الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن ترمذي کل احادیث 3956 :حدیث نمبر
سنن ترمذي
کتاب: طب (علاج و معالجہ) کے احکام و مسائل
Chapters on Medicine
27. باب مَا جَاءَ فِي الْغِيلَةِ
27. باب: ایام رضاعت میں بیوی سے جماع کرنے کا بیان۔
Chapter: What Has Been Related About Al-Ghilah
حدیث نمبر: 2076
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
حدثنا احمد بن منيع، حدثنا يحيى بن إسحاق، حدثنا يحيى بن ايوب، عن محمد بن عبد الرحمن بن نوفل، عن عروة، عن عائشة، عن ابنة وهب وهي جدامة، قالت: سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول: " اردت ان انهى عن الغيال، فإذا فارس والروم يفعلون ولا يقتلون اولادهم "، قال ابو عيسى: وفي الباب عن اسماء بنت يزيد، وهذا حديث حسن صحيح، وقد رواه مالك، عن ابي الاسود، عن عروة، عن عائشة، عن جدامة بنت وهب، عن النبي صلى الله عليه وسلم، قال مالك: والغيال ان يطا الرجل امراته وهي ترضع.حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مَنِيعٍ، حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ إِسْحَاق، حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ أَيُّوبَ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ نَوْفَلٍ، عَنْ عُرْوَةَ، عَنْ عَائِشَةَ، عَنِ ابْنَةِ وَهْبٍ وَهِيَ جُدَامَةُ، قَالَتْ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ: " أَرَدْتُ أَنْ أَنْهَى عَنِ الْغِيَالِ، فَإِذَا فَارِسُ وَالرُّومُ يَفْعَلُونَ وَلَا يَقْتُلُونَ أَوْلَادَهُمْ "، قَالَ أَبُو عِيسَى: وَفِي الْبَابِ عَنْ أَسْمَاءَ بِنْتِ يَزِيدَ، وَهَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ، وَقَدْ رَوَاهُ مَالِكٌ، عَنْ أَبِي الْأَسْوَدِ، عَنْ عُرْوَةَ، عَنْ عَائِشَةَ، عَنْ جُدَامَةَ بِنْتِ وَهْبٍ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ مَالِكٌ: وَالْغِيَالُ أَنْ يَطَأَ الرَّجُلُ امْرَأَتَهُ وَهِيَ تُرْضِعُ.
جدامہ بنت وہب رضی الله عنہا کہتی ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے سنا: میں نے ارادہ کیا کہ ایام رضاعت میں صحبت کرنے سے لوگوں کو منع کر دوں، پھر میں نے دیکھا کہ فارس اور روم کے لوگ ایسا کرتے ہیں، اور ان کی اولاد کو کوئی نقصان نہیں پہنچتا۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- یہ حدیث حسن صحیح ہے،
۲- مالک نے یہ حدیث «عن أبي الأسود عن عروة عن عائشة عن جدامة بنت وهب عن النبي صلى الله عليه وسلم» کی سند سے اسی جیسی حدیث روایت کی ہے،
۳- اس باب میں اسماء بنت یزید سے بھی روایت ہے،
۴- مالک کہتے ہیں: «غيلہ» یہ ہے کہ کوئی شخص ایام رضاعت میں اپنی بیوی سے جماع کرے۔

تخریج الحدیث: «صحیح مسلم/النکاح 34 (1442)، سنن ابی داود/ الطب 16 (3882)، سنن النسائی/النکاح 54 (3326)، سنن ابن ماجہ/النکاح 6 (2011) (تحفة الأشراف: 15786)، وط/الرضاع 3 (16)، و مسند احمد (6/361، 434)، وسنن الدارمی/النکاح 33 (2263) (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح، ابن ماجة (2011)
   سنن النسائى الصغرى3328جدامة بنت وهبهممت أن أنهى عن الغيلة حتى ذكرت أن فارس والروم يصنعه فلا يضر أولادهم
   صحيح مسلم3565جدامة بنت وهبهممت أن أنهى عن الغيلة فنظرت في الروم وفارس فإذا هم يغيلون أولادهم فلا يضر أولادهم ذلك شيئا سألوه عن العزل فقال رسول الله ذلك الوأد الخفي
   صحيح مسلم3564جدامة بنت وهبهممت أن أنهى عن الغيلة حتى ذكرت أن الروم وفارس يصنعون ذلك فلا يضر أولادهم
   جامع الترمذي2076جدامة بنت وهبأردت أن أنهى عن الغيال فإذا فارس والروم يفعلون ولا يقتلون أولادهم
   جامع الترمذي2077جدامة بنت وهبهممت أن أنهى عن الغيلة حتى ذكرت أن الروم وفارس يصنعون ذلك فلا يضر أولادهم
   سنن أبي داود3882جدامة بنت وهبهممت أن أنهى عن الغيلة حتى ذكرت أن الروم وفارس يفعلون ذلك فلا يضر أولادهم
   سنن ابن ماجه2011جدامة بنت وهبأردت أن أنهى عن الغيال فإذا فارس والروم يغيلون فلا يقتلون أولادهم سئل عن العزل فقال هو الوأد الخفي
   موطا امام مالك رواية ابن القاسم361جدامة بنت وهبلقد هممت ان انهى عن الغيلة حتى ذكرت الروم وفارس يصنعون ذلك فلا يضر اولادهم شيئا

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  حافظ زبير على زئي رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث موطا امام مالك رواية ابن القاسم361  
´ایام رضاعت میں جماع`
«. . . عن جدامة بنت وهب الاسدية انها قالت: اخبرتني انها سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول: لقد هممت ان انهى عن الغيلة حتى ذكرت الروم وفارس يصنعون ذلك فلا يضر اولادهم شيئا . . .»
. . . سیدہ جدامہ بنت وہب الاسدیہ رضی اللہ عنہماسے روایت ہے کہ انہوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا: میں نے ارادہ کیا تھا کہ غیلہ (حاملہ یا مرضعہ بیوی سے جماع) سے منع کر دوں لیکن مجھے یاد آیا کہ رومی اور فارسی لوگ ایسا کرتے ہیں تو ان کی اولاد کو کوئی نقصان نہیں پہنچتا . . . [موطا امام مالك رواية ابن القاسم: 361]

تخریج الحدیث:
[وأخرجه مسلم 1442، من حديث ما لك به .]

تفقه:
➊ اگر عورت اپنے بچے بچی کو دودھ پلا رہی ہو تو ایام نفاس کے بعد خاوند اپنی بیوی سے ایام رضاعت میں جماع کر سکتا ہے۔
➋ پہلی امتوں کے واقعات بیان کرنا جائز ہے بشرطیکہ ان واقعات کی سند صحیح ہو۔
➌ زیادہ علم والا اور افضل انسان اپنے سے کم علم والے اور مفضول سے روایت بیان کر سکتا ہے کیونکہ سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا نے یہ حدیث سیدہ جدامہ رضی اللہ عنہا سے بیان کی ہے اور بالاتفاق اہل سنت سیدہ عائشہ ان سے افضل ہیں۔ رضی اللہ عنہما
➍ حاملہ بیوی سے شوہر کا جماع کرنا جائز ہے بشرطیکہ پیٹ والے بچے کو کسی ضرر کا اندیشہ نہ ہو۔
➎ نبی ان کا ہر قول و فعل امت مسلمہ کے لئے احسان، خیر اور رحمت ہی رحمت ہے۔
➏ غیر اقوام سے مفید اور معقول چیز میں اخذ کی جا سکتی ہیں۔
➐ اجتہاد کرنا جائز ہے بشرطیکہ واضح دلیل کے خلاف نہ ہو۔
   موطا امام مالک روایۃ ابن القاسم شرح از زبیر علی زئی، حدیث\صفحہ نمبر: 90   
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث2011  
´مدت رضاعت میں بیوی سے جماع کرنے کا بیان۔`
جدامہ بنت وہب اسدیہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے سنا: میں نے ارادہ کیا کہ بچہ کو دودھ پلانے والی بیوی سے جماع کرنے کو منع کر دوں، پھر میں نے دیکھا کہ فارس اور روم کے لوگ ایسا کر رہے ہیں، اور ان کی اولاد نہیں مرتی اور جس وقت آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے «عزل» کے متعلق پوچھا گیا تھا، تو میں نے آپ کو فرماتے سنا: وہ تو «وأدخفی» (خفیہ طور زندہ گاڑ دینا) ہے ۱؎۔ [سنن ابن ماجه/كتاب النكاح/حدیث: 2011]
اردو حاشہ:
فوائد و مسائل:
(1)
  دودھ پلانے کے ایام میں ہم بستری کرنے سے حمل ہونے کا اندیشہ ہوتا ہے جس کی وجہ سے ماں کا دودھ کم ہوجاتا ہے او ردودھ پیتا بچہ پورا دودھ نہ ملنے کی وجہ سے کمزور رہ جاتا ہے۔
 غیلہ کی صورت میں یہ اندیشہ موجود تو ہے، تاہم یقینی نہیں۔
دودھ کی کمی کا تدارک بھینس، گائے اور بکری وغیرہ کے دودھ سے ممکن ہے۔
ایسے حالات میں وقت سے پہلے دودھ چھڑانا نقصان دہ نہیں ہوگا، اس لیے اس سے اجتناب کرنا جائز تو ہے ضروری نہیں۔

(2)
  عزل کے بارے میں دیکھئے فوائد حدیث: 1926۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث\صفحہ نمبر: 2011   
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 3882  
´رضاعت کے دوران عورت سے جماع کرنا کیسا ہے؟`
جدامہ اسدیہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ انہوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا: میں نے قصد کر لیا تھا کہ «غیلہ» سے منع کر دوں پھر مجھے یاد آیا کہ روم اور فارس کے لوگ ایسا کرتے ہیں اور ان کی اولاد کو اس سے کوئی ضرر نہیں پہنچتا۔‏‏‏‏ مالک کہتے ہیں: «غیلہ» یہ ہے کہ آدمی اپنی بیوی سے حالت رضاعت میں جماع کرے ۱؎۔ [سنن ابي داود/كتاب الطب /حدیث: 3882]
فوائد ومسائل:
اس حدیث سے معلوم ہوا کہ ایامِ رضاعت میں بیوی سے ہم بستری کرنا جائز ہے۔

   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث\صفحہ نمبر: 3882   


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.