الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن ترمذي کل احادیث 3956 :حدیث نمبر
سنن ترمذي
کتاب: علم اور فہم دین
Chapters on Knowledge
14. باب مَا جَاءَ الدَّالُّ عَلَى الْخَيْرِ كَفَاعِلِهِ
14. باب: بھلائی کا راستہ بتانے والا بھلائی کرنے والے کی طرح ہے۔
حدیث نمبر: 2672
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا محمود بن غيلان، والحسن بن علي , وغير واحد قالوا: حدثنا ابو اسامة، عن بريد بن عبد الله بن ابي بردة، عن جده ابي بردة، عن ابي موسى الاشعري، عن النبي صلى الله عليه وسلم قال: " اشفعوا ولتؤجروا وليقض الله على لسان نبيه ما شاء " , قال ابو عيسى: هذا حديث حسن صحيح، وبريد يكنى: ابا بردة ايضا هو ابن ابي موسى الاشعري وهو كوفي ثقة في الحديث روى عنه شعبة، والثوري، وابن عيينة.حَدَّثَنَا مَحْمُودُ بْنُ غَيْلَانَ، وَالْحَسَنُ بْنُ عَلِيٍّ , وَغَيْرُ وَاحِدٍ قَالُوا: حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَةَ، عَنْ بُرَيْدِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي بُرْدَةَ، عَنْ جَدِّهِ أَبِي بُرْدَةَ، عَنْ أَبِي مُوسَى الْأَشْعَرِيِّ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " اشْفَعُوا وَلْتُؤْجَرُوا وَلْيَقْضِ اللَّهُ عَلَى لِسَانِ نَبِيِّهِ مَا شَاءَ " , قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ، وَبُرَيْدٌ يُكْنَى: أَبَا بُرْدَةَ أَيْضًا هُوَ ابْنُ أَبِي مُوسَى الْأَشْعَرِيِّ وَهُوَ كُوفِيٌّ ثِقَةٌ فِي الْحَدِيثِ رَوَى عَنْهُ شُعْبَةُ، وَالثَّوْرِيُّ، وَابْنُ عُيَيْنَةَ.
ابوموسیٰ اشعری رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: شفاعت (سفارش) کرو تاکہ اجر پاؤ، اللہ اپنے نبی کی زبان سے نکلی ہوئی جس بات (جس سفارش) کو بھی چاہتا ہے پورا کر دیتا ہے ۱؎۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
یہ حدیث حسن صحیح ہے۔

تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/الزکاة 21 (1432)، والأدب 36 (6027)، و 37 (6028)، والتوحید 31 (7476)، صحیح مسلم/البر والصلة 44 (2627)، سنن ابی داود/ الأدب 126 (5131)، سنن النسائی/الزکاة 65 (2557) (تحفة الأشراف: 9036)، و مسند احمد (4/400، 409، 413) (صحیح)»

وضاحت:
۱؎: یعنی اگر کوئی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے اپنی ضرورت پوری کرنے کے لیے چیز مانگتا ہے اور تم سمجھتے ہو کہ حقیقت میں یہ شخص ضرورت مند ہے تو تم اس کے حق میں سفارش کے طور پر دو کلمہ خیر کہہ دو، تو تمہیں بھی اس کلمہ خیر کہہ دینے کا ثواب ملے گا، لیکن یہ بات یاد رہے کہ اس میں جس سفارش کی ترغیب دی گئی ہے، وہ ایسے امور کے لیے ہے جو حلال اور مباح ہیں، حرام یا شرعی حد کو ساقط کرنے کے لیے سفارش کی اجازت نہیں ہے۔

قال الشيخ الألباني: صحيح، الصحيحة (1446)
   صحيح البخاري7476عبد الله بن قيساشفعوا فلتؤجروا ويقضي الله على لسان رسوله ما شاء
   صحيح البخاري6028عبد الله بن قيساشفعوا فلتؤجروا وليقض الله على لسان رسوله ما شاء
   صحيح البخاري1432عبد الله بن قيساشفعوا تؤجروا ويقضي الله على لسان نبيه ما شاء
   صحيح مسلم6691عبد الله بن قيساشفعوا فلتؤجروا وليقض الله على لسان نبيه ما أحب
   جامع الترمذي2672عبد الله بن قيساشفعوا ولتؤجروا وليقض الله على لسان نبيه ما شاء
   سنن أبي داود5131عبد الله بن قيساشفعوا إلي لتؤجروا وليقض الله على لسان نبيه ما شاء
   سنن النسائى الصغرى2557عبد الله بن قيساشفعوا تشفعوا ويقضي الله على لسان نبيه ما شاء
   مسندالحميدي789عبد الله بن قيساشفعوا إلي فلتؤجروا، وليقض الله على لسان نبيه ما شاء

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 2672  
´بھلائی کا راستہ بتانے والا بھلائی کرنے والے کی طرح ہے۔`
ابوموسیٰ اشعری رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: شفاعت (سفارش) کرو تاکہ اجر پاؤ، اللہ اپنے نبی کی زبان سے نکلی ہوئی جس بات (جس سفارش) کو بھی چاہتا ہے پورا کر دیتا ہے ۱؎۔ [سنن ترمذي/كتاب العلم/حدیث: 2672]
اردو حاشہ:
وضاحت:
1؎:
یعنی اگرکوئی رسول اللہ ﷺ سے اپنی ضرورت پوری کرنے کے لیے چیز مانگتا ہے اور تم سمجھتے ہوکہ حقیقت میں یہ شخص ضرورت مند ہے تو تم اس کے حق میں سفارش کے طورپر دوکلمہ خیر کہہ دو،
تو تمہیں بھی اس کلمہ خیر کہہ دینے کا ثواب ملے گا،
لیکن یہ بات یاد رہے کہ اس میں جس سفارش کی ترغیب دی گئی ہے،
وہ ایسے امور کے لیے ہے جو حلال اور مباح ہیں،
حرام یا شرعی حد کو ساقط کرنے کے لیے سفارش کی اجازت نہیں ہے۔
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث\صفحہ نمبر: 2672   


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.