الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن ترمذي کل احادیث 3956 :حدیث نمبر
سنن ترمذي
کتاب: اسلامی اخلاق و آداب
Chapters on Manners
3. باب مَا جَاءَ كَيْفَ تَشْمِيتُ الْعَاطِسِ
3. باب: چھینکنے والے کا جواب کس طرح دیا جائے؟
حدیث نمبر: 2739
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا محمد بن بشار، حدثنا عبد الرحمن بن مهدي، حدثنا سفيان، عن حكيم بن ديلم، عن ابي بردة، عن ابي موسى، قال: " كان اليهود يتعاطسون عند النبي صلى الله عليه وسلم، يرجون ان يقول لهم: " يرحمكم الله، فيقول: يهديكم الله ويصلح بالكم "، وفي الباب عن علي، وابي ايوب، وسالم بن عبيد، وعبد الله بن جعفر، وابي هريرة، قال ابو عيسى: هذا حديث حسن صحيح.حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ مَهْدِيٍّ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ حَكِيمِ بْنِ دَيْلَمَ، عَنْ أَبِي بُرْدَةَ، عَنْ أَبِي مُوسَى، قَالَ: " كَانَ الْيَهُودُ يَتَعَاطَسُونَ عِنْدَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَرْجُونَ أَنْ يَقُولَ لَهُمْ: " يَرْحَمُكُمُ اللَّهُ، فَيَقُولُ: يَهْدِيكُمُ اللَّهُ وَيُصْلِحُ بَالَكُمْ "، وَفِي الْبَابِ عَنْ عَلِيٍّ، وَأَبِي أَيُّوبَ، وَسَالِمِ بْنِ عُبَيْدٍ، وَعَبْدِ اللَّهِ بْنِ جَعْفَرٍ، وَأَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ.
ابوموسیٰ اشعری رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ یہود نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس ہوتے تو یہ امید لگا کر چھینکتے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم ان کے لیے «يرحمكم الله» اللہ تم پر رحم کرے کہیں گے۔ مگر آپ (اس موقع پر صرف) «يهديكم الله ويصلح بالكم» اللہ تمہیں ہدایت دے اور تمہارا حال درست کر دے فرماتے ۱؎۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- یہ حدیث حسن صحیح ہے،
۲- اس باب میں علی، ابوایوب، سالم بن عبید، عبداللہ بن جعفر اور ابوہریرہ رضی الله عنہم سے بھی احادیث آئی ہیں۔

تخریج الحدیث: «سنن ابی داود/ الأدب 101 (5038)، سنن النسائی/عمل الیوم واللیلة 87 (232/م) (تحفة الأشراف: 9082)، و مسند احمد (4/400) (صحیح)»

وضاحت:
۱؎: اس حدیث سے معلوم ہوا کہ غیر مسلموں کی چھینک کے جواب میں صرف «يهديكم الله ويصلح بالكم» کہا جائے۔ اور «یرحکم اللہ» (اللہ تم پر رحم کرے) نہ کہا جائے کیونکہ اللہ کی رحمت اخروی صرف مسلمانوں کے لیے ہے۔

قال الشيخ الألباني: صحيح، المشكاة (4740)
   جامع الترمذي2739عبد الله بن قيساليهود يتعاطسون عند النبي يرجون أن يقول لهم يرحمكم الله فيقول يهديكم الله ويصلح بالكم
   سنن أبي داود5038عبد الله بن قيساليهود تعاطس عند النبي رجاء أن يقول لها يرحمكم الله فكان يقول يهديكم الله ويصلح بالكم

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 2739  
´چھینکنے والے کا جواب کس طرح دیا جائے؟`
ابوموسیٰ اشعری رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ یہود نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس ہوتے تو یہ امید لگا کر چھینکتے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم ان کے لیے «يرحمكم الله» اللہ تم پر رحم کرے کہیں گے۔ مگر آپ (اس موقع پر صرف) «يهديكم الله ويصلح بالكم» اللہ تمہیں ہدایت دے اور تمہارا حال درست کر دے فرماتے ۱؎۔ [سنن ترمذي/كتاب الأدب/حدیث: 2739]
اردو حاشہ:
وضاحت:
1؎:
اس حدیث سے معلوم ہوا کہ غیرمسلموں کی چھینک کے جواب میں صرف (يَهْدِيكُمُ اللَّهُ وَيُصْلِحُ بَالَكُمْ) کہا جائے۔
اور (یَرْحَمُکُمُ اللہ) (اللہ تم پر رحم کرے) نہ کہا جائے کیونکہ اللہ کی رحمت اخروی صرف مسلمانوں کے لیے ہے۔
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث\صفحہ نمبر: 2739   
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 5038  
´ذمی کی چھینک کا جواب کیسے دیا جائے؟`
ابوموسیٰ اشعری رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس یہود جان بوجھ کر اس امید میں چھینکا کرتے کہ آپ ان کے لئے «يرحمكم الله» تم پر اللہ کی رحمت ہو کہہ دیں، لیکن آپ فرماتے: «يهديكم الله ويصلح بالكم» اللہ تمہیں ہدایت دے اور تمہارا حال درست کرے۔‏‏‏‏ [سنن ابي داود/كتاب الأدب /حدیث: 5038]
فوائد ومسائل:
غیر مسلم کو چھینک ک جواب میں (يرحمك الله) كی بجائے۔
(يهديكم الله يصلح بالكم) جیسا کہ اسے (السلام عليكم) کہنے میں ابتداء نہیں کی جا سکتی۔
اور وہ کہے تو جواباً صرف علیکم کہا جاتا ہے۔
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث\صفحہ نمبر: 5038   


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.