الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن ترمذي کل احادیث 3956 :حدیث نمبر
سنن ترمذي
کتاب: جنت کا وصف اور اس کی نعمتوں کا تذکرہ
Chapters on the description of Paradise
17. باب مِنْهُ
17. باب: رویت باری تعالیٰ سے متعلق ایک اور باب۔
Chapter: ….
حدیث نمبر: 2553
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا عبد بن حميد، اخبرني شبابة، عن إسرائيل، عن ثوير، قال: سمعت ابن عمر، يقول: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " إن ادنى اهل الجنة منزلة لمن ينظر إلى جنانه وازواجه ونعيمه وخدمه وسرره مسيرة الف سنة، واكرمهم على الله من ينظر إلى وجهه غدوة وعشية ثم قرا رسول الله صلى الله عليه وسلم: وجوه يومئذ ناضرة {22} إلى ربها ناظرة {23} سورة القيامة آية 22-23 " قال ابو عيسى: وقد روي هذا الحديث من غير وجه عن إسرائيل، عن ثوير، عن ابن عمر مرفوع، ورواه عبد الملك بن ابجر، عن ثوير، عن ابن عمر موقوف , وروى عبيد الله الاشجعي، عن سفيان، عن ثوير، عن مجاهد، عن ابن عمر قوله ولم يرفعه.حَدَّثَنَا عَبْدُ بْنُ حُمَيْدٍ، أَخْبَرَنِي شَبَابَةُ، عَنْ إِسْرَائِيلَ، عَنْ ثُوَيْرٍ، قَال: سَمِعْتُ ابْنَ عُمَرَ، يَقُولُ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " إِنَّ أَدْنَى أَهْلِ الْجَنَّةِ مَنْزِلَةً لَمَنْ يَنْظُرُ إِلَى جِنَانِهِ وَأَزْوَاجِهِ وَنَعِيمِهِ وَخَدَمِهِ وَسُرُرِهِ مَسِيرَةَ أَلْفِ سَنَةٍ، وَأَكْرَمَهُمْ عَلَى اللَّهِ مَنْ يَنْظُرُ إِلَى وَجْهِهِ غَدْوَةً وَعَشِيَّةً ثُمَّ قَرَأَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: وُجُوهٌ يَوْمَئِذٍ نَاضِرَةٌ {22} إِلَى رَبِّهَا نَاظِرَةٌ {23} سورة القيامة آية 22-23 " قَالَ أَبُو عِيسَى: وَقَدْ رُوِيَ هَذَا الْحَدِيثُ مِنْ غَيْرِ وَجْهٍ عَنْ إِسْرَائِيلَ، عَنْ ثُوَيْرٍ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ مَرْفُوعٌ، وَرَوَاهُ عَبْدُ الْمَلِكِ بْنُ أَبْجَرَ، عَنْ ثُوَيْرٍ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ مَوْقُوفٌ , وَرَوَى عُبَيْدُ اللَّهِ الْأَشْجَعِيُّ، عَنْ سُفْيَانَ، عَنْ ثُوَيْرٍ، عَنْ مُجَاهِدٍ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ قَوْلَهُ وَلَمْ يَرْفَعْهُ.
عبداللہ بن عمر رضی الله عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: سب سے کم تر درجے کا جنتی وہ ہو گا جو اپنے باغات، بیویوں، نعمتوں، خادموں اور تختوں کی طرف دیکھے گا جو ایک ہزار سال کی مسافت پر مشتمل ہوں گے، اور اللہ کے پاس سب سے مکرم وہ ہو گا جو اللہ کے چہرے کی طرف صبح و شام دیکھے۔ پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ آیت تلاوت فرمائی «وجوه يومئذ ناضرة إلى ربها ناظرة» اس دن بہت سے چہرے تروتازہ اور بارونق ہوں گے، اپنے رب کی طرف دیکھتے ہوں گے (القیامۃ: ۲۲، ۲۳)۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
یہ حدیث کئی سندوں سے اسرائیل کے واسطہ سے جسے وہ ثویر سے، اور ثویر ابن عمر سے روایت کرتے ہیں مرفوعاً آئی ہے۔ جب کہ اسے عبدالملک بن جبر نے ثویر کے واسطہ سے ابن عمر سے موقوفاً روایت کیا ہے، اور عبیداللہ بن اشجعی نے سفیان سے، سفیان نے ثویر سے، ثویر نے مجاہد سے اور مجاہد نے ابن عمر سے ان کے اپنے قول کی حیثیت سے اسے غیر مرفوع روایت کیا ہے۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ المؤلف، وأعادہ في تفسیر القیامة (3330) (تحفة الأشراف: 6666)، وانظرحم (2/13، 64) (ضعیف) (سند میں ثویر ضعیف اور رافضی راوی ہے)»

قال الشيخ الألباني: ضعيف، الضعيفة (1985) // ضعيف الجامع الصغير (1382) //

قال الشيخ زبير على زئي: (2553) إسناده ضعيف / يأتي: 3330
ثوير: ضعيف (تقدم:501)
   جامع الترمذي3330عبد الله بن عمرأدنى أهل الجنة منزلة لمن ينظر إلى جنانه وأزواجه وخدمه وسرره مسيرة ألف سنة وأكرمهم على الله من ينظر إلى وجهه غدوة وعشية ثم قرأ رسول الله وجوه يومئذ ناضرة إلى ربها ناظرة
   جامع الترمذي2553عبد الله بن عمرأدنى أهل الجنة منزلة لمن ينظر إلى جنانه وأزواجه ونعيمه وخدمه وسرره مسيرة ألف سنة وأكرمهم على الله من ينظر إلى وجهه غدوة وعشية ثم قرأ رسول الله وجوه يومئذ ناضرة إلى ربها ناظرة

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 2553  
´رویت باری تعالیٰ سے متعلق ایک اور باب۔`
عبداللہ بن عمر رضی الله عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: سب سے کم تر درجے کا جنتی وہ ہو گا جو اپنے باغات، بیویوں، نعمتوں، خادموں اور تختوں کی طرف دیکھے گا جو ایک ہزار سال کی مسافت پر مشتمل ہوں گے، اور اللہ کے پاس سب سے مکرم وہ ہو گا جو اللہ کے چہرے کی طرف صبح و شام دیکھے۔ پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ آیت تلاوت فرمائی «وجوه يومئذ ناضرة إلى ربها ناظرة» اس دن بہت سے چہرے تروتازہ اور بارونق ہوں گے، اپنے رب کی طرف دیکھتے ہوں گے (القیامۃ: ۲۲، ۲۳)۔ [سنن ترمذي/كتاب صفة الجنة/حدیث: 2553]
اردو حاشہ:
وضاحت:
1؎:
اس دن بہت سے چہرے تروتازہ اور بارونق ہوں گے،
اپنے رب کی طرف دیکھتے ہوں گے۔
(القیامۃ: 22، 23)
نوٹ:
(سند میں ثویر ضعیف اور رافضی راوی ہے)
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث\صفحہ نمبر: 2553   

حدیث نمبر: 2553M
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا بذلك ابو كريب محمد بن العلاء، حدثنا عبيد الله الاشجعي، عن سفيان، عن ثوير، عن مجاهد، عن ابن عمر نحوه ولم يرفعه.حَدَّثَنَا بِذَلِكَ أَبُو كُرَيْبٍ مُحَمَّدُ بْنُ الْعَلَاءِ، حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ الْأَشْجَعِيُّ، عَنْ سُفْيَانَ، عَنْ ثُوَيْرٍ، عَنْ مُجَاهِدٍ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ نَحْوَهُ وَلَمْ يَرْفَعْهُ.
اس سند سے عبداللہ بن عمر سے اسی جیسی حدیث مروی ہے، مگر اسے (راوی نے) مرفوع نہیں کیا۔

تخریج الحدیث: «انظر ماقبلہ (ضعیف)»

قال الشيخ الألباني: ضعيف، الضعيفة (1985) // ضعيف الجامع الصغير (1382) //


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.