحمر الإنسية
   صحيح مسلم3431علي بن أبي طالبنهى عن متعة النساء يوم خيبر عن أكل لحوم الحمر الإنسية
   صحيح مسلم3433علي بن أبي طالبنهى عن نكاح المتعة يوم خيبر عن لحوم الحمر الأهلية
   جامع الترمذي1121علي بن أبي طالبنهى عن متعة النساء عن لحوم الحمر الأهلية زمن خيبر
   جامع الترمذي1794علي بن أبي طالبنهى عن متعة النساء زمن خيبر عن لحوم الحمر الأهلية
   سنن النسائى الصغرى3368علي بن أبي طالبنهى عن متعة النساء
   سنن النسائى الصغرى4339علي بن أبي طالبنهى عن نكاح المتعة عن لحوم الحمر الأهلية يوم خيبر
   سنن النسائى الصغرى4340علي بن أبي طالبنهى عن متعة النساء يوم خيبر عن لحوم الحمر الإنسية
   سنن النسائى الصغرى3368علي بن أبي طالبنهى عن متعة النساء يوم خيبر عن لحوم الحمر الإنسية
   سنن ابن ماجه1961علي بن أبي طالبنهى عن متعة النساء يوم خيبر عن لحوم الحمر الإنسية
   المعجم الصغير للطبراني481علي بن أبي طالبنهى عن متعة النساء
   موطا امام مالك رواية ابن القاسم401علي بن أبي طالب نهى عن متعة النساء يوم خيبر وعن اكل لحوم الحمر الإنسية
   بلوغ المرام849علي بن أبي طالبنهى رسول الله عن المتعة عام خيبر
   بلوغ المرام850علي بن أبي طالبنهى عن متعة النساء،‏‏‏‏ وعن اكل الحمر الاهلية يوم خيبر

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  حافظ زبير على زئي رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث موطا امام مالك رواية ابن القاسم 401  
´گدھوں کا گوشت حرام ہے`
«. . . عن على بن ابى طالب رضي الله عنه: ان رسول الله صلى الله عليه وسلم نهى عن متعة النساء يوم خيبر وعن اكل لحوم الحمر الإنسية . . .»
. . . سیدنا علی بن ابی طالب رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ بے شک رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم نے غزوہ خیبر والے دن عورتوں کے متعہ اور گدھوں کے گوشت سے منع کر دیا . . . [موطا امام مالك رواية ابن القاسم: 401]

تخریج الحدیث:
[و اخرجه البخاري 4216، 5523، و مسلم 1407/29، من حديث مالك به]

تفقہ:
➊ متعۃ النکاح کسی عورت سے لطف اندوزی کے لئے عارضی ازدواجی تعلق کو کہتے ہیں۔ ابتدائے اسلام میں (اضطراری حالت میں مردار کی طرح) یہ جائز تھا اور بعد میں ہمیشہ کے لئے منع کر دیا گیا۔ سیدنا سبرہ بن معبد الجہنی رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
«یا ایھا الناس! انی قد کنت اذنت لکم فی الاستمتاع من النساء وان اللہ قد حرم ذلك الى يوم القيامة»
اے لوگو! میں نے تمہیں عورتوں سے متعہ کی اجازت دی تھی اور (اب) اسے اللہ نے قیامت تک کے لئے حرام کر دیا ہے۔۔۔ [صحيح مسلم: 1406/21 [3422] ]
➋ امام ابن شہاب الزہری رحمہ اللہ نے فرمایا:
«ما رايت قوماً أشبه بالنصارى من السبئية» میں نے سبائیوں سے زیادہ نصاریٰ سے مشابہ کوئی قوم نہیں دیکھی۔
اس اثر کے راوی أحمد بن یونس رحمہ اللہ نے فرمایا:
«هم الرافضة» سبائیوں سے مراد رافضی ہیں۔ [الشريعة للاجري ص 955 ح 2028 و سنده صحيح]
➌ بعض علماء اس حدیث اور دیگر احادیث صحیحہ معلوم نہ ہونے کی وجہ سے گدھوں کو حرام نہیں سمجھتے تھے لہٰذا ان علماء کا ایسا سمجھنا احادیث صحیحہ کے مخالف ہونے کی وجہ سے مردود ہے۔
➍ اگرچہ گدھوں کا حرام ہونا قرآن مجید میں مذکور نہیں ہے لیکن احادیث صحیحہ سے صاف ثابت ہے کہ گدھے حرام ہیں۔ یہ احادیث سیدنا علی رضی اللہ عنہ کے علاوہ درجہ ذیل صحابہ سے بھی مرفوعاً ثابت ہیں:
جابر بن عبدالله [صحيح بخاري: 4219 و صحيح مسلم: 1941/36]
براء بن عازب [صحيح بخاري: 4224، 5525، 5526 و صحيح مسلم: 1938/28] [5012] ]
عبد الله بن ابي اوفيٰ [صحيح بخاري: 3155، 5525، 5526 وصحيح مسلم: 1937/26 [5010] ]
انس بن مالك [صحيح بخاري: 2991 و صحيح مسلم: 1940]
ابوثعلبه الخشني [صحيح بخاري: 5527 و صحيح مسلم: 1936/23 [5007] ]
عبدالله بن عمر [صحيح بخاري: 5521 و صحيح مسلم: 24/561 بعد ح1936 [5008] ]
سلمه بن الاكوع [صحيح بخاري: 2477 وصحيح مسلم: 33/1802 بعد ح 1939 [5018] ]
عبد الله بن عباس [صحيح بخاري: 4227 و صحيح مسلم: 1939]
الحكم بن عمرو الغفاري [مسند الحميدي بتحقيقي: 861 و سنده صحيح، نسخة الاعظمي: 859]
مقدام بن معدي كرب الكندي [سنن ابي داؤد: 4604 وسنده صحيح، و مسند أحمد 131/4]
عبد الله بن عمرو بن العاص [سنن ابي داود: 3811 وسنده حسن] رضي الله عنهم اجمعين
یہ حدیث متواتر ہے۔ ديكهئے: [نظم المتناثر للكتاني ص162 ح163]
➎ خاص دلیل عام دلیل پر مقدم ہوتی ہے۔
➏ احادیث صحیحہ قرآن مجید کا بیان، تشریح اور تفسیر ہیں۔
➐ اگر احادیث صحیحہ و فہم سلف صالحین کو رد کر کے صرف لغت، اشعار اور منکرین حدیث کی تحریفات کو سامنے رکھ کر قرآن مجید کی تفسیر کی جائے تو سوائے گمراہی کے کچھ بھی حاصل نہیں ہوتا۔
➑ رسول الله صلی اللہ علیہ وسلم کا حکم بھی اسی طرح واجب ہے جیسے الله تعالیٰ کا حکم واجب العمل ہے۔
➒ بہت سے لوگ دلائل صحیحہ معلوم ہونے کے باوجود دنیا میں اپنی مرضی کرتے رہتے ہیں۔
➓ سیدنا علی رضی اللہ عنہ متعۃ النکاح کی حرمت کے راوی اور قائل ہیں لہٰذا ان سے محبت کا دعوی کرنے والوں کو ان کی اتباع کرنی چاہئے۔
   موطا امام مالک روایۃ ابن القاسم شرح از زبیر علی زئی، حدیث\صفحہ نمبر: 64   
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث1961  
´نکاح متعہ منع ہے۔`
علی بن ابی طالب رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے خیبر کے دن عورتوں کے ساتھ متعہ کرنے سے، اور پالتو گدھوں کے گوشت کھانے سے منع فرما دیا ۱؎۔ [سنن ابن ماجه/كتاب النكاح/حدیث: 1961]
اردو حاشہ:
فوائد و مسائل:
(1)
نکاح متعہ ایسے عارضی نکاح کو کہتے ہیں جس میں مرد اور عورت ایک خاص مدت تک میاں بیوی کی حیثیت سے رہنا قبول کرتے ہیں یہ مدت ختم ہوتے ہی نکاح ختم ہو جاتا ہے۔
اس قسم کا نکاح پہلے جائز تھا، پھر منع کر دیا گیا۔
اب یہ حرام ہے۔

(2)
عصمت فروشی کا کاروبار حرام ہے اگرچہ اسے بظاہر نکاح متعہ کے نام سے جائز قرار دینے کی کوشش کی جائے۔

(3)
شرعی نکاح مرد اور عورت کے درمیان زندگی بھر اکٹھے رہنے کا معاہدہ ہوتا ہے۔
نکاح حلالہ میں چونکہ ہمیشہ اکٹھے رہنا مقصود نہیں ہوتا اس لیے یہ بھی حرام ہے۔

(4)
پالتو گدھا حرام ہے۔
اسی سے ملتا جلتا ایک جانور جنگل میں ہوتا ہے جسے اہل عرب حمار وحشی (جنگلی گدھا)
کہتے ہیں وہ حلال ہے۔
ہمارے یہاں سے نیل گائے کہا جاتا ہے۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث\صفحہ نمبر: 1961   
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 1794  
´پالتو گدھے کے گوشت کا بیان۔`
علی رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے غزوہ خیبر کے موقع پر عورتوں سے نکاح متعہ کرنے سے ۱؎ اور پالتو گدھوں کے گوشت سے منع فرمایا۔ [سنن ترمذي/كتاب الأطعمة/حدیث: 1794]
اردو حاشہ:
وضاحت: 1؎:
ایک خاص وقت تک کے لیے کسی عورت سے نکاح کرنا،
پھر مدت پوری ہوجانے پر دونوں کا جدا ہوجانا اسے متعہ کہتے ہیں۔
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث\صفحہ نمبر: 1794   
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 1121  
´نکاحِ متعہ کی حرمت کا بیان۔`
علی رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے خیبر کی فتح کے وقت عورتوں سے متعہ ۱؎ کرنے سے اور گھریلو گدھوں کے گوشت کھانے سے منع فرمایا۔ [سنن ترمذي/كتاب النكاح/حدیث: 1121]
اردو حاشہ:
وضاحت:
1؎:
عورتوں سے مخصوص مدّت کے لیے نکاح کرنے کونکاح متعہ کہتے ہیں،
پھرعلی رضی اللہ عنہ نے خیبرکے موقع سے گھریلو گدھوں کی حرمت کے ساتھ متعہ کی حرمت کاذکرکیا ہے یہاں مقصد متعہ کی حرمت کی تاریخ نہیں بلکہ ان دوحرام چیزوں کا تذکرہ ہے متعہ کی اجازت واقعہ اوطاس میں دی گئی تھی۔
حرام ہوگیا،
اوراب اس کی حرمت قیامت تک کے لیے ہے،
ائمہ اسلام اورعلماء سلف کا یہی مذہب ہے۔
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث\صفحہ نمبر: 1121   


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.