الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن ترمذي کل احادیث 3956 :حدیث نمبر
سنن ترمذي
کتاب: مسنون ادعیہ و اذکار
Chapters on Supplication
75. باب مِنْهُ
75. باب: بعض چیزوں سے پناہ طلب کرنے کا باب۔
حدیث نمبر: 3492
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا احمد بن منيع، حدثنا ابو احمد الزبيري، قال: حدثني سعد بن اوس، عن بلال بن يحيى العبسي، عن شتير بن شكل، عن ابيه شكل بن حميد، قال: اتيت النبي صلى الله عليه وسلم، فقلت: يا رسول الله، علمني تعوذا اتعوذ به، قال: فاخذ بكتفي، فقال: " قل اللهم إني اعوذ بك من شر سمعي، ومن شر بصري، ومن شر لساني، ومن شر قلبي، ومن شر منيي يعني فرجه ". قال ابو عيسى: هذا حديث حسن غريب لا نعرفه إلا من هذا الوجه من حديث سعد بن اوس، عن بلال بن يحيى.حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مَنِيعٍ، حَدَّثَنَا أَبُو أَحْمَدَ الزُّبَيْرِيُّ، قَالَ: حَدَثَنِي سَعْدُ بْنُ أَوْسٍ، عَنْ بِلَالِ بْنِ يَحْيَى الْعَبْسِيِّ، عَنْ شُتَيْرِ بْنِ شَكَلٍ، عَنْ أَبِيهِ شَكَلِ بْنِ حُمَيْدٍ، قَالَ: أَتَيْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، عَلِّمْنِي تَعَوُّذًا أَتَعَوَّذُ بِهِ، قَالَ: فَأَخَذَ بِكَتِفِي، فَقَالَ: " قُلِ اللَّهُمَّ إِنِّي أَعُوذُ بِكَ مِنْ شَرِّ سَمْعِي، وَمِنْ شَرِّ بَصَرِي، وَمِنْ شَرِّ لِسَانِي، وَمِنْ شَرِّ قَلْبِي، وَمِنْ شَرِّ مَنِيِّي يَعْنِي فَرْجَهُ ". قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ غَرِيبٌ لَا نَعْرِفُهُ إِلَّا مِنْ هَذَا الْوَجْهِ مِنْ حَدِيثِ سَعْدِ بْنِ أَوْسٍ، عَنْ بِلَالِ بْنِ يَحْيَى.
شکل بن حمید رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ میں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا اور عرض کیا: اللہ کے رسول! مجھے کوئی ایسا تعویذ (پناہ لینے کی دعا) سکھا دیجئیے جسے پڑھ کر میں اللہ کی پناہ حاصل کر لیا کروں، تو آپ نے میرا کندھا پکڑا اور کہا: کہو (پڑھو): «اللهم إني أعوذ بك من شر سمعي ومن شر بصري ومن شر لساني ومن شر قلبي ومن شر منيي يعني فرجه» اے اللہ! میں تیری پناہ چاہتا ہوں اپنے کان کے شر سے، اپنی آنکھ کے شر سے، اپنی زبان کے شر سے، اپنے دل کے شر سے، اور اپنی شرمگاہ کے شر سے (منی سے مراد شرمگاہ ہے)۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
یہ حدیث حسن غریب ہے، اور ہم اس حدیث کو صرف اسی سند یعنی «سعد بن أوس عن بلال بن يحيى» کے طریق سے جانتے ہیں۔

تخریج الحدیث: «سنن ابی داود/ الصلاة 367 (5151)، سنن النسائی/الاستعاذة 4 (5446)، 10 (5457)، و11 (5458)، و28 (5486) (تحفة الأشراف: 4847)، و مسند احمد (3/429) (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح، المشكاة (2472)، صحيح أبي داود (1387)
   سنن النسائى الصغرى5447شكل بن حميدأعوذ بك من شر سمعي وشر بصري وشر لساني وشر قلبي وشر منيي
   سنن النسائى الصغرى5446شكل بن حميدأعوذ بك من شر سمعي وشر بصري وشر لساني وشر قلبي وشر منيي
   سنن النسائى الصغرى5458شكل بن حميدعافني من شر سمعي وبصري ولساني وقلبي ومن شر منيي
   سنن النسائى الصغرى5486شكل بن حميدعافني من شر سمعي وبصري ولساني وقلبي وشر منيي
   جامع الترمذي3492شكل بن حميدأعوذ بك من شر سمعي ومن شر بصري ومن شر لساني ومن شر قلبي ومن شر منيي
   سنن أبي داود1551شكل بن حميدأعوذ بك من شر سمعي ومن شر بصري ومن شر لساني ومن شر قلبي ومن شر منيي

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 3492  
´بعض چیزوں سے پناہ طلب کرنے کا باب۔`
شکل بن حمید رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ میں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا اور عرض کیا: اللہ کے رسول! مجھے کوئی ایسا تعویذ (پناہ لینے کی دعا) سکھا دیجئیے جسے پڑھ کر میں اللہ کی پناہ حاصل کر لیا کروں، تو آپ نے میرا کندھا پکڑا اور کہا: کہو (پڑھو): «اللهم إني أعوذ بك من شر سمعي ومن شر بصري ومن شر لساني ومن شر قلبي ومن شر منيي يعني فرجه» اے اللہ! میں تیری پناہ چاہتا ہوں اپنے کان کے شر سے، اپنی آنکھ کے شر سے، اپنی زبان کے شر سے، اپنے دل کے شر سے، اور اپنی شرمگاہ کے شر سے (منی سے مراد شرمگاہ ہے)۔ [سنن ترمذي/كتاب الدعوات/حدیث: 3492]
اردو حاشہ:
وضاحت:
1؎:
اے اللہ! میں تیری پناہ چاہتا ہوں اپنے کان کے شر سے،
اپنی آنکھ کے شر سے،
اپنی زبان کے شر سے،
اپنے دل کے شر سے،
اور اپنی شرمگاہ کے شرسے۔
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث\صفحہ نمبر: 3492   
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 1551  
´(بری باتوں سے اللہ کی) پناہ مانگنے کا بیان۔`
شکل بن حمید رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے عرض کیا: اللہ کے رسول! مجھے کوئی دعا سکھا دیجئیے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: کہو: «االلهم إني أعوذ بك من شر سمعي، ومن شر بصري، ومن شر لساني، ومن شر قلبي، ومن شر منيي» ۱؎ اے اللہ! میں تیری پناہ مانگتا ہوں اپنے کان کی برائی، نظر کی برائی، زبان کی برائی، دل کی برائی اور اپنی منی کی برائی سے۔‏‏‏‏ [سنن ابي داود/كتاب تفريع أبواب الوتر /حدیث: 1551]
1551. اردو حاشیہ: اس دعا میں تمام قسم کے گناہوں اور ان کے اسباب سے تحفظ کی دعا ہے۔ کان سے انسان بری باتیں‘ مزامیر (سازو آواز یعنی گانے بجانے)غیبت اور جھوٹ وغیرہ سنتا ہے۔ آنکھ سے غیر محرم اور حرام چیزوں کو دیکھنا اور پڑھنا مراد ہے۔ زبان سے کفر‘ شرک‘ بدعت‘ جھوٹ‘ بہتان‘ غیبت اور گالی گلوچ وغیرہ ہوتی ہے۔ دل کی برائی نفاق‘ حسد‘ بخل‘ طمع اور کبر وغیرہ ہیں۔ مادہ منویہ کی برائی یہ ہے کہ انسان اپنے جذبات جنسی پر قابو نہ رکھ سکے اور اس وجہ سے خباثت پر آمادہ ہو یا بے محل نطفہ بہائے..... یا اس سے ایسی اولاد پیدا ہو جو فتنہ و فساد کا باعث بنے۔
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث\صفحہ نمبر: 1551   


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.