الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن ترمذي کل احادیث 3956 :حدیث نمبر
سنن ترمذي
کتاب: زہد، ورع، تقوی اور پرہیز گاری
Chapters On Zuhd
58. باب مَا جَاءَ فِي حِفْظِ اللِّسَانِ
58. باب: زبان کی حفاظت کا بیان۔
حدیث نمبر: 2407
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا محمد بن موسى البصري، حدثنا حماد بن زيد، عن ابي الصهباء، عن سعيد بن جبير، عن ابي سعيد الخدري رفعه , قال: " إذا اصبح ابن آدم , فإن الاعضاء كلها تكفر اللسان، فتقول: اتق الله فينا فإنما نحن بك فإن استقمت استقمنا وإن اعوججت اعوججنا ".حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ مُوسَى الْبَصْرِيُّ، حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ، عَنْ أَبِي الصَّهْبَاءِ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ رَفَعَهُ , قَالَ: " إِذَا أَصْبَحَ ابْنُ آدَمَ , فَإِنَّ الْأَعْضَاءَ كُلَّهَا تُكَفِّرُ اللِّسَانَ، فَتَقُولُ: اتَّقِ اللَّهَ فِينَا فَإِنَّمَا نَحْنُ بِكَ فَإِنِ اسْتَقَمْتَ اسْتَقَمْنَا وَإِنِ اعْوَجَجْتَ اعْوَجَجْنَا ".
ابو سعید خدری رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: انسان جب صبح کرتا ہے تو اس کے سارے اعضاء زبان کے سامنے اپنی عاجزی کا اظہار کرتے ہیں اور کہتے ہیں: تو ہمارے سلسلے میں اللہ سے ڈر اس لیے کہ ہم تیرے ساتھ ہیں اگر تو سیدھی رہی تو ہم سب سیدھے رہیں گے اور اگر تو ٹیڑھی ہو گئی تو ہم سب بھی ٹیڑھے ہو جائیں گے ۱؎۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ المؤلف (تحفة الأشراف: 4037) (حسن)»

وضاحت:
۱؎: اس حدیث میں زبان کو سارے اعضاء کے سدھار کا مرکز بتایا گیا ہے، حالانکہ احادیث سے معلوم ہوتا ہے کہ ان سب کا مرکز دل ہے، توفیق کی صورت یہ ہے کہ زبان کو جسم کے ترجمان کی حیثیت حاصل ہے، اس لیے مجازا اسے سارے اعضاء کا مرکز کہا گیا، ورنہ مرکز دل ہے نہ کہ زبان۔

قال الشيخ الألباني: حسن، المشكاة (4838 / التحقيق الثانى)
   جامع الترمذي2407سعد بن مالكاتق الله فينا فإن استقمت استقمنا وإن اعوججت اعوججنا

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 2407  
´زبان کی حفاظت کا بیان۔`
ابو سعید خدری رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: انسان جب صبح کرتا ہے تو اس کے سارے اعضاء زبان کے سامنے اپنی عاجزی کا اظہار کرتے ہیں اور کہتے ہیں: تو ہمارے سلسلے میں اللہ سے ڈر اس لیے کہ ہم تیرے ساتھ ہیں اگر تو سیدھی رہی تو ہم سب سیدھے رہیں گے اور اگر تو ٹیڑھی ہو گئی تو ہم سب بھی ٹیڑھے ہو جائیں گے ۱؎۔ [سنن ترمذي/كتاب الزهد/حدیث: 2407]
اردو حاشہ:
وضاحت:
1؎:
اس حدیث میں زبان کو سارے اعضاء کے سدھارکا مرکز بتایا گیا ہے،
حالانکہ احادیث سے معلوم ہوتا ہے کہ ان سب کا مرکزدل ہے،
توفیق کی صورت یہ ہے کہ زبان کوجسم کے ترجمان کی حیثیت حاصل ہے،
اس لیے مجازاًاسے سارے اعضاء کا مرکز کہا گیا،
ورنہ مرکزدل ہے نہ کہ زبان۔
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث\صفحہ نمبر: 2407   

حدیث نمبر: 2407M
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا هناد، حدثنا ابو اسامة، عن حماد بن زيد، نحوه ولم يرفعه، وهذا اصح من حديث محمد بن موسى، قال ابو عيسى: هذا حديث لا نعرفه إلا من حديث حماد بن زيد، وقد رواه غير واحد، عن حماد بن زيد , ولم يرفعوه.حَدَّثَنَا هَنَّادٌ، حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَةَ، عَنْ حَمَّادِ بْنِ زَيْدٍ، نَحْوَهُ وَلَمْ يَرْفَعْهُ، وَهَذَا أَصَحُّ مِنْ حَدِيثِ مُحَمَّدِ بْنِ مُوسَى، قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ لَا نَعْرِفُهُ إِلَّا مِنْ حَدِيثِ حَمَّادِ بْنِ زَيْدٍ، وَقَدْ رَوَاهُ غَيْرُ وَاحِدٍ، عَنْ حَمَّادِ بْنِ زَيْدٍ , وَلَمْ يَرْفَعُوهُ.
اس سند سے ابو سعید خدری سے موقوفا اسی جیسی حدیث مروی ہے اور یہ روایت محمد بن موسیٰ کی روایت سے زیادہ صحیح ہے۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
اس حدیث کو ہم صرف حماد بن زید کی روایت سے جانتے ہیں اس حدیث کو حماد بن زید سے کئی راویوں نے روایت کیا ہے، لیکن یہ ساری روایتیں غیر مرفوع ہیں۔

تخریج الحدیث: «انظر ماقبلہ (حسن)»

قال الشيخ الألباني: حسن، المشكاة (4838 / التحقيق الثانى)

حدیث نمبر: 2407M
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا هناد، حدثنا ابو اسامة، عن حماد بن زيد، نحوه ولم يرفعه، وهذا اصح من حديث محمد بن موسى، قال ابو عيسى: هذا حديث لا نعرفه إلا من حديث حماد بن زيد، وقد رواه غير واحد، عن حماد بن زيد , ولم يرفعوه.حَدَّثَنَا هَنَّادٌ، حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَةَ، عَنْ حَمَّادِ بْنِ زَيْدٍ، نَحْوَهُ وَلَمْ يَرْفَعْهُ، وَهَذَا أَصَحُّ مِنْ حَدِيثِ مُحَمَّدِ بْنِ مُوسَى، قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ لَا نَعْرِفُهُ إِلَّا مِنْ حَدِيثِ حَمَّادِ بْنِ زَيْدٍ، وَقَدْ رَوَاهُ غَيْرُ وَاحِدٍ، عَنْ حَمَّادِ بْنِ زَيْدٍ , وَلَمْ يَرْفَعُوهُ.
اس سند سے ابو سعید خدری سے موقوفا اسی جیسی حدیث مروی ہے اور یہ روایت محمد بن موسیٰ کی روایت سے زیادہ صحیح ہے۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
اس حدیث کو ہم صرف حماد بن زید کی روایت سے جانتے ہیں اس حدیث کو حماد بن زید سے کئی راویوں نے روایت کیا ہے، لیکن یہ ساری روایتیں غیر مرفوع ہیں۔

تخریج الحدیث: «انظر ماقبلہ (حسن)»

قال الشيخ الألباني: حسن، المشكاة (4838 / التحقيق الثانى)


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.