الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن ترمذي کل احادیث 3956 :حدیث نمبر
سنن ترمذي
کتاب: قرآن کریم کی قرأت و تلاوت
Chapters on Recitation
6. باب وَمِنْ سُورَةِ الْوَاقِعَةِ
6. باب: سورۃ الواقعہ میں «فروح» کو راء کے ضمہ کے ساتھ پڑھنے کا بیان۔
حدیث نمبر: 2938
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا بشر بن هلال الصواف، حدثنا جعفر بن سليمان الضبعي، عن هارون الاعور، عن بديل بن ميسرة، عن عبد الله بن شقيق، عن عائشة، ان النبي صلى الله عليه وسلم: " كان يقرا فروح وريحان وجنة نعيم سورة الواقعة آية 89 "، قال ابو عيسى: هذا حديث حسن غريب، لا نعرفه إلا من حديث هارون الاعور.حَدَّثَنَا بِشْرُ بْنُ هِلَالٍ الصَّوَّافُ، حَدَّثَنَا جَعْفَرُ بْنُ سُلَيْمَانَ الضُّبَعِيُّ، عَنْ هَارُونَ الْأَعْوَرِ، عَنْ بُدَيْلِ بْنِ مَيْسَرَةَ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ شَقِيقٍ، عَنْ عَائِشَةَ، أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " كَانَ يَقْرَأُ فَرَوْحٌ وَرَيْحَانٌ وَجَنَّةُ نَعِيمٍ سورة الواقعة آية 89 "، قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ غَرِيبٌ، لَا نَعْرِفُهُ إِلَّا مِنْ حَدِيثِ هَارُونَ الْأَعْوَرِ.
ام المؤمنین عائشہ رضی الله عنہا کہتی ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم «فروح وريحان وجنة نعيم» ۱؎ پڑھتے تھے۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- یہ حدیث حسن غریب ہے،
۲- اسے ہم صرف ہارون اعور کی روایت سے ہی جانتے ہیں۔

تخریج الحدیث: «سنن ابی داود/ الحروف (3991) (تحفة الأشراف: 16204) (صحیح الإسناد)»

وضاحت:
۱؎: مشہور قراءت «فَرَوحٌ» (راء پر فتحہ کے ساتھ) ہے، یعقوب کی قراءت راء کے ضمہ کے ساتھ ہے، فتحہ کی صورت میں معنی ہے اسے تو راحت ہے اور غذائیں ہیں اور آرام والی جنت ہے، اور ضمہ کی صورت میں معنی ہو گا: اس کی روح پھولوں اور آرام والی جنت میں نکل کر جائیگی (الواقعہ: ۸۹)۔

قال الشيخ الألباني: صحيح الإسناد
   جامع الترمذي2938عائشة بنت عبد اللهكان يقرأ فروح وريحان وجنة نعيم
   سنن أبي داود3991عائشة بنت عبد اللهيقرؤها فروح وريحان
   المعجم الصغير للطبراني1080عائشة بنت عبد اللهقرأ فروح وريحان

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 2938  
´سورۃ الواقعہ میں «فروح» کو راء کے ضمہ کے ساتھ پڑھنے کا بیان۔`
ام المؤمنین عائشہ رضی الله عنہا کہتی ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم «فروح وريحان وجنة نعيم» ۱؎ پڑھتے تھے۔ [سنن ترمذي/كتاب القراءات/حدیث: 2938]
اردو حاشہ:
وضاحت:
1؎:
مشہور قراء ت ﴿فَرَوحٌ﴾ (راء پر فتحہ کے ساتھ) ہے،
یعقوب کی قراء ت راء کے ضمہ کے ساتھ ہے،
فتحہ کی صورت میں معنی ہے (اسے تو راحت ہے اورغذائیں ہیں اور آرام والی جنت ہے) اورضمہ کی صورت میں معنی ہوگا:
﴿اس کی روح پھولوں اورآرام والی جنت میں نکل کر جائیگی) (الواقعہ: 89)
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث\صفحہ نمبر: 2938   
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 3991  
´باب:۔۔۔`
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ میں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو «فروح وريحان» تو عیش و آرام ہے (سورۃ الواقعہ: ۸۹) ۱؎ (راء کے پیش کے ساتھ) پڑھتے ہوئے سنا۔ [سنن ابي داود/كتاب الحروف والقراءات /حدیث: 3991]
فوائد ومسائل:
جمہور کی معروف قراءت را کے فتحہ کے ساتھ ہے جس کے معنی راحت وآرام کیے جاتے ہیں۔
اگر (روح) را کے ضمہ کےساتھ پڑھا جائے تو معنی ہوں گے: اس کی روح پھولوں اور نعمتوں میں ہوگی۔
یا اس کے لیے رحمت زندگی اور بقا ہو گی اور نعمتیں ہوں گی۔
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث\صفحہ نمبر: 3991   


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.