الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن ترمذي کل احادیث 3956 :حدیث نمبر
سنن ترمذي
کتاب: جنت کا وصف اور اس کی نعمتوں کا تذکرہ
Chapters on the description of Paradise
23. باب مَا جَاءَ مَا لأَدْنَى أَهْلِ الْجَنَّةِ مِنَ الْكَرَامَةِ
23. باب: ادنیٰ درجہ کے جنتی کے اعزاز و اکرام کا بیان۔
حدیث نمبر: 2563
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا بندار، حدثنا معاذ بن هشام، حدثنا ابي، عن عامر الاحول، عن ابي الصديق الناجي، عن ابي سعيد الخدري، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " المؤمن إذا اشتهى الولد في الجنة كان حمله ووضعه وسنه في ساعة كما يشتهي ", قال ابو عيسى: هذا حديث حسن غريب، وقد اختلف اهل العلم في هذا، فقال بعضهم: في الجنة جماع ولا يكون ولد، هكذا روي عن طاوس , ومجاهد , وإبراهيم النخعي، وقال محمد: قال إسحاق بن إبراهيم في حديث النبي صلى الله عليه وسلم: " إذا اشتهى المؤمن الولد في الجنة كان في ساعة واحدة كما يشتهي ولكن لا يشتهي " , قال محمد، وقد روي عن ابي رزين العقيلي، عن النبي صلى الله عليه وسلم قال: " إن اهل الجنة لا يكون لهم فيها ولد " , وابو الصديق الناجي اسمه: بكر بن عمرو ويقال: بكر بن قيس ايضا.حَدَّثَنَا بُنْدَارٌ، حَدَّثَنَا مُعَاذُ بْنُ هِشَامٍ، حَدَّثَنَا أَبِي، عَنْ عَامِرٍ الْأَحْوَلِ، عَنْ أَبِي الصِّدِّيقِ النَّاجِيِّ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " الْمُؤْمِنُ إِذَا اشْتَهَى الْوَلَدَ فِي الْجَنَّةِ كَانَ حَمْلُهُ وَوَضْعُهُ وَسِنُّهُ فِي سَاعَةٍ كَمَا يَشْتَهِي ", قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ غَرِيبٌ، وَقَدِ اخْتَلَفَ أَهْلُ الْعِلْمِ فِي هَذَا، فَقَالَ بَعْضُهُمْ: فِي الْجَنَّةِ جِمَاعٌ وَلَا يَكُونُ وَلَدٌ، هَكَذَا رُوِيَ عَنْ طَاوُسٍ , وَمُجَاهِدٍ , وَإِبْرَاهِيمَ النَّخَعِيِّ، وَقَالَ مُحَمَّدٌ: قَالَ إِسْحَاق بْنُ إِبْرَاهِيمَ فِي حَدِيثِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " إِذَا اشْتَهَى الْمُؤْمِنُ الْوَلَدَ فِي الْجَنَّةِ كَانَ فِي سَاعَةٍ وَاحِدَةٍ كَمَا يَشْتَهِي وَلَكِنْ لَا يَشْتَهِي " , قَالَ مُحَمَّدٌ، وَقَدْ رُوِيَ عَنْ أَبِي رَزِينٍ الْعُقَيْلِيِّ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " إِنَّ أَهْلَ الْجَنَّةِ لَا يَكُونُ لَهُمْ فِيهَا وَلَدٌ " , وَأَبُو الصِّدِّيقِ النَّاجِيِّ اسْمُهُ: بَكْرُ بْنُ عَمْرٍو وَيُقَالُ: بَكْرُ بْنُ قَيْسٍ أَيْضًا.
ابو سعید خدری رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جب مومن جنت میں لڑکے کی خواہش کرے گا تو حمل ٹھہرنا، ولادت ہونا اور اس کی عمر بڑھنا یہ سب کچھ اس کی خواہش کے مطابق ایک ساعت میں ہو گا۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- یہ حدیث حسن غریب ہے،
۲- اس بارے میں اہل علم کا اختلاف ہے، بعض لوگ کہتے ہیں: جنت میں جماع تو ہو گا مگر بچہ نہیں پیدا ہو گا۔ طاؤس، مجاہد اور ابراہیم نخعی سے اسی طرح مروی ہے،
۳- محمد بن اسماعیل بخاری کہتے ہیں کہ اسحاق بن ابراہیم بن راہویہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی اس حدیث کے بارے میں کہتے ہیں: جب جنت میں مومن بچے کی خواہش کرے گا تو یہ ایک ساعت میں ہو جائے گا، جیسے ہی وہ خواہش کرے گا لیکن وہ ایسی خواہش نہیں کرے گا،
۴- محمد بن اسماعیل بخاری کہتے ہیں: ابورزین عقیلی رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جنتی کے لیے جنت میں کوئی بچہ نہیں ہو گا،
۵- ابوصدیق ناجی کا نام بکر بن عمرو ہے، انہیں بکر بن قیس بھی کہا جاتا ہے۔

تخریج الحدیث: «سنن ابن ماجہ/الزہد 39 (4338) (تحفة الأشراف: 3977) (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح ظلال الجنة (528)
   جامع الترمذي2563سعد بن مالكالمؤمن إذا اشتهى الولد في الجنة كان حمله ووضعه وسنه في ساعة كما يشتهي
   سنن ابن ماجه4338سعد بن مالكالمؤمن إذا اشتهى الولد في الجنة كان حمله ووضعه في ساعة واحدة كما يشتهي

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث4338  
´جنت کے احوال و صفات کا بیان۔`
ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: مومن جب جنت میں اولاد کی خواہش کرے گا، تو حمل اور وضع حمل اس کی خواہش کے موافق سب ایک گھڑی میں ہو جائے گا۔‏‏‏‏ [سنن ابن ماجه/كتاب الزهد/حدیث: 4338]
اردو حاشہ:
فوائد و مسائل:
(1)
جنت میں اسباب و نتائج کا وہ سلسلہ نہیں جو اللہ نے دنیا مین قائم کیا ہے۔
اس لیے ہر خواہش کی تکمیل فورا ہو جائے گی۔

(2)
اللہ تعالی جسے چاہے بغیر اعمال کے جنت میں داخل کر سکتا ہے۔
جیسے جنت کی حوریں اور خادم غلمان وہیں پیدا کیے گئے ہیں۔
اسی طرح جنت میں پیدا ہو نے والا بچہ پیدائشی جنتی ھو گا۔

(3)
جنت میں داخل کرنا اللہ کا فضل ہے اور سبب کے لیے ضروری نہیں کہ اس کا کوئی سبب یا عمل وغیرہ ہو۔
جبکہ جہنم میں داخلہ ایک سزا ہے اور سزا بغیر جرم کے نہیں ملتی لہٰذا کسی کو بغیر جرم کے جہنم میں داخل نہیں کیا جائے گا۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث\صفحہ نمبر: 4338   


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.