حدثنا احمد بن الحسن بن خراش البغدادي، حدثنا حبان بن هلال، حدثنا مبارك بن فضالة، حدثني عبد ربه بن سعيد، عن محمد بن المنكدر، عن جابر، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم قال: " إن من احبكم إلي واقربكم مني مجلسا يوم القيامة احاسنكم اخلاقا، وإن ابغضكم إلي وابعدكم مني مجلسا يوم القيامة الثرثارون والمتشدقون "، قالوا: يا رسول الله قد علمنا الثرثارون، والمتشدقون، فما المتفيهقون؟ قال: " المتكبرون "، قال ابو عيسى: وفي الباب عن ابي هريرة، وهذا حديث حسن غريب من هذا الوجه، وروى بعضهم هذا الحديث عن المبارك بن فضالة، عن محمد بن المنكدر، عن جابر، عن النبي صلى الله عليه وسلم ولم يذكر فيه، عن عبد ربه بن سعيد، وهذا اصح والثرثار، هو الكثير الكلام، والمتشدق الذي يتطاول على الناس في الكلام ويبذو عليهم.حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ الْحَسَنِ بْنِ خِرَاشٍ الْبَغْدَادِيُّ، حَدَّثَنَا حَبَّانُ بْنُ هِلَالٍ، حَدَّثَنَا مُبَارَكُ بْنُ فَضَالَةَ، حَدَّثَنِي عَبْدُ رَبِّهِ بْنُ سَعِيدٍ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ الْمُنْكَدِرِ، عَنْ جَابِرٍ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " إِنَّ مِنْ أَحَبِّكُمْ إِلَيَّ وَأَقْرَبِكُمْ مِنِّي مَجْلِسًا يَوْمَ الْقِيَامَةِ أَحَاسِنَكُمْ أَخْلَاقًا، وَإِنَّ أَبْغَضَكُمْ إِلَيَّ وَأَبْعَدَكُمْ مِنِّي مَجْلِسًا يَوْمَ الْقِيَامَةِ الثَّرْثَارُونَ وَالْمُتَشَدِّقُونَ "، قَالُوا: يَا رَسُولَ اللَّهِ قَدْ عَلِمْنَا الثَّرْثَارُونَ، وَالْمُتَشَدِّقُونَ، فَمَا الْمُتَفَيْهِقُونَ؟ قَالَ: " الْمُتَكَبِّرُونَ "، قَالَ أَبُو عِيسَى: وَفِي الْبَابِ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، وَهَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ غَرِيبٌ مِنْ هَذَا الْوَجْهِ، وَرَوَى بَعْضُهُمْ هَذَا الْحَدِيثَ عَنْ الْمُبَارَكِ بْنِ فَضَالَةَ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ الْمُنْكَدِرِ، عَنْ جَابِرٍ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَلَمْ يَذْكُرْ فِيهِ، عَنْ عَبْدِ رَبِّهِ بْنِ سَعِيدٍ، وَهَذَا أَصَحُّ وَالثَّرْثَارُ، هُوَ الْكَثِيرُ الْكَلَامِ، وَالْمُتَشَدِّقُ الَّذِي يَتَطَاوَلُ عَلَى النَّاسِ فِي الْكَلَامِ وَيَبْذُو عَلَيْهِمْ.
جابر رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”میرے نزدیک تم میں سے (دنیا میں) سب سے زیادہ محبوب اور قیامت کے دن مجھ سے سب سے زیادہ قریب بیٹھنے والے وہ لوگ ہیں جو تم میں بہترین اخلاق والے ہیں، اور میرے نزدیک تم میں (دنیا میں) سب سے زیادہ قابل نفرت اور قیامت کے دن مجھ سے دور بیٹھنے والے وہ لوگ ہیں جو باتونی، بلااحتیاط بولنے والے، زبان دراز اور تکبر کرنے والے «متفيهقون» ہیں“، صحابہ نے عرض کیا: اللہ کے رسول! ہم نے «ثرثارون»(باتونی) اور «متشدقون»(بلااحتیاط بولنے والے) کو تو جان لیا لیکن کون لوگ ہیں؟ آپ نے فرمایا: ”تکبر کرنے والے“۱؎۔
امام ترمذی کہتے ہیں: ۱- یہ حدیث اس سند سے حسن غریب ہے، ۳- بعض لوگوں نے یہ حدیث «عن المبارك بن فضالة عن محمد بن المنكدر عن جابر عن النبي صلى الله عليه وسلم ولم» کی سند سے روایت کی ہے اور اس میں «عن عبد ربه بن سعيد» کے واسطہ کا ذکر نہیں کیا، اور یہ زیادہ صحیح ہے، ۳- اس باب میں ابوہریرہ رضی الله عنہ سے بھی روایت ہے، ۴- «ثرثار» باتونی کو کہتے ہیں: اور «متشدق» اس آدمی کو کہتے ہیں: جو لوگوں کے ساتھ گفتگو میں بڑائی جتاتے اور فحش کلامی کرتے ہیں۔
الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 2018
´اعلیٰ اخلاق کا بیان۔` جابر رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”میرے نزدیک تم میں سے (دنیا میں) سب سے زیادہ محبوب اور قیامت کے دن مجھ سے سب سے زیادہ قریب بیٹھنے والے وہ لوگ ہیں جو تم میں بہترین اخلاق والے ہیں، اور میرے نزدیک تم میں (دنیا میں) سب سے زیادہ قابل نفرت اور قیامت کے دن مجھ سے دور بیٹھنے والے وہ لوگ ہیں جو باتونی، بلااحتیاط بولنے والے، زبان دراز اور تکبر کرنے والے «متفيهقون» ہیں“، صحابہ نے عرض کیا: اللہ کے رسول! ہم نے «ثرثارون»(باتونی) اور «متشدقون»(بلااحتیاط بولنے والے) کو تو جان لیا لیکن کون لوگ ہیں؟ آپ نے فرمایا: ”تکبر کرنے۔۔۔۔ (مکمل حدیث اس نمبر پر پڑھیے۔)[سنن ترمذي/كتاب البر والصلة/حدیث: 2018]
اردو حاشہ: وضاحت: 1؎: اس حدیث میں کم بولنے اور سادگی سے گفتگو کرنے کی تعلیم دی گئی ہے، اور تصنع و بناوٹ اور تکبر سے منع کیا گیا ہے۔
سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث\صفحہ نمبر: 2018