الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن ترمذي کل احادیث 3956 :حدیث نمبر
سنن ترمذي
کتاب: مسنون ادعیہ و اذکار
Chapters on Supplication
129. باب فِي الْعَفْوِ وَالْعَافِيَةِ
129. باب: دنیا و آخرت میں عافیت طلبی کا بیان
حدیث نمبر: 3595
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
حدثنا محمود بن غيلان، حدثنا وكيع، وعبد الرزاق , وابو احمد , وابو نعيم , عن سفيان، عن زيد العمي، عن معاوية بن قرة، عن انس بن مالك، عن النبي صلى الله عليه وسلم قال: " الدعاء لا يرد بين الاذان والإقامة ". قال ابو عيسى: وهكذا روى ابو إسحاق الهمداني هذا الحديث، عن بريد بن ابي مريم الكوفي، عن انس، عن النبي صلى الله عليه وسلم نحو هذا وهذا اصح.حَدَّثَنَا مَحْمُودُ بْنُ غَيْلَانَ، حَدَّثَنَا وَكِيعٌ، وَعَبْدُ الرَّزَّاقِ , وَأَبُو أَحْمَدَ , وَأَبُو نُعَيْمٍ , عَنْ سُفْيَانَ، عَنْ زَيْدٍ الْعَمِّيِّ، عَنْ مُعَاوِيَةَ بْنِ قُرَّةَ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " الدُّعَاءُ لَا يُرَدُّ بَيْنَ الْأَذَانِ وَالْإِقَامَةِ ". قَالَ أَبُو عِيسَى: وَهَكَذَا رَوَى أَبُو إِسْحَاق الْهَمْدَانِيُّ هَذَا الْحَدِيثَ، عَنْ بُرَيْدِ بْنِ أَبِي مَرْيَمَ الْكُوفِيِّ، عَنْ أَنَسٍ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَحْوَ هَذَا وَهَذَا أَصَحُّ.
انس بن مالک رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اذان اور اقامت کے درمیان کی دعا رد نہیں کی جاتی ہے، (یعنی ضرور قبول ہوتی ہے۔)
امام ترمذی کہتے ہیں:
ابواسحاق ہمدانی نے برید بن ابی مریم کوفی سے اور برید کوفی نے انس کے واسطہ سے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے ایسے ہی روایت کی ہے، اور یہ زیادہ صحیح ہے۔

تخریج الحدیث: «انظر حدیث رقم 212 (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح وقد مضى (212)
   جامع الترمذي212أنس بن مالكالدعاء لا يرد بين الأذان والإقامة
   جامع الترمذي3595أنس بن مالكالدعاء لا يرد بين الأذان والإقامة
   جامع الترمذي3594أنس بن مالكالدعاء لا يرد بين الأذان والإقامة سلوا الله العافية في الدنيا والآخرة
   سنن أبي داود521أنس بن مالكلا يرد الدعاء بين الأذان والإقامة
   بلوغ المرام158أنس بن مالكلا يرد الدعاء بين الاذان والإقامة
   بلوغ المرام1343أنس بن مالكالدعاء بين الأذان والإقامة لا يرد

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  علامه صفي الرحمن مبارك پوري رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث بلوغ المرام 158  
´اذان اور اقامت کے درمیانی وقت دعا قبول ہوتی ہے`
«. . . قال رسول الله صلى الله عليه وآله وسلم: ‏‏‏‏لا يرد الدعاء بين الاذان والإقامة . . .»
. . . رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد گرامی ہے کہ اذان اور اقامت کے درمیانی وقفہ میں دعا مسترد نہیں کی جاتی . . . [بلوغ المرام/كتاب الصلاة: 158]

فائدہ:
اس حدیث سے معلوم ہوا کہ اذان اور اقامت کا درمیانی وقت انتہائی قیمتی ہوتا ہے۔ اس میں دعا قبول ہوتی ہے بشرطیکہ دیگر آداب و شرائط کا لحاظ بھی رکھا گیا ہو، باالخصوص صحت، عقیدہ، رزق حلال، صدق مقال اور اخلاص و یقین وغیرہ کامل ہو، لہٰذا اس وقت دعا وغیرہ میں مصروف رہنا چاہیے جبکہ دیکھا گیا ہے لوگ حتٰی کہ امام مسجد اور مساجد کے خادمین تک اس وقت کو ضائع کر دیتے ہیں۔
   بلوغ المرام شرح از صفی الرحمن مبارکپوری، حدیث\صفحہ نمبر: 158   
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث سنن ابي داود 521  
´اذان اور اقامت کے درمیان دعا کرنے کا بیان۔`
انس بن مالک رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اذان اور اقامت کے درمیان دعا رد نہیں کی جاتی۔‏‏‏‏ [سنن ابي داود/كتاب الصلاة /حدیث: 521]
521. اردو حاشیہ:
  ➊ معلوم ہوا کہ یہ وقت انتہائی قیمتی ہوتا ہے۔ نماز دعا ذکر اور تلاوت میں مشغول رہ کر اس سے فائدہ اٹھانا چاہیے۔ جب کہ دیکھا گیا ہے کہ لوگ حتیٰ کے مساجد کے خادمین تک اس وقت کو ضائع کر دیتے ہیں۔
➋ اس وقت میں دعا مقبول ہوتی ہے۔ بشرطیکہ دیگر آداب وشرائط کا لحاظ بھی رکھا گیا ہو۔ بالخصوص صحت عقیدہ، رزق حلال، صدق مقال اور اخلاص و یقین کامل وغیرہ۔
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث\صفحہ نمبر: 521   
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 3594  
´دنیا و آخرت میں عافیت طلبی کا بیان`
انس بن مالک رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اذان اور اقامت کے درمیان مانگی جانے والی دعا لوٹائی نہیں جاتی، (یعنی قبول ہو جاتی ہے) لوگوں نے پوچھا: اس دوران ہم کون سی دعا مانگیں، اے اللہ کے رسول! آپ نے فرمایا: دنیا اور آخرت (دونوں) میں عافیت مانگو۔‏‏‏‏ [سنن ترمذي/كتاب الدعوات/حدیث: 3594]
اردو حاشہ:
نوٹ:
حدیث کا پہلا فقرہ صحیح ہے،
لیکن اس کے بعد کا قصہ منکر ہے اس لیے کہ سند میں یحیی بن الیمان اور زید العمی دونوں ضعیف راوی ہیں،
اور قصے کا شاہد موجود نہیں ہے،
تراجع الألبانی: 140)
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث\صفحہ نمبر: 3594   


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.