الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن ترمذي کل احادیث 3956 :حدیث نمبر
سنن ترمذي
کتاب: جنت کا وصف اور اس کی نعمتوں کا تذکرہ
Chapters on the description of Paradise
3. باب مَا جَاءَ فِي صِفَةِ غُرَفِ الْجَنَّةِ
3. باب: جنت کے کمروں کا بیان۔
Chapter: ….
حدیث نمبر: 2527
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا علي بن حجر، حدثنا علي بن مسهر، عن عبد الرحمن بن إسحاق، عن النعمان بن سعد، عن علي قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " إن في الجنة لغرفا يرى ظهورها من بطونها، وبطونها من ظهورها، فقام إليه اعرابي فقال: لمن هي يا رسول الله؟ قال: " هي لمن اطاب الكلام، واطعم الطعام، وادام الصيام، وصلى لله بالليل والناس نيام " , قال ابو عيسى: هذا حديث غريب، وقد تكلم بعض اهل العلم في عبد الرحمن بن إسحاق هذا من قبل حفظه وهو كوفي، وعبد الرحمن بن إسحاق القرشي مدني وهو اثبت من هذا.حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ حُجْرٍ، حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ مُسْهِرٍ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ إِسْحَاق، عَنِ النُّعْمَانِ بْنِ سَعْدٍ، عَنْ عَلِيٍّ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " إِنَّ فِي الْجَنَّةِ لَغُرَفًا يُرَى ظُهُورُهَا مِنْ بُطُونِهَا، وَبُطُونُهَا مِنْ ظُهُورِهَا، فَقَامَ إِلَيْهِ أَعْرَابِيٌّ فَقَالَ: لِمَنْ هِيَ يَا رَسُولَ اللَّهِ؟ قَالَ: " هِيَ لِمَنْ أَطَابَ الْكَلَامَ، وَأَطْعَمَ الطَّعَامَ، وَأَدَامَ الصِّيَامَ، وَصَلَّى لِلَّهِ بِاللَّيْلِ وَالنَّاسُ نِيَامٌ " , قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ غَرِيبٌ، وَقَدْ تَكَلَّمَ بَعْضُ أَهْلِ الْعِلْمِ فِي عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ إِسْحَاق هَذَا مِنْ قِبَلِ حِفْظِهِ وَهُوَ كُوفِيٌّ، وَعَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ إِسْحَاق الْقُرَشِيُّ مَدَنِيٌّ وَهُوَ أَثْبَتُ مِنْ هَذَا.
علی رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جنت میں ایسے کمرے ہیں جن کا بیرونی حصہ اندر سے اور اندرونی حصہ باہر سے نظر آئے گا۔ ایک دیہاتی نے کھڑے ہو کر عرض کیا: اللہ کے رسول! یہ کن لوگوں کے لیے ہوں گے؟ آپ نے فرمایا: یہ اس کے لیے ہوں گے جو اچھی گفتگو کرے، کھانا کھلائے، پابندی سے روزے رکھے اور جب لوگ سو رہے ہوں تو اللہ کی رضا کے لیے رات میں نماز پڑھے۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- یہ حدیث غریب ہے،
۲- بعض اہل علم نے عبدالرحمٰن بن اسحاق کے بارے میں ان کے حافظہ کے تعلق سے کلام کیا ہے، یہ کوفی ہیں اور عبدالرحمٰن بن اسحاق جو قریشی ہیں وہ مدینہ کے رہنے والے ہیں اور یہ عبدالرحمٰن کوفی سے اثبت ہیں۔

تخریج الحدیث: «انظر حدیث رقم 1984 (حسن لغیرہ) (دیکھیے مذکورہ حدیث کے تحت اس پر بحث)»

قال الشيخ الألباني: حسن، التعليق الرغيب (2 / 46)، المشكاة (1233)

قال الشيخ زبير على زئي: (2527) إسناده ضعيف / تقدم:1984
   صحيح البخاري3243عبد الله بن قيسالخيمة درة مجوفة طولها في السماء ثلاثون ميلا في كل زاوية منها للمؤمن أهل لا يراهم الآخرون
   صحيح البخاري4879عبد الله بن قيسفي الجنة خيمة من لؤلؤة مجوفة عرضها ستون ميلا في كل زاوية منها أهل ما يرون الآخرين يطوف عليهم المؤمنون وجنتان من فضة آنيتهما وما فيهما وجنتان من كذا آنيتهما وما فيهما وما بين القوم وبين أن ينظروا إلى ربهم إلا رداء الكبر على وجهه في جنة عدن
   صحيح مسلم7158عبد الله بن قيسللمؤمن في الجنة لخيمة من لؤلؤة واحدة مجوفة طولها ستون ميلا للمؤمن فيها أهلون يطوف عليهم المؤمن فلا يرى بعضهم بعضا
   صحيح مسلم7160عبد الله بن قيسالخيمة درة طولها في السماء ستون ميلا في كل زاوية منها أهل للمؤمن لا يراهم الآخرون
   صحيح مسلم7159عبد الله بن قيسفي الجنة خيمة من لؤلؤة مجوفة عرضها ستون ميلا في كل زاوية منها أهل ما يرون الآخرين يطوف عليهم المؤمن
   جامع الترمذي2527عبد الله بن قيسفي الجنة لخيمة من درة مجوفة عرضها ستون ميلا في كل زاوية منها أهل ما يرون الآخرين يطوف عليهم المؤمن
   صحيح البخاري7444عبد الله بن قيسجنتان من فضة آنيتهما وما فيهما وجنتان من ذهب آنيتهما وما فيهما ما بين القوم وبين أن ينظروا إلى ربهم إلا رداء الكبر على وجهه في جنة عدن
   صحيح البخاري4878عبد الله بن قيسجنتان من فضة آنيتهما وما فيهما وجنتان من ذهب آنيتهما وما فيهما ما بين القوم وبين أن ينظروا إلى ربهم إلا رداء الكبر على وجهه في جنة عدن
   صحيح مسلم448عبد الله بن قيسجنتان من فضة آنيتهما وما فيهما وجنتان من ذهب آنيتهما وما فيهما ما بين القوم وبين أن ينظروا إلى ربهم إلا رداء الكبرياء على وجهه في جنة عدن
   جامع الترمذي2527عبد الله بن قيسفي الجنة جنتين آنيتهما وما فيهما من فضة وجنتين آنيتهما وما فيهما من ذهب ما بين القوم وبين أن ينظروا إلى ربهم إلا رداء الكبرياء على وجهه في جنة عدن
   سنن ابن ماجه186عبد الله بن قيسجنتان من فضة آنيتهما وما فيهما وجنتان من ذهب آنيتهما وما فيهما ما بين القوم وبين أن ينظروا إلى ربهم تبارك و إلا رداء الكبرياء على وجهه في جنة عدن
   جامع الترمذي1984علي بن أبي طالبفي الجنة غرفا ترى ظهورها من بطونها وبطونها من ظهورها لمن أطاب الكلام أطعم الطعام أدام الصيام صلى لله بالليل والناس نيام
   جامع الترمذي2527علي بن أبي طالبفي الجنة لغرفا يرى ظهورها من بطونها وبطونها من ظهورها لمن أطاب الكلام أطعم الطعام أدام الصيام صلى لله بالليل والناس نيام

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  حافظ عمران ايوب لاهوري حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري 4878  
´جنت کے باغ`
«. . . قَالَ:" جَنَّتَانِ مِنْ فِضَّةٍ آنِيَتُهُمَا وَمَا فِيهِمَا، وَجَنَّتَانِ مِنْ ذَهَبٍ آنِيَتُهُمَا . . .»
. . . رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ (جنت میں) دو باغ ہوں گے جن کے برتن اور تمام دوسری چیزیں چاندی کی ہوں گی اور دو دوسرے باغ ہوں گے جن کے برتن اور تمام دوسری چیزیں سونے کے ہوں گے . . . [صحيح البخاري/كِتَاب تَفْسِيرِ الْقُرْآنِ/بَابُ قَوْلِهِ: {وَمِنْ دُونِهِمَا جَنَّتَانِ: 4878]

تخريج الحديث:
[113۔ البخاري فى: 65 كتاب التفسير: 1 باب قوله ومن دونهما جنتان 4878 مسلم 180]

لغوی توضیح:
«جَنَّتَان» کی واحد «جَنَّة» ہے، معنی ہے باغ۔
«آنِيَتُهُمَا» ان کے برتن۔
«رِدَاء» چادر۔
   جواہر الایمان شرح الولووالمرجان، حدیث\صفحہ نمبر: 113   
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث186  
´جہمیہ کا انکار صفات باری تعالیٰ۔`
ابوموسیٰ اشعری (عبداللہ بن قیس) رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: دو جنتیں ایسی ہیں کہ ان کے برتن اور ساری چیزیں چاندی کی ہیں، اور دو جنتیں ایسی ہیں کہ ان کے برتن اور ان کی ساری چیزیں سونے کی ہیں، جنت عدن میں لوگوں کے اور ان کے رب کے دیدار کے درمیان صرف اس کے چہرے پہ پڑی کبریائی کی چادر ہو گی جو دیدار سے مانع ہو گی ۱؎۔ [سنن ابن ماجه/(أبواب كتاب السنة)/حدیث: 186]
اردو حاشہ:
(1)
اس حدیث میں دیدار الہی کا اثبات ہے۔

(2)
اہل جنت جب جنت میں داخل ہو جائیں گے تو اللہ کی زیارت ہو سکے گی۔
صرف اللہ تعالیٰ کی کبریائی کی چادر دیدار سے مانع ہو گی۔
جب اللہ تعالیٰ اپنی رحمت و فضل کا اظہار کرے گا تو وہ مانع دور اور دیدار کا شرف حاصل ہو جائے گا۔

(3)
اللہ تعالیٰ کے چہرہ اقدس پر کبریائی کی چادر ہو گی۔
اس امر کو یوں ہی تسلیم کرنا ہو گا، تاویل کی ضرورت نہیں، ورنہ انکار لازم آئے گا۔

(4)
جنت کی نعمتیں بے شمار اور بے مثال ہیں۔
قرآن و حدیث میں جو کچھ بیان کیا گیا ہے وہ صرف اس حد تک ہے جس قدر انسان سمجھ سکیں۔
جنت کی چاندی اور سونا بھی دنیا کی چاندی اور سونے کی طرح نہیں، بلکہ اس قدر عمدہ اور اعلیٰ ہے کہ اس کا تصور بھی نہیں کیا جا سکتا۔

(5)
ان جنتوں کی چیزیں سونے چاندی کی ہوں گی، مثلا:
برتن، پلنگ، تخت، اور درخت وغیرہ۔
واللہ أعلم.
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث\صفحہ نمبر: 186   
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 1984  
´معروف (بھلی بات) کہنے کی فضیلت کا بیان۔`
علی رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جنت میں ایسے بالاخانے ہیں جن کا بیرونی حصہ اندر سے اور اندرونی حصہ باہر سے نظر آئے گا، (یہ سن کر) ایک اعرابی نے کھڑے ہو کر عرض کیا: اللہ کے رسول! کس کے لیے ہیں؟ آپ نے فرمایا: جو اچھی طرح بات کرے، کھانا کھلائے، خوب روزہ رکھے اور اللہ کی رضا کے لیے رات میں نماز پڑھے جب کہ لوگ سوئے ہوں ۱؎۔ [سنن ترمذي/كتاب البر والصلة/حدیث: 1984]
اردو حاشہ:
وضاحت:
1؎:
خوش کلامی،
کثرت سے روزے رکھنا،
اور رات میں جب کہ لوگ سوئے ہوئے ہوں اللہ کے لیے نماز پڑھنی یہ ایسے اعمال ہیں جو جنت کے بالاخانوں تک پہنچانے والے ہیں،
شرط یہ ہے کہ یہ سب اعمال ریاکاری اور دکھاوے سے خالی ہوں۔

نوٹ:
(سند میں عبد الرحمن بن اسحاق واسطی سخت ضعیف راوی ہے،
لیکن شواہد کی بنا پر یہ حدیث حسن لغیرہ ہے)
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث\صفحہ نمبر: 1984   
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 2527  
´جنت کے کمروں کا بیان۔`
علی رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جنت میں ایسے کمرے ہیں جن کا بیرونی حصہ اندر سے اور اندرونی حصہ باہر سے نظر آئے گا۔‏‏‏‏ ایک دیہاتی نے کھڑے ہو کر عرض کیا: اللہ کے رسول! یہ کن لوگوں کے لیے ہوں گے؟ آپ نے فرمایا: یہ اس کے لیے ہوں گے جو اچھی گفتگو کرے، کھانا کھلائے، پابندی سے روزے رکھے اور جب لوگ سو رہے ہوں تو اللہ کی رضا کے لیے رات میں نماز پڑھے۔‏‏‏‏ [سنن ترمذي/كتاب صفة الجنة/حدیث: 2527]
اردو حاشہ:
نوٹ:
(دیکھیے:
مذکورہ حدیث کے تحت اس پر بحث)
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث\صفحہ نمبر: 2527   


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.