الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن ترمذي کل احادیث 3956 :حدیث نمبر
سنن ترمذي
کتاب: قرآن کریم کے مناقب و فضائل
Chapters on The Virtues of the Qur'an
حدیث نمبر: 2914
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
حدثنا محمود بن غيلان، حدثنا ابو داود الحفري، وابو نعيم، عن سفيان، عن عاصم بن ابي النجود، عن زر، عن عبد الله بن عمرو، عن النبي صلى الله عليه وسلم، قال: " يقال لصاحب القرآن: اقرا وارتق ورتل كما كنت ترتل في الدنيا، فإن منزلتك عند آخر آية تقرا بها "، قال ابو عيسى: هذا حديث حسن صحيح.حَدَّثَنَا مَحْمُودُ بْنُ غَيْلَانَ، حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ الْحَفَرِيُّ، وَأَبُو نُعَيْمٍ، عَنْ سُفْيَانَ، عَنْ عَاصِمِ بْنِ أَبِي النَّجُودِ، عَنْ زِرٍّ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: " يُقَالُ لِصَاحِبِ الْقُرْآنِ: اقْرَأْ وَارْتَقِ وَرَتِّلْ كَمَا كُنْتَ تُرَتِّلُ فِي الدُّنْيَا، فَإِنَّ مَنْزِلَتَكَ عِنْدَ آخِرِ آيَةٍ تَقْرَأُ بِهَا "، قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ.
عبداللہ بن عمرو رضی الله عنہما سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: (قیامت کے دن) صاحب قرآن سے کہا جائے گا: (قرآن) پڑھتا جا اور (بلندی کی طرف) چڑھتا جا۔ اور ویسے ہی ٹھہر ٹھہر کر پڑھ جس طرح تو دنیا میں ٹھہر ٹھہر کر ترتیل کے ساتھ پڑھتا تھا۔ پس تیری منزل وہ ہو گی جہاں تیری آخری آیت کی تلاوت ختم ہو گی ۱؎۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
یہ حدیث حسن صحیح ہے۔

تخریج الحدیث: «سنن ابی داود/ الصلاة 355 (1464) (تحفة الأشراف: 8627)، و مسند احمد (2/192) (حسن)»

وضاحت:
۱؎: معلوم ہوا کہ قرآن پڑھنے کی بہت بڑی فضیلت ہے اور جسے قرآن جس قدر یاد ہو گا وہ اپنے پڑھنے کے مطابق جنت میں مقام حاصل کرے گا، یعنی جتنا قرآن یاد ہو گا اسی حساب سے وہ ترتیل سے پڑھتا جائے گا اور جنت کے درجات پر فائز ہوتا چلا جائے گا۔

قال الشيخ الألباني: حسن صحيح، المشكاة (2134)، التعليق الرغيب
   جامع الترمذي2914عبد الله بن عمرواقرأ وارتق ورتل كما كنت ترتل في الدنيا فإن منزلتك عند آخر آية تقرأ بها
   سنن أبي داود1464عبد الله بن عمرواقرأ وارتق ورتل كما كنت ترتل في الدنيا فإن منزلك عند آخر آية تقرؤها

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 2914  
´باب:۔۔۔`
عبداللہ بن عمرو رضی الله عنہما سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: (قیامت کے دن) صاحب قرآن سے کہا جائے گا: (قرآن) پڑھتا جا اور (بلندی کی طرف) چڑھتا جا۔ اور ویسے ہی ٹھہر ٹھہر کر پڑھ جس طرح تو دنیا میں ٹھہر ٹھہر کر ترتیل کے ساتھ پڑھتا تھا۔ پس تیری منزل وہ ہو گی جہاں تیری آخری آیت کی تلاوت ختم ہو گی ۱؎۔ [سنن ترمذي/كتاب فضائل القرآن/حدیث: 2914]
اردو حاشہ:
وضاحت:
1؎:
معلوم ہوا کہ قرآن پڑھنے کی بہت بڑی فضیلت ہے اور جسے قرآن جس قدر یاد ہو گا وہ اپنے پڑھنے کے مطابق جنت میں مقام حاصل کرے گا،
یعنی جتنا قرآن یاد ہو گا اسی حساب سے وہ ترتیل سے پڑھتا جائے گا اور جنت کے درجات پر فائز ہوتا چلا جائے گا۔
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث\صفحہ نمبر: 2914   
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 1464  
´قرآت میں ترتیل کے مستحب ہونے کا بیان۔`
عبداللہ بن عمرو رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: صاحب قرآن (حافظ قرآن یا ناظرہ خواں) سے کہا جائے گا: پڑھتے جاؤ اور چڑھتے جاؤ اور عمدگی کے ساتھ ٹھہر ٹھہر کر پڑھو جیسا کہ تم دنیا میں عمدگی سے پڑھتے تھے، تمہاری منزل وہاں ہے، جہاں تم آخری آیت پڑھ کر قرآت ختم کرو گے ۲؎۔‏‏‏‏ [سنن ابي داود/كتاب تفريع أبواب الوتر /حدیث: 1464]
1464. اردو حاشیہ:
➊ سورہ مزمل میں حکم ہے کہ [وَرَتِّلِ الْقُرْآنَ تَرْتِيلًا) یعنی قرآن کریم کو ٹھر ٹھر کر پڑھو۔ یعنی جلدی نہ کی جائے۔ اور الفاظ و معنی سے حظ حاصل کیا جائے۔
➋ اس حدیث میں مخلص باعمل حفاظ قراء اور قرآن کی تلاوت کو اپنا معمول بنانے والوں کی فضیلت کا بیان ہے۔ کہ عام مسلمانوں کے مقابلے میں یہ لوگ سب سے افضل ہوں گے۔ جب کہ بعض علماء کا یہ قول بھی ہے۔ کہ قرآن کے تقاضوں پر عمل بھی بمعنی قراءت ہی ہے جیسا کہ ارشاد باری تعالیٰ ہے۔ [كِتَابٌ أَنزَلْنَاهُ إِلَيْكَ مُبَارَكٌ لِّيَدَّبَّرُوا آيَاتِهِ وَلِيَتَذَكَّرَ أُولُو الْأَلْبَابِ]
[ص۔29]
یہ عظیم کتاب ہے جو ہم نے تمہاری طرف نازل کی ہے۔ بڑی با برکت ہے۔ تاکہ لوگ اس کی آیات میں غوروفکر کریں۔ اور عقل والے نصیحت پکڑیں۔ اور ایسا حفظ اور ایسی تلاوت جو اخلاص اور عمل سے خالی ہو۔ اس پر مذکورہ درجات مرتب نہیں ہوں گے۔ العیاذ باللہ۔
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث\صفحہ نمبر: 1464   

حدیث نمبر: 2914M
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا بندار، حدثنا عبد الرحمن بن مهدي، عن سفيان، عن عاصم، بهذا الإسناد نحوه.حَدَّثَنَا بُنْدَارٌ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ مَهْدِيٍّ، عَنْ سُفْيَانَ، عَنْ عَاصِمٍ، بِهَذَا الْإِسْنَادِ نَحْوَهُ.
‏‏‏‏ بندار نے ہم سے بطریق: «عبدالرحمٰن بن مهدي عن سفيان عن عاصم» اسی جیسی حدیث بیان کی۔

تخریج الحدیث: «انظر ماقبلہ (حسن)»

قال الشيخ الألباني: حسن صحيح، المشكاة (2134)، التعليق الرغيب


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.