الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن ترمذي کل احادیث 3956 :حدیث نمبر
سنن ترمذي
کتاب: سلام مصافحہ اور گھر میں داخل ہونے کے آداب و احکام
Chapters on Seeking Permission
8. باب مَا جَاءَ فِي التَّسْلِيمِ عَلَى الصِّبْيَانِ
8. باب: بچوں کو سلام کرنا۔
حدیث نمبر: 2696
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا ابو الخطاب زياد بن يحيى البصري، حدثنا ابو عتاب سهل بن حماد، حدثنا شعبة، عن سيار، قال: كنت امشي مع ثابت البناني فمر على صبيان فسلم عليهم، فقال ثابت: كنت مع انس فمر على صبيان فسلم عليهم، وقال انس: " كنت مع رسول الله صلى الله عليه وسلم فمر على صبيان فسلم عليهم " , قال ابو عيسى: هذا حديث صحيح، رواه غير واحد , عن ثابت، وروي من غير وجه , عن انس.حَدَّثَنَا أَبُو الْخَطَّابِ زِيَادُ بْنُ يَحْيَى الْبَصْرِيُّ، حَدَّثَنَا أَبُو عَتَّابٍ سَهْلُ بْنُ حَمَّادٍ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ سَيَّارٍ، قَالَ: كُنْتُ أَمْشِي مَعَ ثَابِتٍ الْبُنَانِيِّ فَمَرَّ عَلَى صِبْيَانٍ فَسَلَّمَ عَلَيْهِمْ، فَقَالَ ثَابِتٌ: كُنْتُ مَعَ أَنَسٍ فَمَرَّ عَلَى صِبْيَانٍ فَسَلَّمَ عَلَيْهِمْ، وَقَالَ أَنَسٌ: " كُنْتُ مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَمَرَّ عَلَى صِبْيَانٍ فَسَلَّمَ عَلَيْهِمْ " , قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ صَحِيحٌ، رَوَاهُ غَيْرُ وَاحِدٍ , عَنْ ثَابِتٍ، وَرُوِيَ مِنْ غَيْرِ وَجْهٍ , عَنْ أَنَسٍ.
سیار کہتے ہیں کہ میں ثابت بنانی کے ساتھ جا رہا تھا، وہ بچوں کے پاس سے گزرے تو انہیں سلام کیا، ثابت نے (اپنا واقعہ بیان کرتے ہوئے) کہا: میں انس رضی الله عنہ کے ساتھ (جا رہا) تھا وہ بچوں کے پاس سے گزرے تو انہوں نے سلام کیا، پھر انس نے (اپنا واقعہ بیان کرتے ہوئے) کہا: میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ تھا، آپ بچوں کے پاس سے گزرے تو انہیں سلام کیا ۱؎۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- یہ حدیث صحیح ہے،
۲- اسے کئی لوگوں نے ثابت سے روایت کیا ہے،
۳- یہ حدیث متعدد سندوں سے انس رضی الله عنہ سے بھی روایت کی گئی ہے۔

تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/الاستئذان 15 (6247)، صحیح مسلم/السلام 5 (2168)، سنن ابی داود/ الأدب 147 (5202)، سنن ابن ماجہ/الأدب 14 (2700) (تحفة الأشراف: 438)، وسنن الدارمی/الاستئذان 8 (2678) (صحیح)»

وضاحت:
۱؎: بچوں سے سلام کرنے میں کئی فائدے ہیں: (۱) سلام کرنے والے میں تواضع کا اظہار ہوتا ہے، (۲) بچوں کو اسلامی آداب سے آگاہی ہوتی ہے، (۳) سلام سے ان کی دلجوئی بھی ہوتی ہے، (۴) ان کے سامنے سلام کی اہمیت واضح ہوتی ہے، (۵) وہ اس سے باخبر ہوتے ہیں کہ یہ سنت رسول ہے جس پر عمل کرنا بہت اہم ہے۔

قال الشيخ الألباني: صحيح
   صحيح مسلم5663أنس بن مالكمر على غلمان فسلم عليهم
   صحيح مسلم5665أنس بن مالكمر بصبيان فسلم عليهم
   جامع الترمذي2696أنس بن مالكمر على صبيان فسلم عليهم
   سنن أبي داود5202أنس بن مالكأتى رسول الله على غلمان يلعبون فسلم عليهم

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 2696  
´بچوں کو سلام کرنا۔`
سیار کہتے ہیں کہ میں ثابت بنانی کے ساتھ جا رہا تھا، وہ بچوں کے پاس سے گزرے تو انہیں سلام کیا، ثابت نے (اپنا واقعہ بیان کرتے ہوئے) کہا: میں انس رضی الله عنہ کے ساتھ (جا رہا) تھا وہ بچوں کے پاس سے گزرے تو انہوں نے سلام کیا، پھر انس نے (اپنا واقعہ بیان کرتے ہوئے) کہا: میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ تھا، آپ بچوں کے پاس سے گزرے تو انہیں سلام کیا ۱؎۔ [سنن ترمذي/كتاب الاستئذان والآداب/حدیث: 2696]
اردو حاشہ:
وضاحت:
1؎:
بچوں سے سلام کرنے میں کئی فائدے ہیں:

(1)
سلام کرنے والے میں تواضع کا اظہار ہوتا ہے۔

(2)
بچوں کو اسلامی آداب سے آگاہی ہوتی ہے۔

(3)
سلام سے ان کی دلجوئی بھی ہوتی ہے۔

(4) ان کے سامنے سلام کی اہمیت واضح ہوتی ہے۔

(5) وہ اس سے باخبر ہوتے ہیں کہ یہ سنت رسول ہے جس پر عمل کرنا بہت اہم ہے۔
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث\صفحہ نمبر: 2696   

حدیث نمبر: 2696M
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا قتيبة، حدثنا جعفر بن سليمان، عن ثابت، عن انس، عن النبي صلى الله عليه وسلم نحوه.حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ، حَدَّثَنَا جَعْفَرُ بْنُ سُلَيْمَانَ، عَنْ ثَابِتٍ، عَنْ أَنَسٍ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَحْوَهُ.
اس سند سے بھی انس رضی الله عنہ سے اسی جیسی حدیث مروی ہے۔

تخریج الحدیث: «انظر ماقبلہ (تحفة الأشراف: 267) (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.