الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن ترمذي کل احادیث 3956 :حدیث نمبر
سنن ترمذي
کتاب: تفسیر قرآن کریم
Chapters on Tafsir
10. باب وَمِنْ سُورَةِ التَّوْبَةِ
10. باب: سورۃ التوبہ سے بعض آیات کی تفسیر۔
حدیث نمبر: 3087
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
حدثنا الحسن بن علي الخلال، حدثنا حسين بن علي الجعفي، عن زائدة، عن شبيب بن غرقدة، عن سليمان بن عمرو بن الاحوص، حدثنا ابي، انه شهد حجة الوداع مع رسول الله صلى الله عليه وسلم، فحمد الله واثنى عليه وذكر ووعظ، ثم قال: " اي يوم احرم؟ اي يوم احرم؟ اي يوم احرم؟ قال: فقال الناس: يوم الحج الاكبر يا رسول الله، قال: " فإن دماءكم واموالكم واعراضكم عليكم حرام كحرمة يومكم هذا، في بلدكم هذا، في شهركم هذا، الا لا يجني جان إلا على نفسه، ولا يجني والد على ولده ولا ولد على والده، الا إن المسلم اخو المسلم فليس يحل لمسلم من اخيه شيء إلا ما احل من نفسه، الا وإن كل ربا في الجاهلية موضوع لكم رءوس اموالكم لا تظلمون ولا تظلمون، غير ربا العباس بن عبد المطلب، فإنه موضوع كله، الا وإن كل دم كان في الجاهلية موضوع، واول دم وضع من دماء الجاهلية دم الحارث بن عبد المطلب كان مسترضعا في بني ليث فقتلته هذيل، الا واستوصوا بالنساء خيرا فإنما هن عوان عندكم ليس تملكون منهن شيئا غير ذلك، إلا ان ياتين بفاحشة مبينة فإن فعلن فاهجروهن في المضاجع، واضربوهن ضربا غير مبرح، فإن اطعنكم فلا تبغوا عليهن سبيلا، الا إن لكم على نسائكم حقا ولنسائكم عليكم حقا، فاما حقكم على نسائكم فلا يوطئن فرشكم من تكرهون ولا ياذن في بيوتكم من تكرهون، الا وإن حقهن عليكم ان تحسنوا إليهن في كسوتهن وطعامهن "، قال ابو عيسى: هذا حديث حسن صحيح، وقد رواه ابو الاحوص، عن شبيب بن غرقدة.حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ عَلِيٍّ الْخَلَّالُ، حَدَّثَنَا حُسَيْنُ بْنُ عَلِيٍّ الْجُعْفِيُّ، عَنْ زَائِدَةَ، عَنْ شَبِيبِ بْنِ غَرْقَدَةَ، عَنْ سُلَيْمَانَ بْنِ عَمْرِو بْنِ الْأَحْوَصِ، حَدَّثَنَا أَبِي، أَنَّهُ شَهِدَ حَجَّةَ الْوَدَاعِ مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَحَمِدَ اللَّهَ وَأَثْنَى عَلَيْهِ وَذَكَّرَ وَوَعَظَ، ثُمَّ قَالَ: " أَيُّ يَوْمٍ أَحْرَمُ؟ أَيُّ يَوْمٍ أَحْرَمُ؟ أَيُّ يَوْمٍ أَحْرَمُ؟ قَالَ: فَقَالَ النَّاسُ: يَوْمُ الْحَجِّ الْأَكْبَرِ يَا رَسُولَ اللَّهِ، قَالَ: " فَإِنَّ دِمَاءَكُمْ وَأَمْوَالَكُمْ وَأَعْرَاضَكُمْ عَلَيْكُمْ حَرَامٌ كَحُرْمَةِ يَوْمِكُمْ هَذَا، فِي بَلَدِكُمْ هَذَا، فِي شَهْرِكُمْ هَذَا، أَلَا لَا يَجْنِي جَانٍ إِلَّا عَلَى نَفْسِهِ، وَلَا يَجْنِي وَالِدٌ عَلَى وَلَدِهِ وَلَا وَلَدٌ عَلَى وَالِدِهِ، أَلَا إِنَّ الْمُسْلِمَ أَخُو الْمُسْلِمِ فَلَيْسَ يَحِلُّ لِمُسْلِمٍ مِنْ أَخِيهِ شَيْءٌ إِلَّا مَا أَحَلَّ مِنْ نَفْسِهِ، أَلَا وَإِنَّ كُلَّ رِبًا فِي الْجَاهِلِيَّةِ مَوْضُوعٌ لَكُمْ رُءُوسُ أَمْوَالِكُمْ لَا تَظْلِمُونَ وَلَا تُظْلَمُونَ، غَيْرَ رِبَا الْعَبَّاسِ بْنِ عَبْدِ الْمُطَّلِبِ، فَإِنَّهُ مَوْضُوعٌ كُلُّهُ، أَلَا وَإِنَّ كُلَّ دَمٍ كَانَ فِي الْجَاهِلِيَّةِ مَوْضُوعٌ، وَأَوَّلُ دَمٍ وُضِعَ مِنْ دِمَاءِ الْجَاهِلِيَّةِ دَمُ الْحَارِثِ بْنِ عَبْدِ الْمُطَّلِبِ كَانَ مُسْتَرْضَعًا فِي بَنِي لَيْثٍ فَقَتَلَتْهُ هُذَيْلٌ، أَلَا وَاسْتَوْصُوا بِالنِّسَاءِ خَيْرًا فَإِنَّمَا هُنَّ عَوَانٍ عِنْدَكُمْ لَيْسَ تَمْلِكُونَ مِنْهُنَّ شَيْئًا غَيْرَ ذَلِكَ، إِلَّا أَنْ يَأْتِينَ بِفَاحِشَةٍ مُبَيِّنَةٍ فَإِنْ فَعَلْنَ فَاهْجُرُوهُنَّ فِي الْمَضَاجِعِ، وَاضْرِبُوهُنَّ ضَرْبًا غَيْرَ مُبَرِّحٍ، فَإِنْ أَطَعْنَكُمْ فَلَا تَبْغُوا عَلَيْهِنَّ سَبِيلًا، أَلَا إِنَّ لَكُمْ عَلَى نِسَائِكُمْ حَقًّا وَلِنِسَائِكُمْ عَلَيْكُمْ حَقًّا، فَأَمَّا حَقُّكُمْ عَلَى نِسَائِكُمْ فَلَا يُوطِئْنَ فُرُشَكُمْ مَنْ تَكْرَهُونَ وَلَا يَأْذَنَّ فِي بُيُوتِكُمْ مَنْ تَكْرَهُونَ، أَلَا وَإِنَّ حَقَّهُنَّ عَلَيْكُمْ أَنْ تُحْسِنُوا إِلَيْهِنَّ فِي كِسْوَتِهِنَّ وَطَعَامِهِنَّ "، قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ، وَقَدْ رَوَاهُ أَبُو الْأَحْوَصِ، عَنْ شَبِيبِ بْنِ غَرْقَدَةَ.
سلیمان بن عمرو بن احوص کہتے ہیں کہ میرے باپ نے مجھے بتایا کہ وہ حجۃ الوداع میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ موجود تھے، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اللہ کی تعریف اور ثنا کی، اور وعظ و نصیحت فرمائی۔ پھر فرمایا: کون سا دن سب سے زیادہ حرمت و تقدس والا ہے؟ کون سا دن سب سے زیادہ حرمت و تقدس ہے؟ کون سا دن سب سے زیادہ حرمت و تقدس والا ہے؟ لوگوں نے کہا: اللہ کے رسول! حج اکبر کا دن ہے۔ آپ نے فرمایا: تمہارا خون، تمہارے اموال اور تمہاری عزتیں سب تم پر حرام ہیں جیسے کہ تمہارے آج کے دن کی حرمت ہے، تمہارے اس شہر میں تمہارے اس مہینے میں، سن لو! کوئی انسان کوئی جرم نہیں کرے گا مگر اس کا وبال اسی پر آئے گا، کوئی باپ قصور نہیں کرے گا کہ جس کی سزا اس کے بیٹے کو ملے۔ اور نہ ہی کوئی بیٹا کوئی قصور کرے گا کہ اس کی سزا اس کے باپ کو ملے۔ آگاہ رہو! مسلمان مسلمان کا بھائی ہے۔ کسی مسلمان کے لیے اپنے بھائی کی کوئی چیز حلال نہیں ہے سوائے اس چیز کے جو اسے اس کا بھائی خود سے دیدے۔ سن لو! جاہلیت کا ہر سود باطل ہے تم صرف اپنا اصل مال (اصل پونجی) لے سکتے ہو، نہ تم کسی پر ظلم و زیادتی کرو گے اور نہ تمہارے ساتھ ظلم و زیادتی کی جائے گی۔ سوائے عباس بن عبدالمطلب کے سود کے کہ اس کا سارا کا سارا معاف ہے۔ خبردار! جاہلیت کا ہر خون ختم کر دیا گیا ہے ۱؎ اور جاہلیت میں ہوئے خونوں میں سے پہلا خون جسے میں معاف کرتا ہوں وہ حارث بن عبدالمطلب کا خون ہے، وہ قبیلہ بنی لیث میں دودھ پیتے تھے، تو انہیں قبیلہ ہذیل نے قتل کر دیا تھا، سنو! عورتوں کے ساتھ اچھا سلوک (و برتاؤ) کرو۔ کیونکہ وہ تمہارے پاس بے کس و لاچار بن کر ہیں اور تم اس کے سوا ان کی کسی چیز کے مالک نہیں ہو، مگر یہ کہ وہ کوئی کھلی ہوئی بدکاری کر بیٹھیں، اگر وہ کوئی قبیح گناہ کر بیٹھیں تو ان کے بستر الگ کر دو اور انہیں مارو مگر ایسی مار نہ لگاؤ کہ ان کی ہڈی پسلی توڑ بیٹھو، پھر اگر وہ تمہارے کہے میں آ جائیں تو ان پر ظلم و زیادتی کے راستے نہ ڈھونڈو، خبردار ہو جاؤ! تمہارے لیے تمہاری بیویوں پر حقوق ہیں، اور تمہاری بیویوں کے تم پر حقوق ہیں، تمہارا حق تمہاری بیویوں پر یہ ہے کہ جنہیں تم ناپسند کرتے ہو انہیں وہ تمہارے بستروں پر نہ آنے دیں، اور نہ ہی ان لوگوں کو گھروں میں آنے کی اجازت دیں جنہیں تم برا جانتے ہو، اور ان کا حق تم پر یہ ہے کہ تم ان کے ساتھ اچھا سلوک کرو اور انہیں اچھا پہناؤ اور اچھا کھلاؤ۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- یہ حدیث حسن صحیح ہے،
۲- اسے ابوالا ٔحوص نے شبیب بن غرقدہ سے روایت کیا ہے۔

تخریج الحدیث: «انظر حدیث رقم 2159 (حسن)»

وضاحت:
۱؎: یعنی معاف کر دیا گیا ہے، اب جاہلیت کے کسی خون کا قصاص نہیں لیا جائے گا۔

قال الشيخ الألباني: حسن، ابن ماجة (1851)
   جامع الترمذي2159عمرو بن الأحوصدماءكم وأموالكم وأعراضكم بينكم حرام كحرمة يومكم هذا في بلدكم هذا لا يجني جان إلا على نفسه لا يجني جان على ولده لا مولود على والده الشيطان قد أيس من أن يعبد في بلادكم هذه أبدا لكن ستكون له طاعة فيما تحتقرون من أعمالكم فسيرضى به
   جامع الترمذي3087عمرو بن الأحوصدماءكم وأموالكم وأعراضكم عليكم حرام كحرمة يومكم هذا في بلدكم هذا في شهركم هذا لا يجني جان إلا على نفسه لا يجني والد على ولده لا ولد على والده المسلم أخو المسلم فليس يحل لمسلم من أخيه شيء إلا ما أحل من نفسه كل ربا في الجاهلية موضوع لكم رءوس أموالكم لا تظلم
   سنن ابن ماجه3055عمرو بن الأحوصدماءكم وأموالكم وأعراضكم بينكم حرام كحرمة يومكم هذا في شهركم هذا في بلدكم هذ لا يجني جان إلا على نفسه لا يجني والد على ولده لا مولود على والده الشيطان قد أيس أن يعبد في بلدكم هذا أبدا سيكون له طاعة في بعض ما تحتقرون من أعمالكم فيرضى

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث3055  
´یوم النحر کے خطبہ کا بیان۔`
عمرو بن احوص رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو حجۃ الوداع میں فرماتے سنا: لوگو! سنو، کون سا دن زیادہ تقدیس کا ہے؟ آپ نے تین بار یہ فرمایا، لوگوں نے کہا: حج اکبر ۱؎ کا دن، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تمہارے خون اور تمہارے مال اور تمہاری عزت و آبرو ایک دوسرے پر ایسے ہی حرام ہیں جیسے تمہارے اس دن کی، اور تمہارے اس مہینے کی، اور تمہارے اس شہر کی حرمت ہے، جو کوئی جرم کرے گا، تو اس کا مواخذہ اسی سے ہو گا، باپ کے جرم کا مواخذہ بیٹے سے، اور بیٹے کے جرم کا مواخذہ باپ سے نہ ہو گا، سن لو! شیطان اس بات سے ناامید ہو گی۔۔۔۔ (مکمل حدیث اس نمبر پر پڑھیے۔) [سنن ابن ماجه/كتاب المناسك/حدیث: 3055]
اردو حاشہ:
فوائد و مسائل:
(1)
حج کا دن قابل احترام ہے۔

(2)
بعض دن دوسروں سے افضل ہیں مثلاً عید کا دن اور حج کے ایام خاص طور پر عرفہ کا دن۔
ہفتےکے دنوں میں جمعے کا دن۔
مہینوں میں ماہ رمضان کے ایام۔
ان دنوں میں نیکی اور عبادت کی طرف زیادہ توجہ دینا اور گناہوں سے بچنے کی کوشش کرنا ان کے مقام واحترام کا تقاضہ ہے۔

(3)
اہم مواقع پر عوام کی رہنمائی کے لیےمتعلقہ مسائل بیان کرنے چاہیئں۔
دوسرے اہم مسائل کا ذکر کرنا بھی ضروری ہے۔

(4)
مومن کے لے مومن کی جان لینا ناجائز طور پر اس کا مال لے لینا یا اس کی بے عزتی کرنا بہت بڑا گناہ ہے۔

(5)
کسی مجرم کے جرم کی سزااس کے بے گناہ رشتے داروں کو نہیں دی جا سکتی۔

(6)
بعض اوقات پولیس کسی مفرور مجرم کو گرفتارنہیں کرسکتی تو اس کے گھر والوں پر تشدد کرتی ہے۔
تاکہ مجرم انھیں بچانے کے لیے اپنی گرفتاری دے دے شرعاً یہ ظلم ہے۔

(7)
چھوٹے گناہوں سے بھی پرہیز کرنا چاہیے کیونکہ ان سے بھی شیطان خوش ہوتا ہے۔
اور ان کی وجہ سے بڑے گناہوں تک نوبت پہنچ سکتی ہے۔

(8)
عالم کو وعظ ونصیحت کرنے کے ساتھ ساتھ اپنا عملی نمونہ بھی پیش کرنا چاہیے۔

(9)
ہر قسم کا سود حرام ہے کیونکہ یہ ظلم ہےخواہ باہمی رضامندی سے لیا دیا جائے۔

(10)
نبی اکرم ﷺنے دین کے احکام پوری طرح پہنچادیے ہیں۔
زندگی کا کوئی پہلو ایسا نہیں جس میں شریعت کی رہنمائی موجود نہ ہو۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث\صفحہ نمبر: 3055   
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 3087  
´سورۃ التوبہ سے بعض آیات کی تفسیر۔`
سلیمان بن عمرو بن احوص کہتے ہیں کہ میرے باپ نے مجھے بتایا کہ وہ حجۃ الوداع میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ موجود تھے، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اللہ کی تعریف اور ثنا کی، اور وعظ و نصیحت فرمائی۔ پھر فرمایا: کون سا دن سب سے زیادہ حرمت و تقدس والا ہے؟ کون سا دن سب سے زیادہ حرمت و تقدس ہے؟ کون سا دن سب سے زیادہ حرمت و تقدس والا ہے؟ لوگوں نے کہا: اللہ کے رسول! حج اکبر کا دن ہے۔ آپ نے فرمایا: تمہارا خون، تمہارے اموال اور تمہاری عزتیں سب تم پر حرام ہیں جیسے کہ تمہارے آج کے دن کی حرمت ہے، تمہارے اس شہر میں تمہارے اس مہینے میں، سن ۔۔۔۔ (مکمل حدیث اس نمبر پر پڑھیے۔) [سنن ترمذي/كتاب تفسير القرآن/حدیث: 3087]
اردو حاشہ:
وضاحت: 1 ؎:
یعنی معاف کر دیا گیا ہے،
اب جاہلیت کے کسی خون کا قصاص نہیں لیا جائے گا۔
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث\صفحہ نمبر: 3087   
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 2159  
´مسلمان کی جان اور مال کی حرمت کا بیان۔`
عمرو بن احوص رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ میں نے حجۃ الوداع میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو لوگوں سے خطاب کرتے سنا: یہ کون سا دن ہے؟ لوگوں نے کہا: حج اکبر کا دن ہے ۱؎، آپ نے فرمایا: تمہارے خون، تمہارے مال اور تمہاری عزت و آبرو تمہارے درمیان اسی طرح حرام ہیں جیسے تمہارے اس شہر میں تمہارے اس دن کی حرمت و تقدس ہے، خبردار! جرم کرنے والے کا وبال خود اسی پر ہے، خبردار! باپ کے قصور کا مواخذہ بیٹے سے اور بیٹے کے قصور کا مواخذہ باپ سے نہ ہو گا، سن لو! شیطان ہمیشہ کے لیے اس بات سے مایوس ہو چکا ہے کہ تمہارے اس شہر میں اس کی پوجا ہو گی، البتہ۔۔۔۔ (مکمل حدیث اس نمبر پر پڑھیے۔) [سنن ترمذي/كتاب الفتن/حدیث: 2159]
اردو حاشہ:
وضاحت:
1؎:
صحیح احادیث سے ثابت ہے کہ یوم حج اکبر سے مراد یوم النحر (دسویں ذی الحجہ) ہے،
کیوں کہ اسی دن منی میں کفارومشرکین سے برأت کا اعلان سنایا گیا،
یا حج اکبر کہنے کی یہ وجہ ہے کہ اس دن حج کے سب سے زیادہ اور اہم اعمال ادا کئے جاتے ہیں یا عوام عمرہ کو حج اصغر کہتے تھے،
اس اعتبار سے حج کو حج اکبر کہا گیا،
عوام میں جو یہ مشہور ہے کہ اگر یوم عرفہ جمعہ کے دن ہو تو وہ حج حج اکبرہے،
اس کی کچھ بھی اصل نہیں ہے۔
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث\صفحہ نمبر: 2159   


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.