الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن ترمذي کل احادیث 3956 :حدیث نمبر
سنن ترمذي
کتاب: ایام فتن کے احکام اور امت میں واقع ہونے والے فتنوں کی پیش گوئیاں
Chapters On Al-Fitan
14. باب مَا جَاءَ فِي سُؤَالِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ثَلاَثًا فِي أُمَّتِهِ
14. باب: امت کے لیے نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم کی تین دعاؤں کا بیان۔
حدیث نمبر: 2175
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا محمد بن بشار، حدثنا وهب بن جرير، حدثنا ابي، قال: سمعت النعمان بن راشد يحدث، عن الزهري، عن عبد الله بن الحارث، عن عبد الله بن خباب بن الارت، عن ابيه، قال: صلى رسول الله صلى الله عليه وسلم صلاة فاطالها، قالوا: يا رسول الله، صليت صلاة لم تكن تصليها، قال: اجل " إنها صلاة رغبة ورهبة إني سالت الله فيها ثلاثا، فاعطاني اثنتين ومنعني واحدة، سالته ان لا يهلك امتي بسنة فاعطانيها، وسالته ان لا يسلط عليهم عدوا من غيرهم فاعطانيها، وسالته ان لا يذيق بعضهم باس بعض فمنعنيها "، قال ابو عيسى: هذا حديث حسن صحيح غريب، وفي الباب عن سعد، وابن عمر.حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ، حَدَّثَنَا وَهْبُ بْنُ جَرِيرٍ، حَدَّثَنَا أَبِي، قَال: سَمِعْتُ النُّعْمَانَ بْنَ رَاشِدٍ يُحَدِّثُ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الْحَارِثِ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ خَبَّابِ بْنِ الْأَرَتِّ، عَنْ أَبِيهِ، قَالَ: صَلَّى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ صَلَاةً فَأَطَالَهَا، قَالُوا: يَا رَسُولَ اللَّهِ، صَلَّيْتَ صَلَاةً لَمْ تَكُنْ تُصَلِّيهَا، قَالَ: أَجَلْ " إِنَّهَا صَلَاةُ رَغْبَةٍ وَرَهْبَةٍ إِنِّي سَأَلْتُ اللَّهَ فِيهَا ثَلَاثًا، فَأَعْطَانِي اثْنَتَيْنِ وَمَنَعَنِي وَاحِدَةً، سَأَلْتُهُ أَنْ لَا يُهْلِكَ أُمَّتِي بِسَنَةٍ فَأَعْطَانِيهَا، وَسَأَلْتُهُ أَنْ لَا يُسَلِّطَ عَلَيْهِمْ عَدُوًّا مِنْ غَيْرِهِمْ فَأَعْطَانِيهَا، وَسَأَلْتُهُ أَنْ لَا يُذِيقَ بَعْضَهُمْ بَأْسَ بَعْضٍ فَمَنَعَنِيهَا "، قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ غَرِيبٌ، وَفِي الْبَابِ عَنْ سَعْدٍ، وَابْنِ عُمَرَ.
خباب بن ارت رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک بار کافی لمبی نماز پڑھی، صحابہ نے عرض کیا: اللہ کے رسول! آپ نے ایسی نماز پڑھی ہے کہ اس سے پہلے ایسی نماز نہیں پڑھی تھی، آپ نے فرمایا: ہاں، یہ امید و خوف کی نماز تھی، میں نے اس میں اللہ تعالیٰ سے تین دعائیں مانگی ہیں، جن میں سے اللہ تعالیٰ نے دو کو قبول کر لیا اور ایک کو نہیں قبول کیا، میں نے پہلی دعا یہ مانگی کہ میری امت کو عام قحط میں ہلاک نہ کرے، اللہ نے میری یہ دعا قبول کر لی، میں نے دوسری دعا یہ کی کہ ان پر غیروں میں سے کسی دشمن کو نہ مسلط کرے، اللہ نے میری یہ دعا بھی قبول کر لی، میں نے تیسری دعا یہ مانگی کہ ان میں آپس میں ایک کو دوسرے کی لڑائی کا مزہ نہ چکھا تو اللہ تعالیٰ نے میری یہ دعا قبول نہیں فرمائی ۱؎۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- یہ حدیث حسن صحیح غریب ہے،
۲- اس باب میں سعد اور ابن عمر رضی الله عنہم سے بھی احادیث آئی ہیں۔

تخریج الحدیث: «سنن النسائی/قیام اللیل 16 (1639) (تحفة الأشراف: 3516)، و مسند احمد (5/108) (صحیح)»

وضاحت:
۱؎: یعنی میری دو دعائیں میری امت کے حق میں مقبول ہوئیں، اور تیسری دعا مقبول نہیں ہوئی، گویا یہ امت ہمیشہ اپنے لوگوں کے پھیلائے ہوئے فتنہ و فساد سے دوچار رہے گی، اور اس امت کے لوگ خود آپس میں ایک دوسرے کو ہلاک، اور قتل کریں گے، اور حدیث کا مقصد یہ ہے کہ امت کے لوگ اپنے آپ کو اس کا مستحق نہ بنا لیں۔

قال الشيخ الألباني: صحيح صفة الصلاة
   سنن النسائى الصغرى1639خباب بن الأرتصلاة رغب ورهب سألت ربي فيها ثلاث خصال فأعطاني اثنتين ومنعني واحدة سألت ربي أن لا يهلكنا بما أهلك به الأمم قبلنا فأعطانيها سألت ربي أن لا يظهر علينا عدوا من غيرنا فأعطانيها سألت ربي أن لا يلبسنا شيعا فمنعنيها
   جامع الترمذي2175خباب بن الأرتصلاة رغبة ورهبة إني سألت الله فيها ثلاثا فأعطاني اثنتين ومنعني واحدة سألته أن لا يهلك أمتي بسنة فأعطانيها سألته أن لا يسلط عليهم عدوا من غيرهم فأعطانيها سألته أن لا يذيق بعضهم بأس بعض فمنعنيها

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 2175  
´امت کے لیے نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم کی تین دعاؤں کا بیان۔`
خباب بن ارت رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک بار کافی لمبی نماز پڑھی، صحابہ نے عرض کیا: اللہ کے رسول! آپ نے ایسی نماز پڑھی ہے کہ اس سے پہلے ایسی نماز نہیں پڑھی تھی، آپ نے فرمایا: ہاں، یہ امید و خوف کی نماز تھی، میں نے اس میں اللہ تعالیٰ سے تین دعائیں مانگی ہیں، جن میں سے اللہ تعالیٰ نے دو کو قبول کر لیا اور ایک کو نہیں قبول کیا، میں نے پہلی دعا یہ مانگی کہ میری امت کو عام قحط میں ہلاک نہ کرے، اللہ نے میری یہ دعا قبول کر لی، میں نے دوسری دعا یہ کی کہ ان پر غیروں میں سے کسی دشمن کو نہ مسلط ۔۔۔۔ (مکمل حدیث اس نمبر پر پڑھیے۔) [سنن ترمذي/كتاب الفتن/حدیث: 2175]
اردو حاشہ:
وضاحت:
1؎:
یعنی میری دو دعائیں میری امت کے حق میں مقبول ہوئیں،
اور تیسری دعا مقبول نہیں ہوئی،
گویا یہ امت ہمیشہ اپنے لوگوں کے پھیلائے ہوئے فتنہ و فساد سے دوچار رہے گی،
اور اس امت کے لوگ خود آپس میں ایک دوسرے کو ہلاک،
اور قتل کریں گے،
اور حدیث کا مقصد یہ ہے کہ امت کے لوگ اپنے آپ کو اس کا مستحق نہ بنالیں۔
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث\صفحہ نمبر: 2175   


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.