الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن ترمذي کل احادیث 3956 :حدیث نمبر
سنن ترمذي
کتاب: تفسیر قرآن کریم
Chapters on Tafsir
3. باب وَمِنْ سُورَةِ الْبَقَرَةِ
3. باب: سورۃ البقرہ سے بعض آیات کی تفسیر۔
حدیث نمبر: 2987
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا عبد الله بن عبد الرحمن، اخبرنا عبيد الله بن موسى، عن إسرائيل، عن السدي، عن ابي مالك، عن البراء، ولا تيمموا الخبيث منه تنفقون سورة البقرة آية 267، قال: نزلت فينا معشر الانصار كنا اصحاب نخل فكان الرجل ياتي من نخله على قدر كثرته وقلته، وكان الرجل ياتي بالقنو والقنوين فيعلقه في المسجد، وكان اهل الصفة ليس لهم طعام، فكان احدهم إذا جاع اتى القنو فضربه بعصاه فيسقط من البسر والتمر فياكل، وكان ناس ممن لا يرغب في الخير ياتي الرجل بالقنو فيه الشيص والحشف وبالقنو قد انكسر فيعلقه، فانزل الله تبارك تعالى: يايها الذين آمنوا انفقوا من طيبات ما كسبتم ومما اخرجنا لكم من الارض ولا تيمموا الخبيث منه تنفقون ولستم بآخذيه إلا ان تغمضوا فيه سورة البقرة آية 267، قال: لو ان احدكم اهدي إليه مثل ما اعطاه لم ياخذه إلا على إغماض او حياء، قال: فكنا بعد ذلك ياتي احدنا بصالح ما عنده "، قال ابو عيسى: هذا حديث حسن غريب صحيح، وابو مالك هو الغفاري، ويقال اسمه غزوان، وقد روى سفيان الثوري، عن السدي شيئا من هذا.حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ، أَخْبَرَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ مُوسَى، عَنْ إِسْرَائِيلَ، عَنِ السُّدِّيِّ، عَنْ أَبِي مَالِكٍ، عَنْ الْبَرَاءِ، وَلا تَيَمَّمُوا الْخَبِيثَ مِنْهُ تُنْفِقُونَ سورة البقرة آية 267، قَالَ: نَزَلَتْ فِينَا مَعْشَرَ الْأَنْصَارِ كُنَّا أَصْحَابَ نَخْلٍ فَكَانَ الرَّجُلُ يَأْتِي مِنْ نَخْلِهِ عَلَى قَدْرِ كَثْرَتِهِ وَقِلَّتِهِ، وَكَانَ الرَّجُلُ يَأْتِي بِالْقِنْوِ وَالْقِنْوَيْنِ فَيُعَلِّقُهُ فِي الْمَسْجِدِ، وَكَانَ أَهْلُ الصُّفَّة لَيْسَ لَهُمْ طَعَامٌ، فَكَانَ أَحَدُهُمْ إِذَا جَاعَ أَتَى الْقِنْوَ فَضَرَبَهُ بِعَصَاهُ فَيَسْقُطُ مِنَ الْبُسْرِ وَالتَّمْرِ فَيَأْكُلُ، وَكَانَ نَاسٌ مِمَّنْ لَا يَرْغَبُ فِي الْخَيْرِ يَأْتِي الرَّجُلُ بِالْقِنْوِ فِيهِ الشِّيصُ وَالْحَشَفُ وَبِالْقِنْوِ قَدِ انْكَسَرَ فَيُعَلِّقُهُ، فَأَنْزَلَ اللَّهُ تَبَارَكَ تَعَالَى: يَأَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا أَنْفِقُوا مِنْ طَيِّبَاتِ مَا كَسَبْتُمْ وَمِمَّا أَخْرَجْنَا لَكُمْ مِنَ الأَرْضِ وَلا تَيَمَّمُوا الْخَبِيثَ مِنْهُ تُنْفِقُونَ وَلَسْتُمْ بِآخِذِيهِ إِلا أَنْ تُغْمِضُوا فِيهِ سورة البقرة آية 267، قَالَ: لَوْ أَنَّ أَحَدَكُمْ أُهْدِيَ إِلَيْهِ مِثْلُ مَا أَعْطَاهُ لَمْ يَأْخُذْهُ إِلَّا عَلَى إِغْمَاضٍ أَوْ حَيَاءٍ، قَالَ: فَكُنَّا بَعْدَ ذَلِكَ يَأْتِي أَحَدُنَا بِصَالِحِ مَا عِنْدَهُ "، قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ غَرِيبٌ صَحِيحٌ، وَأَبُو مَالِكٍ هُوَ الْغِفَارِيُّ، وَيُقَالُ اسْمُهُ غَزْوَانُ، وَقَدْ رَوَى سُفْيَانُ الثَّوْرِيُّ، عَنْ السُّدِّيِّ شَيْئًا مِنْ هَذَا.
براء رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ آیت «ولا تيمموا الخبيث منه تنفقون» ۱؎ ہم گروہ انصار کے بارے میں اتری ہے۔ ہم کھجور والے لوگ تھے، ہم میں سے کوئی آدمی اپنی کھجوروں کی کم و بیش پیداوار و مقدار کے اعتبار سے زیادہ یا تھوڑا لے کر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آتا۔ بعض لوگ کھجور کے ایک دو گچھے لے کر آتے، اور انہیں مسجد میں لٹکا دیتے، اہل صفہ کے کھانے کا کوئی بندوبست نہیں تھا تو ان میں سے جب کسی کو بھوک لگتی تو وہ گچھے کے پاس آتا اور اسے چھڑی سے جھاڑتا کچی اور پکی کھجوریں گرتیں پھر وہ انہیں کھا لیتا۔ کچھ لوگ ایسے تھے جنہیں خیر سے رغبت و دلچسپی نہ تھی، وہ ایسے گچھے لاتے جس میں خراب، ردی اور گلی سڑی کھجوریں ہوتیں اور بعض گچھے ٹوٹے بھی ہوتے، وہ انہیں لٹکا دیتے۔ اس پر اللہ تبارک و تعالیٰ نے آیت «يا أيها الذين آمنوا أنفقوا من طيبات ما كسبتم ومما أخرجنا لكم من الأرض ولا تيمموا الخبيث منه تنفقون ولستم بآخذيه إلا أن تغمضوا فيه» ۲؎ نازل فرمائی۔ لوگوں نے کہا کہ اگر تم میں سے کسی کو ویسا ہی ہدیہ دیا جائے جیسا دین سے بیزار لوگوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو دیا تو وہ اسے نہیں لے گا اور لے گا بھی تو منہ موڑ کر، اس کے بعد ہم میں سے ہر شخص اپنے پاس موجود عمدہ چیز میں سے لانے لگا۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- یہ حدیث حسن غریب صحیح ہے،
۲- سفیان ثوری نے سدی سے اس روایت میں سے کچھ روایت کی ہے۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ المؤلف (تحفة الأشراف: 1911) (صحیح)»

وضاحت:
۱؎: ان میں سے بری چیزوں کے خرچ کرنے کا قصد نہ کرنا (البقرہ: ۲۶۷)۔
۲؎: اے ایمان والو اپنی پاکیزہ کمائی میں سے اور زمین میں سے تمہارے لیے ہماری نکالی ہوئی چیزوں میں سے خرچ کرو، ان میں سے بری چیزوں کے خرچ کرنے کا قصدہ نہ کرنا جسے تم خود لینے والے نہیں ہو، الاّ یہ کہ اگر آنکھیں بند کر لو تو (البقرہ: ۲۶۷)۔

قال الشيخ الألباني: صحيح، ابن ماجة (1822)
   جامع الترمذي2987براء بن عازبكنا أصحاب نخل فكان الرجل يأتي من نخله على قدر كثرته وقلته وكان الرجل يأتي بالقنو والقنوين فيعلقه في المسجد وكان أهل الصفة ليس لهم طعام فكان أحدهم إذا جاع أتى القنو فضربه بعصاه فيسقط من البسر والتمر فيأكل وكان ناس ممن لا يرغب في الخير يأتي الرجل بالقنو فيه

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 2987  
´سورۃ البقرہ سے بعض آیات کی تفسیر۔`
براء رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ آیت «ولا تيمموا الخبيث منه تنفقون» ۱؎ ہم گروہ انصار کے بارے میں اتری ہے۔ ہم کھجور والے لوگ تھے، ہم میں سے کوئی آدمی اپنی کھجوروں کی کم و بیش پیداوار و مقدار کے اعتبار سے زیادہ یا تھوڑا لے کر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آتا۔ بعض لوگ کھجور کے ایک دو گچھے لے کر آتے، اور انہیں مسجد میں لٹکا دیتے، اہل صفہ کے کھانے کا کوئی بندوبست نہیں تھا تو ان میں سے جب کسی کو بھوک لگتی تو وہ گچھے کے پاس آتا اور اسے چھڑی سے جھاڑتا کچی اور پکی کھجوریں گرتیں پھر وہ انہیں کھا لیتا۔ کچھ لوگ ایسے تھے جنہیں خیر سے رغبت و دلچسپی نہ ت۔۔۔۔ (مکمل حدیث اس نمبر پر پڑھیے۔) [سنن ترمذي/كتاب تفسير القرآن/حدیث: 2987]
اردو حاشہ:
وضاحت:
1؎:
ان میں سے بری چیزوں کے خرچ کرنے کا قصد نہ کرنا (البقرۃ: 267)
2؎:
اے ایمان والو! اپنی پاکیزہ کمائی میں سے اور زمین میں سے تمہارے لیے ہماری نکالی ہوئی چیزوں میں سے خرچ کرو،
ان میں سے بری چیزوں کے خرچ کرنے کا قصدہ نہ کرنا جسے تم خود لینے والے نہیں ہو،
الاّ یہ کہ اگر آنکھیں بند کر لوتو (البقرۃ: 267)
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث\صفحہ نمبر: 2987   


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.