الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن ترمذي کل احادیث 3956 :حدیث نمبر
سنن ترمذي
کتاب: تفسیر قرآن کریم
Chapters on Tafsir
56. باب وَمِنْ سُورَةِ الْوَاقِعَةِ
56. باب: سورۃ الواقعہ سے بعض آیات کی تفسیر۔
Chapter: ….
حدیث نمبر: 3295
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا احمد بن منيع، حدثنا الحسين بن محمد، حدثنا إسرائيل، عن عبد الاعلى، عن ابي عبد الرحمن، عن علي رضي الله عنه، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " وتجعلون رزقكم انكم تكذبون سورة الواقعة آية 82 قال: شكركم تقولون مطرنا بنوء كذا وكذا، وبنجم كذا وكذا ". قال ابو عيسى: هذا حديث حسن غريب صحيح، لا نعرفه مرفوعا إلا من حديث إسرائيل، ورواه سفيان الثوري، عن عبد الاعلى، عن ابي عبد الرحمن السلمي، عن علي، نحوه، ولم يرفعه. حدثنا بذلك محمد بن بشار، حدثنا يحيى بن سعيد، عن سفيان.حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مَنِيعٍ، حَدَّثَنَا الْحُسَيْنُ بْنُ مُحَمَّدٍ، حَدَّثَنَا إسْرَائِيلُ، عَنْ عَبْدِ الْأَعْلَى، عَنْ أَبِي عَبْدِ الرَّحْمَنِ، عَنْ عَلِيٍّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " وَتَجْعَلُونَ رِزْقَكُمْ أَنَّكُمْ تُكَذِّبُونَ سورة الواقعة آية 82 قَالَ: شُكْرُكُمْ تَقُولُونَ مُطِرْنَا بِنَوْءِ كَذَا وَكَذَا، وَبِنَجْمِ كَذَا وَكَذَا ". قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ غَرِيبٌ صَحِيحٌ، لَا نَعْرِفُهُ مَرْفُوعًا إِلَّا مِنْ حَدِيثِ إِسْرَائِيلَ، وَرَوَاهُ سُفْيَانُ الثَّوْرِيُّ، عَنْ عَبْدِ الْأَعْلَى، عَنْ أَبِي عَبْدِ الرَّحْمَنِ السُّلَمِيِّ، عَنْ عَلِيٍّ، نَحْوَهُ، وَلَمْ يَرْفَعْهُ. حَدَّثَنَا بِذَلِكَ مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ، حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ، عَنْ سُفْيَانَ.
علی رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے آیت «وتجعلون رزقكم أنكم تكذبون» اور تم اپنے رزق (کا شکریہ یہ ادا کرتے ہو کہ) تم (اللہ کی رزاقیت کی) تکذیب کرتے ہو (الواقعہ: ۸۲)، کے متعلق فرمایا: تمہارا «شكر» یہ ہوتا ہے: تم کہتے ہو کہ یہ بارش فلاں فلاں نچھتر کے باعث اور فلاں فلاں ستاروں کی گردش کی بدولت ہوئی ہے۔ اس طرح تم جھوٹ بول کر حقیقت کو جھٹلاتے ہو۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- یہ حدیث حسن غریب صحیح ہے، ہم اسے اسرائیل کی روایت کے سوا اور کسی سند سے مرفوع نہیں جانتے،
۲- اس حدیث کو سفیان ثوری نے عبدالاعلی سے، عبدالاعلیٰ نے ابوعبدالرحمٰن سلمی سے، اور عبدالرحمٰن نے علی سے اسی طرح روایت کیا ہے، اور اسے مرفوعاً روایت نہیں کیا ہے۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ المؤلف (تحفة الأشراف: 10173) (ضعیف الإسناد) (سند میں ”عبد الاعلی بن عامر“ کو وہم ہو جایا کرتا تھا)»

قال الشيخ الألباني: ضعيف الإسناد

قال الشيخ زبير على زئي: (3295) إسناده ضعيف
عبد الأعلي الثعلبي ضعيف (تقدم:2950) و حديث مسلم (73/127) يغني عنه
   جامع الترمذي3295علي بن أبي طالبوتجعلون رزقكم أنكم تكذبون قال شكركم تقولون مطرنا بنوء كذا وكذا وبنجم كذا وكذا

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 3295  
´سورۃ الواقعہ سے بعض آیات کی تفسیر۔`
علی رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے آیت «وتجعلون رزقكم أنكم تكذبون» اور تم اپنے رزق (کا شکریہ یہ ادا کرتے ہو کہ) تم (اللہ کی رزاقیت کی) تکذیب کرتے ہو (الواقعہ: ۸۲)، کے متعلق فرمایا: تمہارا «شكر» یہ ہوتا ہے: تم کہتے ہو کہ یہ بارش فلاں فلاں نچھتر کے باعث اور فلاں فلاں ستاروں کی گردش کی بدولت ہوئی ہے۔ اس طرح تم جھوٹ بول کر حقیقت کو جھٹلاتے ہو۔‏‏‏‏ [سنن ترمذي/كتاب تفسير القرآن/حدیث: 3295]
اردو حاشہ:
وضاحت:
1؎:
اور تم اپنے رزق (کا شکریہ یہ ادا کرتے ہو کہ)تم (اللہ کی رزاقیت کی) تکذیب کرتے ہو (الواقعہ: 82)

نوٹ:
(سند میں عبد الاعلی بن عامر کو وہم ہو جایا کرتا تھا)
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث\صفحہ نمبر: 3295   


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.