الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن ترمذي کل احادیث 3956 :حدیث نمبر
سنن ترمذي
کتاب: تفسیر قرآن کریم
Chapters on Tafsir
67. باب وَمِنْ سُورَةِ الْحَاقَّةِ
67. باب: سورۃ الحاقہ سے بعض آیات کی تفسیر۔
Chapter: ….
حدیث نمبر: 3321
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا يحيى بن موسى، اخبرنا عبد الرحمن بن عبد الله بن سعد الرازي، ان اباه اخبره، عن ابيه، قال: رايت رجلا ببخارى على بغلة وعليه عمامة سوداء ويقول: كسانيها رسول الله صلى الله عليه وسلم ".حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ مُوسَى، أَخْبَرَنَا عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ عَبْدِ اللهِ بْنِ سَعْدٍ الرّازِي، أن أباه أخبره، عن أبيه، قَالَ: رَأَيْتُ رَجُلًا بِبُخَارَى عَلَى بَغْلَةٍ وَعَلَيْهِ عِمَامَةٌ سَوْدَاءُ وَيَقُولُ: كَسَانِيهَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ".
عبدالرحمٰن بن عبداللہ بن سعد رازی سے روایت ہے کہ ان کے باب عبداللہ نے ان کو خبر دی، انہوں نے کہا: میں نے ایک شخص کو بخارا میں خچر پر سوار سر پر سیاہ عمامہ باندھے ہوئے دیکھا وہ کہتا تھا: یہ وہ عمامہ ہے جسے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے پہنایا ہے ۱؎۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ المؤلف (ضعیف الإسناد) (سند میں سعد بن عثمان الرازی الدشتکی مقبول راوی ہیں، لیکن متابعت نہ ہونے کی وجہ سے وہ لین الحدیث ہیں)»

وضاحت:
۱؎: باب سے اس حدیث کا ظاہری تعلق نہیں ہے، اسے صرف یہ بتانے کے لیے ذکر کیا گیا ہے کہ اس سے پہلے مذکورہ حدیث کی سند میں جس میں عبدالرحمٰن بن سعد کا ذکر ہے اس سے یہی عبدالرحمٰن بن عبداللہ بن سعد رازی مراد ہیں۔

قال الشيخ الألباني: ضعيف الإسناد

قال الشيخ زبير على زئي: (3321) إسناده ضعيف / د 4038
   جامع الترمذي3321موضع إرسالكسانيها رسول الله
   سنن أبي داود4038موضع إرسالكسانيها رسول الله

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 3321  
´سورۃ الحاقہ سے بعض آیات کی تفسیر۔`
عبدالرحمٰن بن عبداللہ بن سعد رازی سے روایت ہے کہ ان کے باب عبداللہ نے ان کو خبر دی، انہوں نے کہا: میں نے ایک شخص کو بخارا میں خچر پر سوار سر پر سیاہ عمامہ باندھے ہوئے دیکھا وہ کہتا تھا: یہ وہ عمامہ ہے جسے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے پہنایا ہے ۱؎۔ [سنن ترمذي/كتاب تفسير القرآن/حدیث: 3321]
اردو حاشہ:
وضاحت:
1؎:
باب سے اس حدیث کا ظاہری تعلق نہیں ہے،
اسے صرف یہ بتانے کے لیے ذکر کیا گیا ہے کہ اس سے پہلے مذکورہ حدیث کی سند میں جس میں عبدالرحمن بن سعد کا ذکرہے اس سے یہی عبدالرحمن بن عبداللہ بن سعد رازی مراد ہیں۔

نوٹ:
(سند میں سعد بن عثمان الرازی الدشتکی مقبول راوی ہیں،
لیکن متابعت نہ ہونے کی وجہ سے وہ لین الحدیث ہیں)
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث\صفحہ نمبر: 3321   
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 4038  
´خز (اون اور ریشم سے بنے لباس) پہننے کا بیان۔`
سعد بن عثمان کہتے ہیں کہ میں نے ایک شخص کو بخارا میں ایک سفید خچر پر سوار دیکھا وہ سیاہ خز ۱؎ کا عمامہ باندھے ہوئے تھے اس نے کہا: یہ مجھے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے پہنایا ہے۔ [سنن ابي داود/كتاب اللباس /حدیث: 4038]
فوائد ومسائل:
اون اور ریشم کے مرکب لباس کو خز کہا جاتا ہے۔
(ابن الأثیر) جبکہ علامہ منذری رضی اللہ کا کہنا ہے کہ خرگوش کے بالوں سے بنے لباس کو خز کہتے ہیں اور اصلایہ لفظ نر خرگوش پر بولا جاتا ہے۔
بعض مواقع پر مطلقا ریشم کے معنی بھی مستعمل ہے۔
خالص ریشم کا استعمال مردوں کے لئے حرام ہے۔
مخلوط اور مرکب میں اختلاف ہے، جبکہ کئی صحابہ وتابعین سے مروی ہے کہ وہ حضرات اس قسم کا لباس استعمال کرتے تھے جن روایات میں منع کا بیان ہے، وہ اس معنی میں ہیں کہ غیر مسلم اور مرفہ الحال لوگوں سے مشابہت نہ ہو۔
خرگوش یا اس قسم کی دیگر اشیا سے بنے لباس پہننا جائز ہے، جیسے کہ آج کل کا مصنوعی ریشم ہے۔
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث\صفحہ نمبر: 4038   


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.