الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن ترمذي کل احادیث 3956 :حدیث نمبر
سنن ترمذي
کتاب: فضائل و مناقب
Chapters on Virtues
9. باب فِي كَلاَمِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ
9. باب: نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم کی گفتگو کا بیان
حدیث نمبر: 3639
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا حميد بن مسعدة، حدثنا حميد بن الاسود، عن اسامة بن زيد، عن الزهري، عن عروة، عن عائشة، قالت: " ما كان رسول الله صلى الله عليه وسلم يسرد سردكم هذا ولكنه كان يتكلم بكلام بينه فصل يحفظه من جلس إليه ". قال ابو عيسى: هذا حسن صحيح، لا نعرفه إلا من حديث الزهري، وقد رواه يونس بن يزيد، عن الزهري.حَدَّثَنَا حُمَيْدُ بْنُ مَسْعَدَةَ، حَدَّثَنَا حُمَيْدُ بْنُ الْأَسْوَدِ، عَنْ أُسَامَةَ بْنِ زَيْدٍ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، عَنْ عُرْوَةَ، عَنْ عَائِشَةَ، قَالَتْ: " مَا كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَسْرُدُ سَرْدَكُمْ هَذَا وَلَكِنَّهُ كَانَ يَتَكَلَّمُ بِكَلَامٍ بَيْنَهُ فَصْلٌ يَحْفَظُهُ مَنْ جَلَسَ إِلَيْهِ ". قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَسَنٌ صَحِيحٌ، لَا نَعْرِفُهُ إِلَّا مِنْ حَدِيثِ الزُّهْرِيِّ، وَقَدْ رَوَاهُ يُونُسُ بْنُ يَزِيدَ، عَنِ الزُّهْرِيِّ.
ام المؤمنین عائشہ رضی الله عنہا کہتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم تمہاری طرح جلدی جلدی نہیں بولتے تھے بلکہ آپ ایسی گفتگو کرتے جس میں ٹھہراؤ ہوتا تھا، جو آپ کے پاس بیٹھا ہوتا وہ اسے یاد کر لیتا۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- یہ حدیث حسن صحیح ہے، ہم اسے صرف زہری کی روایت سے جانتے ہیں،
۲- اسے یونس بن یزید نے بھی زہری سے روایت کیا ہے۔

تخریج الحدیث: «سنن ابی داود/ الأدب 21 (4839) (نحوہ) سنن النسائی/عمل الیوم واللیلة 139 (412) (تحفة الأشراف: 16406)، و مسند احمد (6/118، 138) (حسن)»

قال الشيخ الألباني: حسن المختصر (191)، المشكاة (5828)
   صحيح البخاري3568عائشة بنت عبد اللهلم يكن يسرد الحديث كسردكم
   صحيح مسلم6399عائشة بنت عبد اللهلم يكن يسرد الحديث كسردكم
   جامع الترمذي3639عائشة بنت عبد اللهيتكلم بكلام بينه فصل يحفظه من جلس إليه
   سنن أبي داود3655عائشة بنت عبد اللهلم يكن يسرد الحديث مثل سردكم
   سنن أبي داود4839عائشة بنت عبد اللهكان كلام رسول الله كلاما فصلا يفهمه كل من سمعه

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 3655  
´جلدی جلدی حدیثیں بیان کرنے کا بیان۔`
عروہ بن زبیر کہتے ہیں کہ ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا نے کہا: کیا تمہیں ابوہریرہ رضی اللہ عنہ پر تعجب نہیں کہ وہ آئے اور میرے حجرے کے ایک جانب بیٹھے اور مجھے سنانے کے لیے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے حدیث بیان کرنے لگے، میں نفل نماز پڑھ رہی تھی، تو وہ قبل اس کے کہ میں اپنی نماز سے فارغ ہوتی اٹھے (اور چلے گئے) اور اگر میں انہیں پاتی تو ان سے کہتی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم تمہاری طرح جلدی جلدی باتیں نہیں کرتے تھے۔ [سنن ابي داود/كتاب العلم /حدیث: 3655]
فوائد ومسائل:
فائدہ: تیزتیز بولناعام طور پر بھی کسی طرح ممدوح نہیں ہے۔
بالخصوص داعی خطیب اور مدرس کی گفتگو میں ٹھرائو کا ہونا بہت ہی عمدہ صفت ہے۔
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث\صفحہ نمبر: 3655   


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.