الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن ترمذي کل احادیث 3956 :حدیث نمبر
سنن ترمذي
کتاب: جہنم اور اس کی ہولناکیوں کا تذکرہ
The Book on the Description of Hellfire
حدیث نمبر: 2604
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا محمود بن غيلان، حدثنا وهب بن جرير، عن شعبة، عن ابي إسحاق، عن النعمان بن بشير، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم قال: " إن اهون اهل النار عذابا يوم القيامة رجل في اخمص قدميه جمرتان يغلي منهما دماغه " , قال ابو عيسى: هذا حديث حسن صحيح، وفي الباب عن العباس بن عبد المطلب، وابي سعيد الخدري، وابي هريرة.حَدَّثَنَا مَحْمُودُ بْنُ غَيْلَانَ، حَدَّثَنَا وَهْبُ بْنُ جَرِيرٍ، عَنْ شُعْبَةَ، عَنْ أَبِي إِسْحَاق، عَنِ النُّعْمَانِ بْنِ بَشِيرٍ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " إِنَّ أَهْوَنَ أَهْلِ النَّارِ عَذَابًا يَوْمَ الْقِيَامَةِ رَجُلٌ فِي أَخْمَصِ قَدَمَيْهِ جَمْرَتَانِ يَغْلِي مِنْهُمَا دِمَاغُهُ " , قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ، وفي الباب عن الْعَبَّاسِ بْنِ عَبْدِ الْمُطَّلِبِ، وَأَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ، وَأَبِي هُرَيْرَةَ.
نعمان بن بشیر رضی الله عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: قیامت کے دن سب سے ہلکا عذاب والا وہ جہنمی ہو گا جس کے تلوے میں دو انگارے ہوں گے جن سے اس کا دماغ کھول رہا ہو گا ۱؎۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- یہ حدیث حسن صحیح ہے،
۲- اس باب میں عباس بن عبدالمطلب، ابو سعید خدری اور ابوہریرہ رضی الله عنہم سے بھی احادیث آئی ہیں۔

تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/الرقاق 15 (6561، 6562)، صحیح مسلم/الإیمان 91 (213) (تحفة الأشراف: 11636)، و مسند احمد (4/274) (صحیح)»

وضاحت:
۱؎: اغلب یہی ہے کہ اس سے ابوطالب مراد ہیں کیونکہ مسلم اور دیگر لوگوں کی دیگر روایات میں اس کی صراحت ہے۔

قال الشيخ الألباني: صحيح، الصحيحة (1680)
   صحيح البخاري6561نعمان بن بشيرأهون أهل النار عذابا يوم القيامة لرجل توضع في أخمص قدميه جمرة يغلي منها دماغه
   صحيح البخاري6562نعمان بن بشيرأهون أهل النار عذابا يوم القيامة رجل على أخمص قدميه جمرتان يغلي منهما دماغه كما يغلي المرجل والقمقم
   صحيح مسلم517نعمان بن بشيرأهون أهل النار عذابا من له نعلان وشراكان من نار يغلي منهما دماغه كما يغل المرجل ما يرى أن أحدا أشد منه عذابا وإنه لأهونهم عذابا
   صحيح مسلم516نعمان بن بشيرأهون أهل النار عذابا يوم القيامة لرجل توضع في أخمص قدميه جمرتان يغلي منهما دماغه
   جامع الترمذي2604نعمان بن بشيرأهون أهل النار عذابا يوم القيامة رجل في أخمص قدميه جمرتان يغلي منهما دماغه

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  حافظ عمران ايوب لاهوري حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري 6561  
´قیامت کے دن عذاب کے اعتبار سے سب سے کم شخص`
«. . . سَمِعْتُ أَبَا إِسْحَاقَ، قَالَ: سَمِعْتُ النُّعْمَانَ، سَمِعْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ: " إِنَّ أَهْوَنَ أَهْلِ النَّارِ عَذَابًا يَوْمَ الْقِيَامَةِ، لَرَجُلٌ تُوضَعُ فِي أَخْمَصِ قَدَمَيْهِ جَمْرَةٌ يَغْلِي مِنْهَا دِمَاغُهُ " . . . .»
. . . ہم سے شعبہ نے بیان کیا، کہا کہ میں نے ابواسحاق سبیعی سے سنا، کہا کہ میں نے نعمان بن بشیر رضی اللہ عنہ سے سنا، کہا کہ میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ قیامت کے دن عذاب کے اعتبار سے سب سے کم وہ شخص ہو گا جس کے دونوں قدموں کے نیچے آگے کا انگارہ رکھا جائے گا اور اس کی وجہ سے اس کا دماغ کھول رہا ہو گا . . . [صحيح البخاري/كِتَاب الرِّقَاقِ/بَابُ صِفَةِ الْجَنَّةِ وَالنَّارِ: 6561]

تخريج الحديث:
[127۔ البخاري فى: 81 كتاب الرقاق: 51 باب صفة الجنة والنار 6561، مسلم 213، ابوعوانة 98/1]
لغوی توضیح:
«أحْمَصِ قَدَمَیْه» قدموں کا وہ نچلا حصہ جو چلتے وقت زمین کو نہیں لگتا۔
«جَمْرَۃُ» انگارہ۔
«یَغْلِی» کھولے گا۔
فھم الحدیث: ایک روایت میں ہے کہ جہنم میں سب سے ہلکا عذاب یہ ہو گا کہ قدموں میں آگ کی جوتیاں پہنائی جائیں گی اور اس سے دماغ اس طرح کھولے گا جیسے ہنڈیا چولہے پر کھولتی ہے۔ [مسلم: كتاب الايمان 213]
ایک دوسری روایت میں ہے کہ یہ عذاب نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے چچا ابوطالب کو ہو گا۔ [مسلم: كتاب الايمان 212]
   جواہر الایمان شرح الولووالمرجان، حدیث\صفحہ نمبر: 127   
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 2604  
´باب:۔۔۔`
نعمان بن بشیر رضی الله عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: قیامت کے دن سب سے ہلکا عذاب والا وہ جہنمی ہو گا جس کے تلوے میں دو انگارے ہوں گے جن سے اس کا دماغ کھول رہا ہو گا ۱؎۔ [سنن ترمذي/كتاب صفة جهنم/حدیث: 2604]
اردو حاشہ:
وضاحت:
1؎:
اغلب یہی ہے کہ اس سے ابوطالب مراد ہیں کیوں کہ مسلم اور دیگر لوگوں کی دیگر روایات میں اس کی صراحت ہے۔
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث\صفحہ نمبر: 2604   


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.