الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن ترمذي کل احادیث 3956 :حدیث نمبر
سنن ترمذي
کتاب: تفسیر قرآن کریم
Chapters on Tafsir
16. باب وَمِنْ سُورَةِ الْحِجْرِ
16. باب: سورۃ الحجر سے بعض آیات کی تفسیر۔
حدیث نمبر: 3122
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا قتيبة، حدثنا نوح بن قيس الحداني، عن عمرو بن مالك، عن ابي الجوزاء، عن ابن عباس، قال: " كانت امراة تصلي خلف رسول الله صلى الله عليه وسلم حسناء من احسن الناس، فكان بعض القوم يتقدم حتى يكون في الصف الاول لئلا يراها، ويستاخر بعضهم حتى يكون في الصف المؤخر فإذا ركع نظر من تحت إبطيه فانزل الله تعالى ولقد علمنا المستقدمين منكم ولقد علمنا المستاخرين سورة الحجر آية 24 "، قال ابو عيسى: وروى جعفر بن سليمان هذا الحديث عن عمرو بن مالك، عن ابي الجوزاء نحوه، ولم يذكر فيه عن ابن عباس، وهذا اشبه ان يكون اصح من حديث نوح.حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ، حَدَّثَنَا نُوحُ بْنُ قَيْسٍ الْحُدَّانِيُّ، عَنْ عَمْرِو بْنِ مَالِكٍ، عَنْ أَبِي الْجَوْزَاءِ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ، قَالَ: " كَانَتِ امْرَأَةٌ تُصَلِّي خَلْفَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حَسْنَاءُ مِنْ أَحْسَنِ النَّاسِ، فَكَانَ بَعْضُ الْقَوْمِ يَتَقَدَّمُ حَتَّى يَكُونَ فِي الصَّفِّ الْأَوَّلِ لِئَلَّا يَرَاهَا، وَيَسْتَأْخِرُ بَعْضُهُمْ حَتَّى يَكُونَ فِي الصَّفِّ الْمُؤَخَّرِ فَإِذَا رَكَعَ نَظَرَ مِنْ تَحْتِ إِبْطَيْهِ فَأَنْزَلَ اللَّهُ تَعَالَى وَلَقَدْ عَلِمْنَا الْمُسْتَقْدِمِينَ مِنْكُمْ وَلَقَدْ عَلِمْنَا الْمُسْتَأْخِرِينَ سورة الحجر آية 24 "، قَالَ أَبُو عِيسَى: وَرَوَى جَعْفَرُ بْنُ سُلَيْمَانَ هَذَا الْحَدِيثَ عَنْ عَمْرِو بْنِ مَالِكٍ، عَنْ أَبِي الْجَوْزَاءِ نَحْوَهُ، وَلَمْ يَذْكُرْ فِيهِ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ، وَهَذَا أَشْبَهُ أَنْ يَكُونَ أَصَحَّ مِنْ حَدِيثِ نُوحٍ.
عبداللہ بن عباس رضی الله عنہما کہتے ہیں کہ ایک خوبصورت عورت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پیچھے (عورتوں کی صفوں میں) نماز پڑھا کرتی تھی تو بعض لوگ آگے بڑھ کر پہلی صف میں ہو جاتے تھے تاکہ وہ اسے نہ دیکھ سکیں اور بعض آگے سے پیچھے آ کر آخری صف میں ہو جاتے تھے (عورتوں کی صف سے ملی ہوئی صف میں) پھر جب وہ رکوع میں جاتے تو اپنی بغلوں کے نیچے سے اسے دیکھتے، اس موقع پر اللہ تعالیٰ نے آیت «ولقد علمنا المستقدمين منكم ولقد علمنا المستأخرين» ہم خوب جانتے ہیں ان لوگوں کو جو آگے بڑھ جانے والے ہیں اور ان لوگوں کو بھی جو پیچھے ہٹ جانے والے ہیں (الحجر: ۲۴)، نازل فرمائی۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
جعفر بن سلیمان نے یہ حدیث عمرو بن مالک سے اور عمروبن مالک نے ابوالجوزاء سے اسی طرح روایت کی ہے، اور اس میں «عن ابن عباس» کا ذکر نہیں کیا ہے۔ اور اس میں اس بات کا زیادہ امکان ہے کہ یہ نوح کی حدیث سے زیادہ صحیح و درست ہو۔

تخریج الحدیث: «سنن النسائی/الإمامة 62 (871)، سنن ابن ماجہ/الإقامة 68 (1046) (تحفة الأشراف: 5364)، و مسند احمد (1/305) (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح، الصحيحة (2472)، الثمر المستطاب / الصلاة

قال الشيخ زبير على زئي: (3122) إسناده ضعيف / ن 871، جه 1046
عمرو بن مالك النكري: ضعيف عن ابي الجوزاء وقال ابن عي في ابي الجوزاء ”حديث عنه عمرو بن مالك قدر عشرة احاديث غير محفوظة“ (الكامل 402/1)
   سنن النسائى الصغرى871عبد الله بن عباستصلي خلف رسول الله حسناء من أحسن الناس قال فكان بعض القوم يتقدم في الصف الأول لئلا يراها ويستأخر بعضهم حتى يكون في الصف المؤخر فإذا ركع نظر من تحت إبطه فأنزل الله ولقد علمنا المستقدمين منكم ولقد علمنا المستأخرين
   جامع الترمذي3122عبد الله بن عباستصلي خلف رسول الله حسناء من أحسن الناس فكان بعض القوم يتقدم حتى يكون في الصف الأول لئلا يراها ويستأخر بعضهم حتى يكون في الصف المؤخر فإذا ركع نظر من تحت إبطيه فأنزل الله ولقد علمنا المستقدمين منكم ولقد علمنا المستأخرين

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله سنن نسائي تحت الحديث 871  
´صف کے پیچھے تنہا نماز پڑھنے کا بیان۔`
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہم کہتے ہیں کہ ایک عورت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پیچھے نماز پڑھتی تھی، جو لوگوں میں سب سے زیادہ خوبصورت تھی، تو بعض لوگ پہلی صف میں چلے جاتے تاکہ وہ اسے نہ دیکھ سکیں، اور بعض لوگ پیچھے ہو جاتے یہاں تک کہ بالکل پچھلی صف میں چلے جاتے ۱؎، تو جب وہ رکوع میں جاتے تو وہ اپنے بغل سے جھانک کر دیکھتے، تو اللہ تعالیٰ نے یہ آیت نازل فرمائی: «ولقد علمنا المستقدمين منكم ولقد علمنا المستأخرين» (الحجر: ۲۴) ہم تم میں سے آگے رہنے والوں کو بھی خوب جانتے ہیں، اور پیچھے رہنے والوں کو بھی خوب جانتے ہیں۔‏‏‏‏ [سنن نسائي/كتاب الإمامة/حدیث: 871]
871 ۔ اردو حاشیہ: یہ رویات ضعیف ہے، اس لیے آیت کی یہ شانِ نزول صحیح نہیں، تاہم سیاق و سباق کی رو سے آیت کے مناسب معنی یہ ہیں کہ ہم ان لوگوں کو بھی جانتے ہیں جو آدم علیہ السلام سے لے کر اب تک مر چکے ہیں اور انہیں بھی جو ابھی زندہ ہیں یا قیامت تک آئیں گے۔
   سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث\صفحہ نمبر: 871   
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 3122  
´سورۃ الحجر سے بعض آیات کی تفسیر۔`
عبداللہ بن عباس رضی الله عنہما کہتے ہیں کہ ایک خوبصورت عورت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پیچھے (عورتوں کی صفوں میں) نماز پڑھا کرتی تھی تو بعض لوگ آگے بڑھ کر پہلی صف میں ہو جاتے تھے تاکہ وہ اسے نہ دیکھ سکیں اور بعض آگے سے پیچھے آ کر آخری صف میں ہو جاتے تھے (عورتوں کی صف سے ملی ہوئی صف میں) پھر جب وہ رکوع میں جاتے تو اپنی بغلوں کے نیچے سے اسے دیکھتے، اس موقع پر اللہ تعالیٰ نے آیت «ولقد علمنا المستقدمين منكم ولقد علمنا المستأخرين» ہم خوب جانتے ہیں ان لوگوں کو جو آگے بڑھ جانے والے ہیں اور ان لوگوں کو بھی جو پیچھے ہٹ جانے والے ہیں (الحجر: ۲۔۔۔۔ (مکمل حدیث اس نمبر پر پڑھیے۔) [سنن ترمذي/كتاب تفسير القرآن/حدیث: 3122]
اردو حاشہ:
وضاحت:
1؎:
ہم خوب جانتے ہیں ان لوگوں کو جو آگے بڑھ جانے والے ہیں اور ان لوگوں کو بھی جو پیچھے ہٹ جانے والے ہیں۔
(الحجر: 24)
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث\صفحہ نمبر: 3122   


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.