الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن ترمذي کل احادیث 3956 :حدیث نمبر
سنن ترمذي
کتاب: تفسیر قرآن کریم
Chapters on Tafsir
30. باب وَمِنْ سُورَةِ الْعَنْكَبُوتِ
30. باب: سورۃ العنکبوت کی بعض آیات کی تفسیر۔
حدیث نمبر: 3189
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
حدثنا محمد بن بشار، ومحمد بن المثنى، قالا: حدثنا محمد بن جعفر، حدثنا شعبة، عن سماك بن حرب، قال: سمعت مصعب بن سعد يحدث، عن ابيه سعد، قال: انزلت في اربع آيات، فذكر قصة، فقالت ام سعد: اليس قد امر الله بالبر؟ والله لا اطعم طعاما ولا اشرب شرابا حتى اموت او تكفر، قال: فكانوا إذا ارادوا ان يطعموها شجروا فاها، فنزلت هذه الآية: ووصينا الإنسان بوالديه حسنا وإن جاهداك لتشرك بي سورة العنكبوت آية 8 الآية. قال ابو عيسى: هذا حديث حسن صحيح.حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ، وَمُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى، قَالَا: حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ سِمَاكِ بْنِ حَرْبٍ، قَال: سَمِعْتُ مُصْعَبَ بْنَ سَعْدٍ يُحَدِّثُ، عَنْ أَبِيهِ سَعْدٍ، قَالَ: أُنْزِلَتْ فِيَّ أَرْبَعُ آيَاتٍ، فَذَكَرَ قِصَّةً، فَقَالَتْ أُمُّ سَعْدٍ: أَلَيْسَ قَدْ أَمَرَ اللَّهُ بِالْبِرِّ؟ وَاللَّهِ لَا أَطْعَمُ طَعَامًا وَلَا أَشْرَبُ شَرَابًا حَتَّى أَمُوتَ أَوْ تَكْفُرَ، قَالَ: فَكَانُوا إِذَا أَرَادُوا أَنْ يُطْعِمُوهَا شَجَرُوا فَاهَا، فَنَزَلَتْ هَذِهِ الْآيَةُ: وَوَصَّيْنَا الإِنْسَانَ بِوَالِدَيْهِ حُسْنًا وَإِنْ جَاهَدَاكَ لِتُشْرِكَ بِي سورة العنكبوت آية 8 الْآيَةَ. قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ.
سعد بن ابی وقاص رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ میرے تعلق سے چار آیتیں نازل ہوئی ہیں، پھر انہوں نے ایک واقعہ وقصہ بیان کیا، ام سعد رضی الله عنہا نے کہا: کیا اللہ نے احسان کا حکم نہیں دیا ہے؟ ۱؎ قسم اللہ کی! نہ میں کھانا کھاؤں گی نہ کچھ پیوں گی یہاں تک کہ مر جاؤں یا پھر تم (اپنے ایمان سے) پھر جاؤ۔ (سعد) کہتے ہیں: جب لوگ اسے کھلانے کا ارادہ کرتے تو لکڑی ڈال کر اس کا منہ کھولتے، اسی موقع پر آیت «ووصينا الإنسان بوالديه حسنا وإن جاهداك لتشرك بي» ہم نے انسان کو اپنے والدین کے ساتھ احسان (و حسن سلوک) کا حکم دیا لیکن اگر وہ چاہیں کہ تم میرے ساتھ شرک کرو جس کا تمہیں علم نہیں تو تم ان کا کہنا نہ مانو (العنکبوت: ۸)، نازل ہوئی۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
یہ حدیث حسن صحیح ہے۔

تخریج الحدیث: «انظر حدیث رقم 3079 (صحیح)»

وضاحت:
۱؎: یعنی سعد رضی الله عنہ کی مشرک و کافر ماں ان کو اللہ نے اپنے ماں باپ کے ساتھ احسان کرنے کے حکم سے حوالے سے کفر و شرک پر ابھار رہی تھی۔

قال الشيخ الألباني: صحيح
   صحيح مسلم6238سعد بن مالكحلفت أم سعد أن لا تكلمه أبدا حتى يكفر بدينه ولا تأكل ولا تشرب قالت زعمت أن الله وصاك بوالديك وأنا أمك وأنا آمرك بهذا قال مكثت ثلاثا حتى غشي عليها من الجهد فقام ابن لها يقال له عمارة فسقاها فجعلت تدعو على سعد فأنزل الله في القرآن هذه الآية ووصينا الإنسان ب
   جامع الترمذي3189سعد بن مالكأليس قد أمر الله بالبر والله لا أطعم طعاما ولا أشرب شرابا حتى أموت أو تكفر قال فكانوا إذا أرادوا أن يطعموها شجروا فاها فنزلت هذه الآية ووصينا الإنسان بوالديه حسنا وإن جاهداك لتشرك بي الآية

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 3189  
´سورۃ العنکبوت کی بعض آیات کی تفسیر۔`
سعد بن ابی وقاص رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ میرے تعلق سے چار آیتیں نازل ہوئی ہیں، پھر انہوں نے ایک واقعہ وقصہ بیان کیا، ام سعد رضی الله عنہا نے کہا: کیا اللہ نے احسان کا حکم نہیں دیا ہے؟ ۱؎ قسم اللہ کی! نہ میں کھانا کھاؤں گی نہ کچھ پیوں گی یہاں تک کہ مر جاؤں یا پھر تم (اپنے ایمان سے) پھر جاؤ۔ (سعد) کہتے ہیں: جب لوگ اسے کھلانے کا ارادہ کرتے تو لکڑی ڈال کر اس کا منہ کھولتے، اسی موقع پر آیت «ووصينا الإنسان بوالديه حسنا وإن جاهداك لتشرك بي» ہم نے انسان کو اپنے والدین کے ساتھ احسان (و حسن سلوک) کا حکم دیا لیکن اگر وہ چاہیں کہ تم میرے ساتھ ۔۔۔۔ (مکمل حدیث اس نمبر پر پڑھیے۔) [سنن ترمذي/كتاب تفسير القرآن/حدیث: 3189]
اردو حاشہ:
وضاحت:
1؎:
یعنی سعد رضی اللہ عنہ کی مشرک وکافر ماں ان کو اللہ نے اپنے ماں باپ کے ساتھ احسان کرنے کے حکم سے حوالے سے کفروشرک پر ابھار رہی تھی۔

2؎:
ہم نے انسان کو اپنے والدین کے ساتھ احسان (وحسن سلوک) کا حکم دیا لیکن اگر وہ چاہیں کہ تم میرے ساتھ شرک کرو جس کا تمہیں علم نہیں تو تم ان کا کہنا نہ مانو (العنکبوت: 8)
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث\صفحہ نمبر: 3189   


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.