الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن ترمذي کل احادیث 3956 :حدیث نمبر
سنن ترمذي
کتاب: تفسیر قرآن کریم
Chapters on Tafsir
38. باب وَمِنْ سُورَةِ الصَّافَّاتِ
38. باب: سورۃ الصافات سے بعض آیات کی تفسیر۔
حدیث نمبر: 3228
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
حدثنا احمد بن عبدة الضبي، حدثنا المعتمر بن سليمان، حدثنا ليث بن ابي سليم، عن بشر، عن انس بن مالك، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " ما من داع دعا إلى شيء إلا كان موقوفا يوم القيامة لازما له لا يفارقه، وإن دعا رجل رجلا ثم قرا قول الله عز وجل: وقفوهم إنهم مسئولون {24} ما لكم لا تناصرون {25} سورة الصافات آية 24-25 ". قال ابو عيسى: هذا حديث غريب.حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ عَبْدَةَ الضَّبِّيُّ، حَدَّثَنَا الْمُعْتَمِرُ بْنُ سُلَيْمَانَ، حَدَّثَنَا لَيْثُ بْنُ أَبِي سُلَيْمٍ، عَنْ بِشْرٍ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " مَا مِنْ دَاعٍ دَعَا إِلَى شَيْءٍ إِلَّا كَانَ مَوْقُوفًا يَوْمَ الْقِيَامَةِ لَازِمًا لَهُ لَا يُفَارِقُهُ، وَإِنْ دَعَا رَجُلٌ رَجُلًا ثُمَّ قَرَأَ قَوْلَ اللَّهِ عَزَّ وَجَلَّ: وَقِفُوهُمْ إِنَّهُمْ مَسْئُولُونَ {24} مَا لَكُمْ لا تَنَاصَرُونَ {25} سورة الصافات آية 24-25 ". قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ غَرِيبٌ.
انس بن مالک رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جس کسی نے بھی کسی چیز کی طرف دعوت دی قیامت کے دن وہ اسی کے ساتھ چمٹا اور ٹھہرا رہے گا، وہ اسے چھوڑ کر آگے نہیں جا سکتا اگرچہ ایک آدمی نے ایک آدمی ہی کو بلایا ہو پھر آپ نے آیت «وقفوهم إنهم مسئولون ما لكم لا تناصرون» انہیں روک لو، ان سے پوچھا جائے گا: کیا بات ہے؟ تم لوگ ایک دوسرے کی مدد کیوں نہیں کرتے؟ (الصافات: ۲۴-۲۵)۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
یہ حدیث غریب ہے۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ المؤلف (تحفة الأشراف: 248) (ضعیف) (سند میں لیث بن ابی سلیم ضعیف ہیں)»

قال الشيخ الألباني: ضعيف، التعليق الرغيب (1 / 50)، ظلال الجنة (112) // ضعيف الجامع الصغير (5170)، ضعيف ابن ماجة (36 - 208) يرويه عن أبي هريرة //

قال الشيخ زبير على زئي: (3228) إسناده ضعيف
ليث ضعيف (تقدم:218) وبشر: مجھول (تقدم:3126)
   جامع الترمذي3228أنس بن مالكما من داع دعا إلى شيء إلا كان موقوفا يوم القيامة لازما له لا يفارقه وإن دعا رجل رجلا ثم قرأ قول الله وقفوهم إنهم مسئولون ما لكم لا تناصرون

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 3228  
´سورۃ الصافات سے بعض آیات کی تفسیر۔`
انس بن مالک رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جس کسی نے بھی کسی چیز کی طرف دعوت دی قیامت کے دن وہ اسی کے ساتھ چمٹا اور ٹھہرا رہے گا، وہ اسے چھوڑ کر آگے نہیں جا سکتا اگرچہ ایک آدمی نے ایک آدمی ہی کو بلایا ہو پھر آپ نے آیت «وقفوهم إنهم مسئولون ما لكم لا تناصرون» انہیں روک لو، ان سے پوچھا جائے گا: کیا بات ہے؟ تم لوگ ایک دوسرے کی مدد کیوں نہیں کرتے؟ (الصافات: ۲۴-۲۵)۔ [سنن ترمذي/كتاب تفسير القرآن/حدیث: 3228]
اردو حاشہ:
وضاحت:
1؎:
انہیں روک لو،
ان سے پوچھا جائے گا:
کیا بات ہے؟ تم لوگ ایک دوسرے کی مدد کیوں نہیں کرتے؟ (الصافات: 24-25)

نوٹ:

(سند میں لیث بن ابی سلیم ضعیف ہیں)
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث\صفحہ نمبر: 3228   


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.