الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن ترمذي کل احادیث 3956 :حدیث نمبر
سنن ترمذي
کتاب: فضائل و مناقب
Chapters on Virtues
12. باب فِي صِفَةِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ
12. باب: نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم کے حلیہ مبارک کا بیان
حدیث نمبر: 3645
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
حدثنا احمد بن منيع، حدثنا عباد بن العوام، اخبرنا الحجاج هو ابن ارطاة، عن سماك بن حرب، عن جابر بن سمرة، قال: " كان في ساقي رسول الله صلى الله عليه وسلم حموشة وكان لا يضحك إلا تبسما، وكنت إذا نظرت إليه قلت اكحل العينين وليس باكحل ". قال ابو عيسى: هذا حسن غريب صحيح هذا الوجه.حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مَنِيعٍ، حَدَّثَنَا عَبَّادُ بْنُ الْعَوَّامِ، أَخْبَرَنَا الْحَجَّاجُ هُوَ ابْنُ أَرْطَاةَ، عَنْ سِمَاكِ بْنِ حَرْبٍ، عَنْ جَابِرِ بْنِ سَمُرَةَ، قَالَ: " كَانَ فِي سَاقَيْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حُمُوشَةٌ وَكَانَ لَا يَضْحَكُ إِلَّا تَبَسُّمًا، وَكُنْتُ إِذَا نَظَرْتُ إِلَيْهِ قُلْتُ أَكْحَلُ الْعَيْنَيْنِ وَلَيْسَ بِأَكْحَلَ ". قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَسَنٌ غَرِيبٌ صَحِيحٌ هَذَا الْوَجْهِ.
جابر بن سمرہ رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی دونوں پنڈلیاں مناسب باریکی ۱؎ لیے ہوئے تھیں اور آپ کا ہنسنا صرف مسکرانا تھا، اور جب میں آپ کو دیکھتا تو کہتا کہ آپ آنکھوں میں سرمہ لگائے ہوئے ہیں، حالانکہ آپ سرمہ نہیں لگائے ہوتے۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
یہ حدیث حسن غریب صحیح ہے۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ المؤلف (تحفة الأشراف: 2144) (ضعیف) (سند میں حجاج بن ارطاة کثیر الخطا والتدلیس راوی ہیں)»

وضاحت:
۱؎: یعنی آپ کی پنڈلیاں اتنی بھی باریک نہیں تھیں کہ جسم کے دوسرے اعضاء سے بے جوڑ ہو گئی ہوں۔

قال الشيخ الألباني: ضعيف المصدر نفسه // مختصر الشمائل (193)، ضعيف الجامع الصغير (4474) //

قال الشيخ زبير على زئي: (3645) إسناده ضعيف
حجاج بن أرطاة: ضعيف مدلس و عنعن (تقدم: 527) وللحديث شواهد غير ”حموشه“
   صحيح مسلم6070جابر بن سمرةضليع الفم أشكل العين منهوس العقبين
   جامع الترمذي3647جابر بن سمرةضليع الفم أشكل العينين منهوش العقب
   جامع الترمذي3645جابر بن سمرةفي ساقي رسول الله حموشة لا يضحك إلا تبسما إذا نظرت إليه قلت أكحل العينين وليس بأكحل
   جامع الترمذي3646جابر بن سمرةضليع الفم أشكل العينين منهوش العقب

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 3645  
´نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم کے حلیہ مبارک کا بیان`
جابر بن سمرہ رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی دونوں پنڈلیاں مناسب باریکی ۱؎ لیے ہوئے تھیں اور آپ کا ہنسنا صرف مسکرانا تھا، اور جب میں آپ کو دیکھتا تو کہتا کہ آپ آنکھوں میں سرمہ لگائے ہوئے ہیں، حالانکہ آپ سرمہ نہیں لگائے ہوتے۔ [سنن ترمذي/كتاب المناقب/حدیث: 3645]
اردو حاشہ:
وضاحت:
1؎:
یعنی آپﷺ کی پنڈلیاں اتنی بھی باریک نہیں تھیں کہ جسم کے دوسرے اعضاء سے بے جوڑ ہو گئی ہوں۔

نوٹ:
(سند میں حجاج بن ارطاۃ کثیر الخطا والتدلیس راوی ہیں)
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث\صفحہ نمبر: 3645   


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.