الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن ترمذي کل احادیث 3956 :حدیث نمبر
سنن ترمذي
کتاب: کھانے کے احکام و مسائل
The Book on Food
24. باب مَا جَاءَ فِي أَكْلِ لُحُومِ الْجَلاَّلَةِ وَأَلْبَانِهَا
24. باب: گندگی کھانے والے جانور کے گوشت اور دودھ کا بیان۔
حدیث نمبر: 1825
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
حدثنا محمد بن بشار، حدثنا معاذ بن هشام، حدثني ابي، عن قتادة، عن عكرمة، عن ابن عباس، ان النبي صلى الله عليه وسلم " نهى عن المجثمة ولبن الجلالة وعن الشرب من في السقاء "، قال محمد بن بشار: وحدثنا ابن ابي عدي، عن سعيد بن ابي عروبة، عن قتادة، عن عكرمة، عن ابن عباس، عن النبي صلى الله عليه وسلم نحوه، قال ابو عيسى: هذا حديث حسن صحيح وفي الباب: عن عبد الله بن عمرو.حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ، حَدَّثَنَا مُعَاذُ بْنُ هِشَامٍ، حَدَّثَنِي أَبِي، عَنْ قَتَادَةَ، عَنْ عِكْرِمَةَ، عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ، أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ " نَهَى عَنِ الْمُجَثَّمَةِ وَلَبَنِ الْجَلَّالَةِ وَعَنِ الشُّرْبِ مِنْ فِي السِّقَاءِ "، قَالَ مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ: وَحَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي عَدِيٍّ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ أَبِي عَرُوبَةَ، عَنْ قَتَادَةَ، عَنْ عِكْرِمَةَ، عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَحْوَهُ، قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ وَفِي الْبَاب: عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو.
عبداللہ بن عباس رضی الله عنہما سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے «مجثمة» اور گندگی کھانے والے جانور کے دودھ اور مشک کے منہ سے پانی پینے سے منع فرمایا ۱؎۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- یہ حدیث حسن صحیح ہے،
۲- محمد بن بشار کہتے ہیں: ہم سے ابن عدی نے «عن سعيد بن أبي عروبة عن قتادة عن عكرمة عن ابن عباس عن النبي صلى الله عليه وسلم» کی سند سے اسی جیسی حدیث بیان کی ہے،
۳- اس باب میں عبداللہ بن عمرو سے بھی حدیث مروی ہے۔

تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/الأشربة 24 (5629)، سنن ابی داود/ الأشربة 14 (3719)، سنن النسائی/الضحایا 44 (4453)، سنن ابن ماجہ/الأشربة 20 (3421)، (تحفة الأشراف: 6190)، و مسند احمد (1/226، 241، 339) سنن الدارمی/الأضاحي 13 (2018) (صحیح)»

وضاحت:
۱؎: «مجثمہ»: وہ جانور ہے جس پر نشانہ بازی کی جائے یہاں تک کہ وہ مر جائے۔

قال الشيخ الألباني: صحيح، الإرواء (2503)، الصحيحة (2391)
   جامع الترمذي1825عبد الله بن عباسنهى عن المجثمة ولبن الجلالة عن الشرب من في السقاء
   سنن أبي داود3719عبد الله بن عباسعن الشرب من في السقاء عن ركوب الجلالة والمجثمة
   سنن أبي داود3786عبد الله بن عباسنهى عن لبن الجلالة
   سنن النسائى الصغرى4453عبد الله بن عباسنهى رسول الله عن المجثمة لبن الجلالة الشرب من في السقاء
   مسندالحميدي535عبد الله بن عباسأن رسول الله صلى الله عليه وسلم نهى أن ينفخ في الإناء أو يتنفس فيه

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 1825  
´گندگی کھانے والے جانور کے گوشت اور دودھ کا بیان۔`
عبداللہ بن عباس رضی الله عنہما سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے «مجثمة» اور گندگی کھانے والے جانور کے دودھ اور مشک کے منہ سے پانی پینے سے منع فرمایا ۱؎۔ [سنن ترمذي/كتاب الأطعمة/حدیث: 1825]
اردو حاشہ:
وضاحت:
1؎:
مجثمہ:
وہ جانورہے جس پر نشانہ بازی کی جائے یہاں تک کہ وہ مرجائے۔
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث\صفحہ نمبر: 1825   
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 3719  
´مشک کے منہ سے پینا منع ہے۔`
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مشکیزے میں منہ لگا کر پینے سے، نجاست کھانے والے جانور کی سواری سے اور جس پرندہ کو باندھ کر تیر وغیرہ سے نشانہ لگا کر مارا گیا ہو اسے کھانے سے منع فرمایا۔ ابوداؤد کہتے ہیں: «جلّالہ» وہ جانور ہے جو نجاست کھاتا ہے۔ [سنن ابي داود/كتاب الأشربة /حدیث: 3719]
فوائد ومسائل:

مشکیزے کے منہ سے یا نل کو منہ لگا کر براہ راست پینا مکروہ (تنزہیی) ہے۔
علماء نے کہا ہے۔
کہ یہ صرف اس صورت میں ہے کہ مشکیزہ لٹکا ہوا ہو تو براہ راست پینے کا جواز ثابت ہوسکتا ہے۔
انہوں نے یہ رائے بھی نقل کی ہے۔
کہ مشکیزہ لٹکا ہوا ہو اسے اتارا نہ جا سکتا ہو۔
یا برتن میسر ہی نہ ہو۔
اور ہتھیلی سے پینا بھی ممکن نہ ہو۔
تو اس صورت میں مشکیزے سے براہ ر است پینے میں کوئی حرج نہیں۔
(فتح الباري،کتاب الأشربة، باب المشرب من فم السقاء) مشکیزے کے خراب ہونے کے علاوہ یہ بھی ممکن ہے۔
کہ مشکیزے میں یا نل میں کوئی موذی چیز داخل ہوگئی ہو اور پینے والے کو اس کی خبر بھی نہ ہو۔
اور پھر اذیت اٹھائے۔


گندگی کھانے والے جانور کا دودھ گوشت اور اس کی سواری سب منع ہیں۔
ذبح کرنا ہوتو پہلے کم از کم تین دن تک باندھ کر رکھا جائے۔
(إرواء الغلیل، روایة: 2505)

کسی مملوکہ جانور کو نشانہ مار کر قتل کرنا حرام ہے۔
الا یہ کہ وہ وحشی بن جائے۔
اور شکار کے حکم میں آجائے تو جائز ہے۔
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث\صفحہ نمبر: 3719   


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.