الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن ترمذي کل احادیث 3956 :حدیث نمبر
سنن ترمذي
کتاب: تفسیر قرآن کریم
Chapters on Tafsir
43. باب وَمِنْ سُورَةِ حم عسق
43. باب: سورۃ حم عسق (سورۃ شوریٰ) سے بعض آیات کی تفسیر۔
حدیث نمبر: 3252
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا عبد بن حميد، حدثنا عمرو بن عاصم، حدثنا عبيد الله بن الوازع، قال: حدثني شيخ من بني مرة، قال: قدمت الكوفة فاخبرت، عن بلال بن ابي بردة، فقلت: إن فيه لمعتبرا، فاتيته وهو محبوس في داره التي قد كان بنى، قال: وإذا كل شيء منه قد تغير من العذاب والضرب وإذا هو في قشاش، فقلت: الحمد لله يا بلال لقد رايتك وانت تمر بنا تمسك بانفك من غير غبار وانت في حالك هذا اليوم، فقال: ممن انت؟ فقلت: من بني مرة بن عباد، فقال: الا احدثك حديثا عسى الله ان ينفعك به، قلت: هات، قال: حدثني ابي ابو بردة، عن ابيه ابي موسى، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم، قال: " لا يصيب عبدا نكبة فما فوقها او دونها إلا بذنب وما يعفو الله عنه اكثر، قال: وقرا: وما اصابكم من مصيبة فبما كسبت ايديكم ويعفو عن كثير سورة الشورى آية 30 ". قال ابو عيسى: هذا حديث غريب، لا نعرفه إلا من هذا الوجه.حَدَّثَنَا عَبْدُ بْنُ حُمَيْدٍ، حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ عَاصِمٍ، حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ الْوَازِعِ، قَالَ: حَدَّثَنِي شَيْخٌ مِنْ بَنِي مُرَّةَ، قَالَ: قَدِمْتُ الْكُوفَةَ فَأُخْبِرْتُ، عَنْ بِلَالِ بْنِ أَبِي بُرْدَةَ، فَقُلْتُ: إِنَّ فِيهِ لَمُعْتَبَرًا، فَأَتَيْتُهُ وَهُوَ مَحْبُوسٌ فِي دَارِهِ الَّتِي قَدْ كَانَ بَنَى، قَالَ: وَإِذَا كُلُّ شَيْءٍ مِنْهُ قَدْ تَغَيَّرَ مِنَ الْعَذَابِ وَالضَّرْبِ وَإِذَا هُوَ فِي قُشَاشٍ، فَقُلْتُ: الْحَمْدُ لِلَّهِ يَا بِلَالُ لَقَدْ رَأَيْتُكَ وَأَنْتَ تَمُرُّ بِنَا تُمْسِكُ بِأَنْفِكَ مِنْ غَيْرِ غُبَارٍ وَأَنْتَ فِي حَالِكَ هَذَا الْيَوْمَ، فَقَالَ: مِمَّنْ أَنْتَ؟ فَقُلْتُ: مِنْ بَنِي مُرَّةَ بْنِ عَبَّادٍ، فَقَالَ: أَلَا أُحَدِّثُكَ حَدِيثًا عَسَى اللَّهُ أَنْ يَنْفَعَكَ بِهِ، قُلْتُ: هَاتِ، قَالَ: حَدَّثَنِي أَبِي أَبُو بُرْدَةَ، عَنْ أَبِيهِ أَبِي مُوسَى، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: " لَا يُصِيبُ عَبْدًا نَكْبَةٌ فَمَا فَوْقَهَا أَوْ دُونَهَا إِلَّا بِذَنْبٍ وَمَا يَعْفُو اللَّهُ عَنْهُ أَكْثَرُ، قَالَ: وَقَرَأَ: وَمَا أَصَابَكُمْ مِنْ مُصِيبَةٍ فَبِمَا كَسَبَتْ أَيْدِيكُمْ وَيَعْفُو عَنْ كَثِيرٍ سورة الشورى آية 30 ". قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ غَرِيبٌ، لَا نَعْرِفُهُ إِلَّا مِنْ هَذَا الْوَجْهِ.
بنی مرہ کے ایک شیخ کہتے ہیں کہ میں کوفہ آیا مجھے بلال بن ابوبردہ ۱؎ کے حالات کا علم ہوا تو میں نے (جی میں) کہا کہ ان میں عبرت و موعظت ہے، میں ان کے پاس آیا، وہ اپنے اس گھر میں محبوس و مقید تھے جسے انہوں نے خود (اپنے عیش و آرام کے لیے) بنوایا تھا، عذاب اور مار پیٹ کے سبب ان کی ہر چیز کی صورت و شکل بدل چکی تھی، وہ چیتھڑا پہنے ہوئے تھے، میں نے کہا: اے بلال! تمام تعریفیں اللہ ہی کے لیے ہیں، میں نے آپ کو اس وقت بھی دیکھا ہے جب آپ بغیر دھول اور گردوغبار کے (نزاکت و نفاست سے) ناک پکڑ کر ہمارے پاس سے گزر جاتے تھے، اور آج آپ اس حالت میں ہیں؟ انہوں نے کہا: تم کس قبیلے سے تعلق رکھتے ہو؟ میں نے کہا: بنی مرہ بن عباد سے، انہوں نے کہا: کیا میں تم سے ایک ایسی حدیث نہ بتاؤں جس سے امید ہے کہ اللہ تمہیں اس سے فائدہ پہنچائے گا، میں نے کہا: پیش فرمائیے، انہوں نے کہا: مجھ سے میرے باپ ابوبردہ نے بیان کیا اور وہ اپنے باپ ابوموسیٰ اشعری سے روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جس کسی بندے کو چھوٹی یا بڑی جو بھی مصیبت پہنچتی ہے اس کے گناہ کے سبب ہی پہنچتی ہے، اور اللہ اس کے جن گناہوں سے درگزر فرما دیتا ہے وہ تو بہت ہوتے ہیں۔ پھر انہوں نے آیت پڑھی «وما أصابكم من مصيبة فبما كسبت أيديكم ويعفو عن كثير» (الشورى: 30) پڑھی ۲؎۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
یہ حدیث غریب ہے، اور ہم اسے صرف اسی سند سے جانتے ہیں۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ المؤلف (تحفة الأشراف: 9079) (ضعیف الإسناد) (سند میں ”شیخ من بنی مرہ“ مبہم راوی ہے، نیز عبیداللہ بن الوازع الکلابی البصری مجہول ہے)»

وضاحت:
۱؎: یہ ابوموسیٰ اشعری رضی الله عنہ کے پوتے تھے، بصرہ کے قاضی تھے، بڑے متکبر اور ظالم تھے، کسی وجہ سے قید کر دیئے گئے تھے۔
۲؎: تمہیں جو بھی مصیبت پہنچتی ہے وہ تمہارے ہاتھوں کی کمائی کے سبب سے پہنچتی ہے، اور بہت سے گناہ تو وہ (یونہی) معاف کر دیتا ہے، یعنی ان کی وجہ سے مصیبت میں نہیں ڈالتا (الشوریٰ: ۳۰)۔

قال الشيخ الألباني: ضعيف الإسناد

قال الشيخ زبير على زئي: (3252) إسناده ضعيف
شيخ من بني مرة مجھول ولأصل الحديث شواھد
   جامع الترمذي3252عبد الله بن قيسلا يصيب عبدا نكبة فما فوقها أو دونها إلا بذنب وما يعفو الله عنه أكثر قال وقرأ وما أصابكم من مصيبة فبما كسبت أيديكم ويعفو عن كثير

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 3252  
´سورۃ حم عسق (سورۃ شوریٰ) سے بعض آیات کی تفسیر۔`
بنی مرہ کے ایک شیخ کہتے ہیں کہ میں کوفہ آیا مجھے بلال بن ابوبردہ ۱؎ کے حالات کا علم ہوا تو میں نے (جی میں) کہا کہ ان میں عبرت و موعظت ہے، میں ان کے پاس آیا، وہ اپنے اس گھر میں محبوس و مقید تھے جسے انہوں نے خود (اپنے عیش و آرام کے لیے) بنوایا تھا، عذاب اور مار پیٹ کے سبب ان کی ہر چیز کی صورت و شکل بدل چکی تھی، وہ چیتھڑا پہنے ہوئے تھے، میں نے کہا: اے بلال! تمام تعریفیں اللہ ہی کے لیے ہیں، میں نے آپ کو اس وقت بھی دیکھا ہے جب آپ بغیر دھول اور گردوغبار کے (نزاکت و نفاست سے) ناک پکڑ کر ہمارے پاس سے گزر جاتے تھے، اور آج آپ اس حال۔۔۔۔ (مکمل حدیث اس نمبر پر پڑھیے۔) [سنن ترمذي/كتاب تفسير القرآن/حدیث: 3252]
اردو حاشہ:
وضاحت:
1؎:
یہ ابو موسیٰ اشعری رضی اللہ عنہ کے پوتے تھے،
بصرہ کے قاضی تھے،
بڑے متکبراور ظالم تھے،
کسی وجہ سے قید کر دیئے گئے تھے۔
2؎:
تمہیں جو بھی مصیبت پہنچتی ہے وہ تمہارے ہاتھوں کی کمائی کے سبب سے پہنچتی ہے،
اور بہت سے گناہ تو وہ (یونہی) معاف کر دیتا ہے،
یعنی ان کی وجہ سے مصیبت میں نہیں ڈالتا۔
 (الشوریٰ: 30)

نوٹ:
(سند میں شیخ من بنی مرہ مبہم راوی ہے،
نیز عبیداللہ بن الوازع الکلابی البصری مجہول ہے)

   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث\صفحہ نمبر: 3252   


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.