الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن ترمذي کل احادیث 3956 :حدیث نمبر
سنن ترمذي
کتاب: مشروبات (پینے والی چیزوں) کے احکام و مسائل
The Book on Drinks
20. باب مَا جَاءَ أَنَّ سَاقِيَ الْقَوْمِ آخِرُهُمْ شُرْبًا
20. باب: ساقی (پلانے والا) سب سے آخر میں پیئے گا؟
Chapter: ….
حدیث نمبر: 1894
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا قتيبة، حدثنا حماد بن زيد، عن ثابت البناني، عن عبد الله بن رباح، عن ابي قتادة، عن النبي صلى الله عليه وسلم قال: " ساقي القوم آخرهم شربا "، قال: وفي الباب عن ابن ابي اوفى، قال ابو عيسى: هذا حديث حسن صحيح.حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ، حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ، عَنْ ثَابِتٍ الْبُنَانِيِّ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ رَبَاحٍ، عَنْ أَبِي قَتَادَةَ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " سَاقِي الْقَوْمِ آخِرُهُمْ شُرْبًا "، قَالَ: وَفِي الْبَاب عَنْ ابْنِ أَبِي أَوْفَى، قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ.
ابوقتادہ رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: پلانے والے کو سب سے آخر میں پینا چاہیئے۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- یہ حدیث حسن صحیح ہے،
۲- اس باب میں ابن ابی اوفی سے بھی روایت ہے۔

تخریج الحدیث: «صحیح مسلم/المساجد 55 (681)، (في سیاق طویل) سنن ابن ماجہ/الأشربة 26 (3434)، (تحفة الأشراف: 12086)، و مسند احمد (5/303) (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح، ابن ماجة (3434)
   جامع الترمذي1894حارث بن ربعيساقي القوم آخرهم
   سنن أبي داود5228حارث بن ربعيحفظك الله بما حفظت به نبيه
   سنن ابن ماجه3434حارث بن ربعيساقي القوم آخرهم
   المعجم الصغير للطبراني639حارث بن ربعيساقي القوم آخرهم

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث3434  
´ساقی (پلانے والا) سب سے آخر میں پیئے۔`
ابوقتادہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: قوم کا ساقی (پلانے والا) سب سے آخر میں پیتا ہے۔‏‏‏‏ [سنن ابن ماجه/كتاب الأشربة/حدیث: 3434]
اردو حاشہ:
فوائد و مسائل:
یہ چیز آداب میں شامل ہے۔
کہ خود آخر میں پیے اسی طرح کوئی چیز تقسیم کرے تو سب سے آخر میں حصہ لے۔
تاہم ایسا کرنا واجب نہیں۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث\صفحہ نمبر: 3434   
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 5228  
´آدمی کسی کو «حفظك الله» اللہ تم کو اپنی حفاظت میں رکھے کہے اس کا بیان`
عبداللہ بن رباح انصاری کہتے ہیں کہ ابوقتادہ رضی اللہ عنہ نے ہم سے بیان کیا کہ: نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم اپنے ایک سفر میں تھے، لوگ پیاسے ہوئے تو جلدباز لوگ آگے نکل گئے، لیکن میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ ہی اس رات رہا (آپ کو چھوڑ کر نہ گیا) تو آپ نے فرمایا: اللہ تیری حفاظت فرمائے جس طرح تو نے اس کے نبی کی حفاظت کی ہے۔‏‏‏‏ [سنن ابي داود/أبواب السلام /حدیث: 5228]
فوائد ومسائل:
 یہ مفصل حدیث صحیح مسلم میں موجود ہے (صحیح مسلم، المساجد، حدیث:٢٨١) حضرت ابو قتادہ رضی اللہ کو نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی ذات مقدس کی حفاظت پر آپ کی طرف سے دعاملی ہے تو امید رکھنی چاہیے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی لائی ہو ئی شریعت اور آپ کی احادیث کی حفاظت پر یہ بھی فضلیت مل سکتی ہے جیسے کہ دوسری حدیث میں صراحت سے آیاہے اللہ خوش وخرم رکھے اس بندے کو جس نے میری بات سنی، اسے یاد رکھا اور اسی طرح آگے پہنچا دیا جس طرح کہ اسے سنا۔
(جامع الترمذي‘ العلم‘ حدیث:2658)
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث\صفحہ نمبر: 5228   


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.