الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن ترمذي کل احادیث 3956 :حدیث نمبر
سنن ترمذي
کتاب: زہد، ورع، تقوی اور پرہیز گاری
Chapters On Zuhd
35. باب مَا جَاءَ فِي الْكَفَافِ وَالصَّبْرِ عَلَيْهِ
35. باب: بقدر کفاف (روزمرہ کے خرچ) پر صبر کی ترغیب۔
Chapter: ….
حدیث نمبر: 2348
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
حدثنا العباس الدوري، حدثنا عبد الله بن يزيد المقرئ، حدثنا سعيد بن ابي ايوب، عن شرحبيل بن شريك، عن ابي عبد الرحمن الحبلي، عن عبد الله بن عمرو، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم قال: " قد افلح من اسلم وكان رزقه كفافا وقنعه الله " , قال: هذا حديث حسن صحيح.حَدَّثَنَا الْعَبَّاسُ الدُّورِيُّ، حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ يَزِيدَ الْمُقْرِئُ، حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ أَبِي أَيُّوبَ، عَنْ شُرَحْبِيلَ بْنِ شَرِيكٍ، عَنْ أَبِي عَبْدِ الرَّحْمَنِ الْحُبُلِيِّ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " قَدْ أَفْلَحَ مَنْ أَسْلَمَ وَكَانَ رِزْقُهُ كَفَافًا وَقَنَّعَهُ اللَّهُ " , قَالَ: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ.
عبداللہ بن عمرو رضی الله عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: کامیاب ہوا وہ شخص جس نے اسلام قبول کیا اور بقدر «كفاف» اسے روزی حاصل ہوئی اور اللہ نے اسے (اپنے دئیے ہوئے پر) «قانع» بنا دیا ۱؎۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
یہ حدیث حسن صحیح ہے۔

تخریج الحدیث: «صحیح مسلم/الزکاة 43 (1054)، سنن ابن ماجہ/الزہد 9 (4138) (تحفة الأشراف: 8848)، و مسند احمد (2/168، 173) (صحیح)»

وضاحت:
۱؎: آخرت کی کامیابی کا دارومدار صرف اور صرف اسلام ہے، اگر بدقسمتی سے کسی کا دامن دولت اسلام سے خالی رہا تو دنیا بھر کے خزانے اسے اخروی کامیابی سے ہمکنار نہیں کر سکتے، اسی طرح بقدر ضرورت اور برابر سرابر والی زندگی میں جو امن و سکون میسر ہے وہ زیادہ سے زیادہ دولت کمانے کی خواہش رکھنے والے انسان کو کبھی حاصل نہیں ہو سکتی، گویا بقدر کفاف روزی کے ساتھ قناعت و استغنا کامل جانا امن و سکون کی ضمانت ہے۔

قال الشيخ الألباني: صحيح، ابن ماجة (4138)
   صحيح مسلم2426عبد الله بن عمروأفلح من أسلم ورزق كفافا وقنعه الله بما آتاه
   جامع الترمذي2348عبد الله بن عمروأفلح من أسلم وكان رزقه كفافا وقنعه الله
   سنن ابن ماجه4138عبد الله بن عمروأفلح من هدي إلى الإسلام ورزق الكفاف وقنع به

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث4138  
´قناعت کا بیان۔`
عبداللہ بن عمرو بن العاص رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: کامیاب ہو گیا وہ شخص جس کو اسلام کی ہدایت نصیب ہوئی، اور ضرورت کے مطابق روزی ملی، اور اس نے اس پر قناعت کی۔‏‏‏‏ [سنن ابن ماجه/كتاب الزهد/حدیث: 4138]
اردو حاشہ:
فوائد و مسائل:
(1)
اسلام سب سے بڑی دولت ہے کیونکہ اس میں آخرت میں جنت ملتی ہے جس سے بڑی کوئی نعمت نہیں۔

(2)
رزق كفاف کا مطلب اتنی روزی ہے جس سے بنیادی ضروریات بغیر فضول خرچی کے پوری ہوتی رہیں اور قرض اٹھانے کی ضرورت نہ پڑے۔

(3)
کامیابی دولت کے ڈھیر جمع کرنے کا نام نہیں بلکہ موجود رزق پر قناعت اور شکر اصل اور بڑی دولت اور بڑی کامیابی ہے۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث\صفحہ نمبر: 4138   
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 2348  
´بقدر کفاف (روزمرہ کے خرچ) پر صبر کی ترغیب۔`
عبداللہ بن عمرو رضی الله عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: کامیاب ہوا وہ شخص جس نے اسلام قبول کیا اور بقدر «كفاف» اسے روزی حاصل ہوئی اور اللہ نے اسے (اپنے دئیے ہوئے پر) «قانع» بنا دیا ۱؎۔ [سنن ترمذي/كتاب الزهد/حدیث: 2348]
اردو حاشہ:
وضاحت:
1؎:
آخرت کی کامیابی کا دارومدارصرف اورصرف اسلام ہے،
اگر بدقسمتی سے کسی کا دامن دولت اسلام سے خالی رہا تو دنیا بھر کے خزانے اسے اخروی کامیابی سے ہمکنارنہیں کرسکتے،
اسی طرح بقدرضرورت اوربرابرسرابر والی زندگی میں جو امن وسکون میسر ہے وہ زیادہ سے زیادہ دولت کمانے کی خواہش رکھنے والے انسان کو کبھی حاصل نہیں ہوسکتی،
گویا بقدرکفاف روزی کے ساتھ قناعت واستغنا کا مل جانا امن وسکون کی ضمانت ہے۔
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث\صفحہ نمبر: 2348   


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.